پاک افغان دوطرفہ تجارت، ”بارڈر فلیگ میٹنگ میں خصوصی دعا”
پاک افغان بارڈر طورخم کو دوبارہ 24/7 کرنے، بارڈر کے دونوں اطراف پھنسی گاڑیوں اور خالی ٹرکوں کی کلئیرنس تیز کرنے اور دو طرفہ باہمی تجارت کو سہولیات دینے کے حوالے سے بارڈر فلیگ میٹنگ کا انعقاد کیا گیا۔
پاکستانی وفد میں سیکٹر کمانڈر بریگیڈئیر شوکت، کمانڈنٹ خیبر رائفل کرنل بلال، ونگ کمانڈر کرنل ابرار، خیبر چیمبر کے مشران کرنل (ر) محمد صدیق آفریدی، سید جواد حسین کاظمی، جابر شینواری اور FPCCI کنونئیر شاہد شینواری، اسسٹنٹ کلیکٹر کسٹم طورخم عثمان عزیز و دیگر کسٹم حکام اور این ایل سی کے کرنل ستار نے جبکہ افغانستان کی طرف سے کمانڈر بارڈر فورس کمسیار یوسفزئ، جی ایم طورخم آفغان گمرک، آفغانستان چیمبر آف کامرس سے حاجی زلمے، حاجی بشیر و دیگر بارڈر حکام نے شرکت کی۔
میٹنگ میں افغان حکومت اور افغان ایمبیسی اسلام آباد کی جانب سے پاکستان حکومت کو طورخم بارڈر کو دوبارہ 24/7 آپریشنل کرنے کے حوالے سے لکھے گئے خطوط، بارڈر کے دونوں اطراف پھنسے ہوئے ٹرکوں کی جلد کلیئرنس اور ڈیٹینشن و ڈیمرج کے موضوعات پر بات چیت کی گئی۔
میٹنگ میں دو جانب وفود نے طورخم بارڈر کو دوبارہ 24/7 کیلیئے آپریشنل کرنے اور تجارت میں تاجروں کو درپیش مشکلات کے حل کیلئے اپنی اپنی آراء پیش کی گئیں جنہیں غور سے سنا گیا اور پیشرفت کرانے کی یقین دہانی کرائی گئی۔
میٹنگ میں افغان تاجران کی طرف سے اٹھائے گئے سوالات جواب دیتے ہوئے شاہد شینواری کنونئیر FPCCI برائے افغانستان و وسط ایشیائی ممالک تجارتی کمیٹی نے بتایا کہ ٹرانزٹ ٹریڈ میں جو سہولت حکومت پاکستان نے افغانستان کو دی ہوئی ہیں وہ کوئی دوسرا ملک نہیں دے سکتا اور جو افغانی بھائیوں کی مشکلات ہیں وہ ہم پاکستانی حکومت اور اعلی حکام کے ساتھ مذاکرات کرکے ختم کرانے کی بھرپور کوشش کریں گے۔
انہوں نے بتایا کہ ٹریکرز کی عدم دستیابی کی وجہ سے پیش آنے والی مشکلات دوسری ٹریکنگ کمپنی کو اختیار دلانے کیلیئے ہم پاکستان کی حکومت سے مطالبہ کرتے ہیں تاکہ مزید کمپنیوں کے آنے سے اس مسئلے کو ختم کیا جائے اور گاڑیوں کی کلئیرنس کو سپیڈ اپ کرنے کیلیئے اپنا تعاون جاری رکھیں گے
۔ آخر میں کمانڈر خیبر رائفل کرنل بلال نے افغان وفد کے سفارشات اور مطالبات کو آج شام تک حکام بالا تک پہنچانے اور اس پر جلد پیشرفت کی یقین دہانی کرائی، دونوں ملکوں کے حق میں خصوصی دعا بھی کی گئی۔
یاد رہے کہ گذشتہ دنوں طورخم کسٹم کلیئرنس کے سینئر ایجنٹس نے پاک افغان طورخم بارڈ پر ٹرانزٹ ٹریڈ کی گاڑیوں کی تعداد میں اضافے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا تھا کہ تعداد میں کمی کے باعث اکثر اوقات سبزیاں اور پھل افغانستان پہنچنے سے قبل ہی خراب ہو جاتے ہیں۔
دوسری جانب شمالی وزیرستان کے ٹرانسپورٹرز نے افغانستان میں پھنسے ساتھی ٹرانسپورٹروں کی واپسی اور چمن اور طور خم بارڈرز کی پالیسی کے تحت غلام خان باڈر بھی ڈرائیوروں کے لئے کھولنے کا مطالبہ کیا ہے۔