‘خواتین عوامی لیٹرین استعمال کرنے میں شرم محسوس کرتی ہیں’
ناہید جہانگیر
پشاور کے گنجان آباد علاقے یکہ توت کی رہائشی شبانہ کہتی ہیں کہ جب بھی وہ سودا سلف لانے کے لئے مارکیٹ جانے کا ارادہ کرتی ہیں تو انہیں سب سے بڑی فکر یہی ہوتی ہے کہ اس دوران واش روم کی حاجت نہ پیش آئے کیونکہ ان کے خیال میں شہر کی کسی بھی مارکیٹ میں خواتین کے لئے واش رومز کی کوئی سہولت نہیں ہے۔
شبانہ جیسی ہزاروں خواتین کو پشاور کی مارکیٹوں میں لیڈیز واش رومز کی معلومات یا تو اس وجہ سے نہیں ہیں کہ مارکیٹوں میں واش رومز کی سہولت کی فراہمی کا آغآز ابھی ابھی ہوا ہے تاہم اب بھی بہت سی مارکیٹوں میں یہ سہولت نہیں ہے۔
ادھیڑ عمر شبانہ کہتی ہے کہ وہ مارکیٹ میں واش روم استمال کرنے کی بجائے گھر سے نکلنے سے پہلے خود بھی واش روم استمال کرتی ہیں اور بچوں کو بھی کراتی ہیں۔
‘خواتین عوامی لیٹرین استعمال کرنے میں شرم محسوس کرتی ہیں، فرسودہ روایات میں دبی ہوئی خواتین گھر سے باہر ٹوائلٹ استعمال کرنا شاید کفر سمجھتی ہیں۔’ میونسپل ایڈمنسٹریشن ٹاون ون پشاور کے ٹاون آفیسر ریگولیشن ریاض احمد اعوان نے کہا۔
ٹی این این کے اس سوال کے جواب پر کہ شاپنگ مال کے علاوہ بازاروں میں زنانہ ٹوائلٹ نہ ہونے کی وجہ سے خواتین کو مسئلہ ہے ٹاون ون آفیسر نے کہا کہ یہ بات درست نہیں، پشاور اور خاص کر وہ خواتین جو گاؤں سے شہر آتی ہیں ان میں بہت ہی کم خواتین پبلک ٹوائلٹ استمال کرتی ہیں۔ ‘جہاں بھی عوامی لیٹرینز ہیں وہاں زنانہ کیلئے الگ کیبنز ہیں لیکن زنانہ ٹوائلٹس میں شاز و نادر ہی کوئی خاتون جاتی ہیں ، انہوں نے خود سے یہ اخذ کرلیا ہے کہ مردانہ ٹوائلٹ ہیں لیکن زنانہ نہیں ہیں’ انہوں نے کہا۔
جہاں تک پشاور میں عوامی لیٹرین کی بات ہے تو یہاں جتنے بھی بس ٹرمنلز ہیں وہاں پر مردانہ لیٹرین کے ساتھ ساتھ زنانہ لیٹرین کی سہولت بھی دی گئی ہے۔
کنٹونٹمنٹ بورڈ کے زیراہتمام پشاور شہر کے قصہ خوانی، پردہ باغ، سبزی منڈی، چوک یادگار، اشرف روڈ، گل بہار جیسے علاقوں میں زنانہ عوامی لیٹرینز موجود ہیں۔
ریاض احمد اعوان نے کہا کہ پشاور شہر کی آبادی بڑھتی جارہی ہے اور جو لیٹرین موجود ہیں اس وقت ناکافی ہیں لیکن نئی جتنی بھی عمارات بن رہی ہیں مثلا شاپنگ مال یا ریستوران وغیرہ ان میں ہر فلور پر مردانہ و زنانہ ٹوائلٹ بنائے جا رہے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ اگر موٹر وے پر دیکھا جائے تو عوامی ٹوائلٹ کی سہولت گورنمنٹ نے دی ہے لیکن مسئلہ یہ ہے کہ پشاور ایک قدیم شہر ہے، جتنی بھی عمارات ہیں یا بازار ہیں تو وہاں ٹوائلٹ کا مسئلہ ہے، جتنی تعداد ہونی چاہئے وہ نہیں ہے۔
پشاور کی جو رسم و رواج ہے اگر اس پر بات کی جائے تو جو خواتین گھر سے نکلتی ہیں تو نکلنے سے پہلے وہ گھر کا واش روم استعمال کرتی ہیں، وہ باہر کا ٹوائلٹ استعمال کرنے سے گریز کرتی ہیں۔ ٹاون ون آفیسر نے کہا۔
انہوں نے اس سلسلے میں مزید کہا کہ اصل میں پشاور کی خواتین کو خود مسئلہ یہ ہے کہ چاہے جتنی بھی حاجت ہو تو وہ عوامی ٹوائلٹ استعمال کرنے میں شرم محسوس کرتی ہیں۔
پشاور کی ایک اور خاتون یاسمین ریاض احمد اعوان کی بات کی تائید کرتی ہیں اور کہتی ہیں کہ شوگر کی مریضہ ہونے کی وجہ سے جب بھی باہر جانا ہو تو پانی پینے سے گریز کرتی ہوں تاکہ حاجت پیش نا آئے۔ 55 سالہ یاسمین کا کہنا ہے کہ پشاور پبلک ٹوائلٹ جانا وہ اس لئے مناسب نہیں سمجھتی کہ مردانہ اور زنانہ ٹوائلٹ ساتھ ساتھ ہوتے ہیں، بقول ان کے وہ چاہے جتنی بھی ضرورت ہو جلدی گھرآنے کی کوشش کرتی ہیں لیکن عوامی لیٹرین استعمال نہیں کرتیں۔
حکومتی عہدیدار کے دعوے کے مطابق جہاں ایک طرف خواتین مارکیٹس میں موجود ٹوائلٹس استمال کرنے سے خود گریز کرتی ہیں تو دوسری طرف شبانہ جیسی خواتین کا کہنا ہے کہ انہیں سرے سے اندازہ ہی نہیں ہوتا کہ مارکیٹ میں ٹوائلٹس ہیں یا نہیں۔
اسی مسئلے کے حل کے لئے 19 نومبر 2019 کو خیبرپختونخوا کی حکومت نے پبلک ٹوائلٹ فائنڈر ایپ کا افتاح کیا تھا جس کی مدد سے ایک بندہ اپنے قریب پبلک ٹوائلٹس کی موجودگی کے حوالے سے معلومات جان سکتا ہے۔
محکمہ بلدیات کے زیر انتظام واٹر اینڈ سینیٹیشن (واٹسن) سیل کا خیبرپختونخوا میں عوامی بیت الخلاء کے بارے میں ایپ بنانا یقیناً ایک قابل ستائش قدم ہے۔
واٹسن کے اسسٹنٹ کوآرڈینیٹر عمران اللہ مہمند نے بتایا کہ محکمہ سائنس و انفارمیشن ٹیکنالوجی کے تعاون سے بننے والی یہ پبلک ٹوائلٹ فائنڈر ایپ آسٹریلیا اور ہندوستان کے بعد خیبرپختونخوا میں لانچ ہوئی ہے۔
انہوں نے مزید بتایا کہ ریسرچ سروے کی بنیاد پر متعلقہ ایپ میں عوامی بیت الخلاء کی موجودگی، دوری، بچوں، خواتین اور خصوصی افراد کے لئے سہولیات سمیت تمام معلومات موجود ہیں۔
اسسٹنٹ کوآرڈینیٹر عمران اللہ مہمند نے ٹوائلٹ ایپ کی اہمیت اور ضرورت کیوں پیش آئی کے حوالے سے بتایا کہ پبلک ٹوائلٹ کا خیال اسطرح سے آیا کہ ایک دن وہ اسسمنٹ کے لئے جا رہے تھے اور اس ٹیم میں ان کے پاس ایک غیرملکی بھی تھا، جیسے ہی وہ چارسدہ کے قریب پہنچے تو اس غیرملکی کو واش روم کی ضرورت محسوس ہوئی تو اس وقت بہت مشکل سے دوچار ہوئے کہ اب کیا کیا جائے کہاں پر واش روم ملے گا۔
عمران نے کہا کہ اس دن سے ٹوائلٹ فانڈر ایپ کی کافی ضرورت محسوس ہوئی پھر مختلف فورم پر دوستوں کے ساتھ اس موضوع پر بات بھی کی اور ایک دوست کے مشورے پر آئی ٹی بورڈ آف پاکستان کو ایک ایپ بنانے کے لئے خط لکھا۔ 2019 میں آئی ٹی بورڈ اور واٹسن سیل کی مدد سے ٹوائلٹ فانڈر ایپ لانچ ہوا۔
اس سے فائدے کے سوال کے جواب میں عمران نے کہا کہ اگر کسی کو پشاور سے کوہاٹ یا کسی بھی دور دراز یا نادرن ایریا میں سفر پر جانا ہوتو بہت آسانی کے ساتھ ایپ کے زریعے ٹوائلٹ ڈھونڈ سکتا ہے۔
خیبر پختونخوا کے معلومات تک رسائی کے قانون کے تحت لی گئی معلومات کے مطابق اس وقت پشاور شہر کے مختلف مقامات پر مجموعی طور پر 210 عوامی لیٹرین ہیں جن میں 146 مردانہ اور 64 زنانہ ہیں، تفصیل چارٹ میں دی گئی ہے۔
جگہ کا نام | مردانہ ٹوائلٹس | زنانہ ٹوائلٹس |
کارخانو مارکیٹ | 14 | 8 |
کوہاٹ اڈہ بس سٹینڈ | 10 | 8 |
حاجی کیمپ بس سٹینڈ | 10 | 8 |
چارسدہ اڈہ بس سٹینڈ | 10 | 8 |
باغ ناران پارک | 12 | 8 |
تاتارا پارک | 6 | 4 |
گریژن پارک | 8 | 6 |
خالد بن ولید پارک | 8 | 6 |
شاہی باغ | 8 | 8 |
شفیع مارکیٹ صدر | 8 | 0 |
سٹیڈیم چوک صدر | 8 | 0 |
کینٹونمنٹ ہسپتال | 8 | 0 |
تختو جماعت | 6 | 0 |
خیبر بازار | 6 | 0 |
لاہور اڈہ | 6 | معلوم نہیں |
صدر ہائی سکول نمبر 2 کے ارد گرد | 8 | 0 |
خیبرٹیچنگ ہسپتال | 8 | 0 |
فردوس چوک نزد جناح پارک | 6 | 0 |
لیڈی ریڈنگ ہسپتال چوک | 8 | 0 |
پشاور میں خواتین کو ٹوائلٹ کی سہولت فراہم کرنے والے مارکیٹس میں ڈینز ٹریڈ سنٹر پشاور سرفہرست ہیں۔
ٹریڈ سنٹر کے منیجمنٹ سپروائزر محمد شوکت کہتے ہیں کہ ڈینز پلازہ کے چاروں فلورز پر ٹوائلٹ کی سہولت موجود ہیں جن میں ہرایک فلور میں صرف زنانہ کے لئے 15 واش رومز ہیں، وہاں اس کے لئے ایک خاتون ورکر کو رکھا گیا ہے جہاں وہ اپنی ڈیوٹی دیتی ہے، صفائی وغیرہ وہی خاتون دیکھتی ہے، اس طرح ٹوٹل 60 واش رومز ہیں، اس کے علاوہ خواتین کے لئے الگ نماز پڑھنے کی بھی جگہ موجود ہے جہاں وہ اپنی نماز آرام کے ساتھ پڑھ سکتی ہیں۔
یاسمین کہتی ہیں اگر تمام مارکیٹس میں ڈینز ٹریڈ سنٹر کی طرح ٹوائلٹ کی سہولت فراہم کی جائے جو کہ مردانہ ٹوائلٹس سے بالکل الگ تھلگ ہو تو ان جیسی خواتین کو اتنی مشکلات پیش نہیں آئیں گی۔