تعلیمی بورڈز کے پرائیویٹ سٹوڈنٹس کو پروموٹ نہ کرنے پر غور
تعلیمی بورڈز کے پرائیویٹ سٹوڈنٹس کو پروموٹ نہ کرنے سمیت دسویں اور بارہویں کے امیدواروں کو 4 سے 6 فیصد اضافی مارکس دینے پر غور جاری ہے, وفاقی وزارت تعلیم نے بورڈز سے میٹرک اور انٹرمیڈیٹ سٹوڈنٹس کا ڈیٹا حاصل کرلیا ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ ملک بھر کے 29 تعلیمی بورڈز اور 3 ٹیکنیکل بورڈز میں تقریباً 40 لاکھ طالب علموں نے داخلے بھجوائے، مجموعی طور پر 30ـ35 فیصد پرائیویٹ امیدوار، سپلی، اکٹھے امتحانات اور بہتر نمبروں کے لیے امتحانات دینے والے سٹوڈنٹس شامل ہیں۔
ذرائع کے مطابق ہر بورڈ کا گزشتہ تین سالوں کے نتائج کا جائزہ لیا جائے گا اور نمبروں کے تناسب کے حساب سے امیدواروں کو پروموٹ کیا جائے گا، وزارت تعلیم نے 11 مئی کو اہم اجلاس طلب کرلیا ہے۔
ملک بھر کے تعلیمی بورڈز کے چیئرمینوں کو ویڈیو لنک پر اجلاس میں شرکت کی ہدایت کی گئی ہے جس میں نویں اور گیارہویں کے طلباء کے امتحانات لینے بارے میں بھی غور کیا جائے گا۔
یاد رہے کہ گذشتہ روز حکومت نے کورونا کی صورتحال کے باعث ملک بھر میں بورڈز کے تمام امتحانات ختم کرنے کا اعلان کیا تھا، میڈیا رپورٹس کے مطابق محولہ بالا فیصلہ قومی رابطہ کمیٹی کے اجلاس میں کیا گیا۔
اجلاس کے بعد میڈیا بریفنگ میں وفاقی وزیر تعلیم شفقت محمود نے بتایا کہ پہلے تعلیمی اداروں کو 31 مئی تک بند رکھنے کا فیصلہ کیا تھا جس میں اب مزید ڈیڑھ ماہ کی توسیع کررہے ہیں جس کے بعد تعلیمی ادارے 15 جولائی تک بند رہیں گے۔
دوسری جانب آل پاکستان پرائیویٹ سکولز فیڈریشن نے 15 جولائی تک تعلیمی اداروں کو بند کرنے کے وفاقی حکومت کے فیصلے کو مسترد کر دیا ہے۔
آل پاکستان پرائیویٹ سکولز فیڈریشن کے صدر کاشف مرزا نے ایک بیان میں کہا ہے کہ نجی تعلیمی اداروں کا معاشی قتل عام کیا جارہا ہے، اساتذہ کی تنخواہیں فِکس اور ملک بھرمیں 90 فیصد سکول کی عمارتیں کرائے پر ہیں۔