بلی ٹانگ ہسپتال میں لیڈی ڈاکٹر تعینات ہونے پر اہل علاقہ خوشی سے نہال
ناہید جہانگیر
‘مقامی خواتین میل ڈاکٹر کے پاس علاج کے لئے جاتی ضرور تھیں لیکن اپنی پوشیدہ امراض بتانے میں شرم محسوس کرتیں ،اب لیڈی ڈاکٹر آنے سے یہ مسلہ حل ہوگیا ہے۔ ‘ گورنمنٹ ہائی سکول بلی ٹانگ کے استاد عتیق الرحمان نے بتایا۔
ضلع کوہاٹ بلی ٹانگ کے ہسپتال میں ایک سال بعد لیڈی ڈاکٹر تعینات ہونے کی وجہ سے وہاں کے مقامی لوگوں نے خوشی کا اظہار کیا ہے کہ اب انکے گھر کی خواتین آسانی سے لیڈی ڈاکٹر سے اپنا علاج کرواسکیں گی۔
مقامی لوگوں نے دیہی ترقیاتی تنظیم اور قریشی ویلفئر ارگنائزیشن کے کاوشوں کو سراہا اور کہا کہ انکی بار بار میٹنگ اور کوششوں کی وجہ سے آج آر ایچ سی ہسپتال میں لیڈی ڈاکٹر تعینات ہوگئی ہیں۔ بلی ٹانگ کے باشندوں نے بتایا کہ اسطرح اگر سب لوگ ملک کر کسی بھی مسلے کو حل کرنے کی کوشش کریں گے تو کمیونٹی کی محنت ضرور رنگ لاتی ہیں جس کی مثال اب انک سامنے ہیں۔
کوہاٹ ڈٰی ایچ او کے مطابق بجٹ تمام آر ایچ سی کے لئے مشترکہ ہوتاہے جو 25٪ قسطوں میں دیا جاتا ہے جن کو ادویات ، مرمت ، پی او ایل ، ہنگامی صورتحال ، بجلی ، گیس سمیت ضروری سامان اور مشینری کی مرمت اور نقل و حمل وغیرہ پر خرچ کیا جاتا ہے۔ اس میں تنخواہیں شامل نہیں ہوتی۔
آر ایچ سی بلی ٹانگ ہسپتال کے ڈاکٹر محمد فیاض نے اس سلسلے میں بتایا کہ یہ بات درست ہے کہ اس ہسپتال میں پچھلے ایک سال سے کوئی لیڈی ڈاکٹر نہیں تھی لیکن اب چند دن ہوگئے ہیں کہ ڈبلیو ایم او تعینات ہوئی ہیں ڈاکٹر اقرا نے اپنا چارج سنبھال لیا ہے، بجٹ کی کمی کے حوالے سے ڈاکٹر فیاض نے کہا کہ ہیلتھ ڈیپارٹمنٹ میں بجٹ کی کوئی کمی نہیں ہے لیکن جب کوئی لیڈی ڈاکٹر کوہاٹ سے اپلائی کریں گی تو ہیلتھ ڈیپارٹمنٹ اسکو اپوائنٹ کریں گی اصل میں کوہاٹ ضلع میں خاتون ڈاکٹر کی تعداد بہت کم ہیں، جہاں تک آر ایچ سی ہسپتال کی بات ہے تو ایک سال سے ڈاکٹر کی کمی کی وجہ سے یہ پوسٹ خالی رہی۔ اب محکمہ صحت نے 11 سو سے 12 سو کے قریب نئے ڈاکٹر تعینات کئے ہیں جس میں بلی ٹانگ ہسپتال میں یہ خالی آسامی بھی پر کی گئی ہے۔
ڈاکٹر فیاض کے مطابق اس ہسپتال میں پہلے ایک ٹی ایم او تھی پھر اسکا تبادلہ ہوگیا تھا، لیڈی ڈاکٹر نا ہونے کے بوجود بھی یہاں 100 کے قریب خواتین علاج کے لئے آتی ہیں، لیکن ڈیلوری یا زچہ بچگہ جیسی بیماریوں میں اکثر مسائل درپیش ہوتے ہیں، اس ہسپتال میں ایک ایل ایچ وی تھی ان سے جتنا ہوسکتا تھا وہ خواتین مریضوں کو ڈیل کرتی لیکن اگر مریض زیادہ تشویشناک ہوتا تو انکو پھر ڈیلوری کے لیے کوہاٹ ہسپتال منتقل کیا جاتا تھا۔
جمال جو ایک سوشل ورکر ہیں نے خوشی کا اظہار کرتے ہوئے بتایا کہ بلی ٹانگ آر ایچ سی ہسپتال میں لیڈی ڈاکٹر تعینات ہونا خوش آئند ہے اورکوہاٹ ڈی ایچ او نے اپنا وعدہ پورا کیا ہے، انہوں نے مزید کہا کہ اس نے اور اسکے ادارے قریشی ویلفئر آرگنائزیشن کے ساتھیوں نے مل کر کوہاٹ ڈی ایچ او کے ساتھ ایک میٹنگ کی تھی جس میں اس نے معذرت کیا تھا کہ اب وہ یہ تعیناتی نہیں کرسکتے لیکن جونہی نئی تعیناتی ہوگی وہ ضرور لیڈی ڈاکٹر بلی ٹانگ آر ایچ سی میں اپوائینٹ کریں گے۔ جمال نے کہا کہ اب وہ بہت خوش ہیں کہ اسکی وجہ سے مقامی خواتین کو طبی سہولت آسانی سے مہیا ہونگی۔
ہمارے زمانے میں دائیاں ہوتی تھیں جو کافی تجربہ رکھتی تھی لیکن بدقسمتی سے یہ ہنر آنے والی نسل تک منتقل نا ہوسکی اور اب وہ خواتین ناپید ہوگئ ہیں۔ کوہاٹ ضلع کی بلی ٹانگ سے تعلق رکھنے والی بشری بی بی نے کہا۔
بشری بی بی کہتی ہیں کہ اس کے زمانے میں حاملہ خاتون گھر میں ہی بچے کو جنم دیتی تھی لیکن اب اگر ہسپتال میں لیڈی ڈاکٹر نا ہوتو بہت مسلہ ہوتا ہے کبھی تو راستے میں ہی خاتون بچہ جنم دیدتی ہیں یا پھر لقمہ اجل بن جاتی ہے۔
کوہاٹ ضلع کی بلی ٹانگ سے تعلق رکھنے والی بشری بی بی کہتی ہیں کہ یہاں پر سرکاری ہسپتال ہے عام علاج میں تو آسانی ہوتی ہیں، لیکن زنانہ امراض میں دقت پیش آتی ہے۔
ضلع کوہاٹ کے بلی ٹانگ آر ایچ سی ہسپتال میں پچھلے ایک سال سے کوئی لیڈی ڈاکٹر نہیں ہیں اور وہاں کی خواتین کو علاج معالجے کے لئے کوہاٹ جانا پڑتا ہے۔
دوسری جانب بلی ٹانگ کے رہائشی شایران نے بتایا کہ آر ایچ سی ہسپتال میں کافی عرصہ سے کوئی لیڈی ڈاکٹر نہیں تھی جس کی وجہ سے یہاں مقامی خواتین کو علاج کرنے میں مسائل تھے، ڈیلوری کیس کے لئے کوہاٹ جانا پڑتا تھا جو غریب گھرانوں کی بس کی بات نہیں تھی۔ اس نے کہا کہ علاقہ میں الخدمت فاونڈیشن ہسپتال ہے جہاں زنانہ علاج کے لئے اچھی اور بہتر سہولیات ہیں اور مقامی لوگوں سے فیس اور اخراجات میں بھی رعایت کی جاتی ہیں لیکن وہی بات آجاتی ہے کہ یہاں ایسے گھرانے بھی ہیں جو یہ خرچہ بھی برداشت نہیں کرسکتے اب چونکہ لیڈی ڈاکٹر تعینات ہوگئی ہے تو امید ہے کہ یہ تمام مسائل حل ہونگے۔