سمارٹ نہیں دو ہفتوں کیلئے مکمل لاک ڈاؤن کیا جائے۔ ینگ ڈاکٹرز
ینگ ڈاکٹر ایسوسی ایشن ضلع مردان کے صدرمحمد ایاز نے کہا ہے کہ وفاقی حکومت پورے ملک میں سمارٹ لاک ڈاؤن کی بجائے دو ہفتوں کے لئے مکمل لاک ڈاؤن کیا جائے کیونکہ پچھلے دو ہفتوں کے دوران لاک ڈاؤن میں نرمی کرنے کی وجہ سے کورونا وائرس کے کیسز میں خاطر خوا اضافہ ہوا ہے اور اگر اسی طرح یہ سلسلہ جاری رہا تو عنقریب کورونا وائرس ڈاکٹروں کی دسترس سے بھی باہر ہو جائے گا اور ہسپتالوں میں مریضوں کی تعداد زیادہ جبکہ ڈاکٹر کم پڑ جائیں گے۔
مردان پریس کلب میں اپنے ساتھیوں کے ہمراہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے ینگ ڈاکٹر ایسوسی ایشن ضلع مردان کے صدر محمد ایاز نے مساجد کے خطیبوں اور اماموں سے بھی اپیل کی کہ وہ وفاقی حکومت کے مقررکردہ ایس او پیز پر عمل کریں اور اپنے مقتدیوں کو بھی تلقین کریں۔
انہوں نے کہا کہ کورونا وائرس کے کیسز میں عوام کی لاپرواہی سے روزبروز اضافہ ہوتا جا رہا ہے جس سے ہمارے متعدد ڈاکٹرز جن میں نرسسز بھی شامل ہیں کورونا کے شکار بن گئے اور جان سے ہاتھ دھو بیٹھے۔
ینگ ڈاکٹرز کے صدر نے عوام سے اپنے گھروں میں رمضان کے عبادات اور بلا جواز گھروں سے نہ نکلنے، ماسک اور گلوز کا استعمال کرنے کی بھی اپیل کی۔
انہوں نے کہا کہ ہم عوام کی بہتر صحت کے لئے اسپتالوں میں جان کی بازی لگائے کورونا سے جنگ لڑ رہے ہیں تو عوام بھی گھروں میں رہیں۔
انہوں نے وفاقی، صوبائی حکومت اور ضلعی انتظامیہ سے مکمل لاک ڈاؤن کرنے کا مطالبہ کیا۔
دوسری جانب سندھ اور پنجاب کے بعد وفاقی دارالحکومت اسلام آباد کے ڈاکٹرز نے بھی حکومت لاک ڈاؤن سخت کرنے کا مشورہ دیا ہے۔
پمزاسپتال کے ڈاکٹر اسفندیار نے پریس کانفرنس کے دوران کہا کہ کورونا وائرس کو روکنا ہے تو لاک ڈاوَن سخت کرنا ہوگا اور ایسا نہ کرنے سے پوری قوم وائرس سے متاثر ہو سکتی ہے۔
ان کا کہنا تھاکہ لاک ڈاوَن کو سخت کرنے پر حکومتی موقف کی حمایت کرتے ہیں لیکن اگر طبی عملہ وائرس سے متاثر ہونے لگا تو علاج کون کرے گا؟ حفاظتی کٹس کے بغیر کام کرنا خودکشی کرنے کے مترادف ہوگا۔
ڈاکٹرز کے وفد نے مطالبہ کیا کہ ہاتھ جوڑ کرحکومت سے اپیل کرتے ہیں کہ لاک ڈاوَن سخت کیا جائے، وائرس سے جو لوگ بچ گئے ہیں وہ لاک ڈاوَن کی وجہ سے بچ گئے ہیں۔
ڈاکٹر اسفندیار کا کہنا تھا کہ حالات خرابی کی طرف جارہے ہیں، یورپی ممالک کورونا وائرس کے پھیلاؤ کو روک نہیں پا رہے۔
انہوں نے مشورہ دیا کہ عوام گھروں میں ہی رہنے کو ترجیح دیں اور غیر ضروری باہر نہ نکلیں۔
خاتون ڈاکٹر رضیہ کوریجو نے پریس کانفرنس کے دوران روتے ہوئے کہا کہ ہمارے پاس اتنی ٹیسٹنگ کٹس نہیں کہ سب کے ٹیسٹ کرسکیں، لوگوں سے درخواست ہے گھروں میں رہیں اور فاصلہ رکھیں، اپنے بچوں اور پیاروں کیلئے گھروں میں رہیں۔
یاد رہے کہ سندھ سے تعلق رکھنے والے ڈاکٹرز نے بھی گزشتہ روز عوام سے اپیل کی تھی کہ گھروں میں رہیں، اگر احتیاط نہیں کی تو یہ معاملات مکمل طور پر بے قابو ہو جائیں گے۔
یہ بھی واضھ رہے کہ تا دم تحریر ملک بھر میں کورونا وائرس سے جاں بحق ہونے والوں کی تعداد 265 ہو گئی ہے جبکہ 12658 افراد کورونا وائرس سے متاثر ہوئے ہیں۔
خیبر پختونخوا 93 ہلاکتوں کے ساتھ سر فہرست ہے جبکہ سندھ اور پنجاب 78، 78 اموات کے ساتھ دوسرے نمبر پر ہیں، بلوچستان میں 10 اور گلگت بلتستان اور اسلام آباد میں تین، تین افراد کورونا وائرس کا شکار ہو کر جاں سے ہاھ دھو بیٹھے ہیں۔