خیبر پختونخوافیچرز اور انٹرویو

کورونا کے خلاف لڑتی نرس کو سلام سے زیادہ حفاظتی سامان کی ضرورت ہے

 

خالدہ نیاز

‘میری لڑائی صرف کورونا وائرس سے نہیں بلکہ خود سے بھی ہے کیونکہ اس صورتحال نے مجھے ذہنی تناؤ میں مبتلا کردیا ہے اور کبھی کبھار اپنے وجود کو اپنے بچوں کے لئے خطرہ محسوس کرتی ہوں’

یہ خیالات نہ صرف خیبرپختونخوا ینگ نرسز ایسوسی ایشن کی چئیرپرسن کوثر نیاز کے ہیں جو 26 سال سے خیبرٹیچنگ ہسپتال میں نرسز سپروائزر کے حیثیت سے کام کر رہی ہیں بلکہ یہ خیالات اور حالات ہر اس نرس، ڈاکٹر او میڈیکل سٹاف ممبر کے ہیں جو اس عالمی وبا میں اپنے آپ کو خطرے میں ڈال کر انسانیت کی خدمت کر رہے ہیں۔

ٹی این این کے ساتھ بات چیت کے دوران کوثر نیاز نے بتایا کہ نرسز، پیرامیڈیکل اور باقی محکمہ صحت کے سٹاف کو حکومت سلام تو کررہی ہیں لیکن وائرس سے ان کو محفوظ رکھنے کے لیے خاطرخواہ اقدامات نہیں کررہی۔

‘ہم 24 گھنٹے ایمرجنسی کے لیے تیاررہتے ہیں اور ہمارے ساتھ ہماری فیملی بھی ڈپریشن کا شکارہیں، ان کو مناسب وقت بھی نہیں دے پاتے، یہ حال سب نرسز کا ہے، ہم فرنٹ لائن پرکام کررہے ہیں سارا دن ہسپتال میں مریضوں کی دیکھ بھال کرتے ہیں تو ظاہر ہے انفیکشن بھی ہمارے ساتھ ساتھ ہوتا ہے اور ہمارے گھر والے بھی آسانی سے اس کا شکار ہوسکتے ہیں’ کوثر نیاز نے وضاحت کی۔

جب ایک نرس کورونا کے مریضوں کا دیکھ بھال کرتی ہیں تو اس کو قریبا دو ہفتوں تک اپنوں سے دور قرنطینہ میں رہنا پڑتا ہے لیکن اس کے باوجود قرنطینہ مراکز میں بھی ان کو مناسب سہولیات نہیں دی جاتی۔

حفاظتی اقدامات اور سہولیات کے حوالے سے بات کرتے ہوئے کوثر نیاز نے کہا کہ کورونا مریضوں کی دیکھ بال ڈاکٹروں سے زیادہ نرسز کرتے ہیں لیکن بڑے افسوس کی بات ہے کہ انہیں ذاتی حفاظتی سامان یعنی مخصوص یونیفارم، ماسک، کورآل، گاون اور دستانے وغیرہ نہیں مل رہے۔ میڈیا پہ آواز اٹھائی، متعلقہ لوگوں کو بھی آگاہ کیا لیکن پھر بھی بہت کم نرسز کو یہ سامان ملا ہیں جبکہ حکومت بھی کوئی ایکشن نہیں لے رہی۔

‘میرے اپنے تین بچے ہیں ایک بیٹی اور دو بیٹے جو میرے ساتھ یہاں ہاسٹل میں رہائش پذیر ہے جبکہ میرا خاوند جہلم میں اپنے گاؤں میں رہتا ہے، ہم سب ایک ہی کمرے میں رہتے ہیں تو مجھے ان حالات میں اپنے بچوں کی بہت فکرہے کیونکہ خدا نخواستہ مجھے یہ وائرس لگ گیا تو وہ میرے بچوں کو بھی متاثر کرے گا’ کوثر نیاز نے اندیشہ ظاہر کیا۔

انہوں نے کہا کہ ایک کمرے میں صحیح طریقے سے حفاظتی اقدامات نہیں کرسکتی البتہ جب ڈیوٹی کے بعد کمرے کو جاتی ہے تو سب سے پہلے اپنے یونیفارم کو پانی میں ڈال کردھوتی ہے اس کے بعد بچوں سے جاکرملتی ہے اور اپنے ساتھ ساتھ اپنے بچوں کو ڈپریشن میں مبتلا کررکھا ہے کہ ہاتھ دھولو، منہ دھولو یہ کرلو وہ کرلو۔

کوثر نیاز نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ نرسز سمیت تمام پیرامیڈیکل سٹاف کو حفاظتی اقدامات کے لیے ضروری سامان مہیا کیا جائے تاکہ ڈپریشن کے ان حالات میں نہ صرف خود کو محفوظ رکھ سکیں بلکہ اپنے خاندان والوں کی حفاظت بھی یقینی بناسکیں کیونکہ فرنٹ لائن پرکام کرنے والوں کو اس وائرس سے زیادہ خطرہ ہے اور وہ اس سے نہ صرف ذہنی طور پر متاثر ہوئے ہیں بلکہ جسمانی طور پربھی وہ اس مہلک وائرس کا شکار ہوسکتے ہیں۔

خیال رہے کہ خیبرپختوںخوا میں کورونا وائرس سے اب تک 6 نرسز متاثر ہوئی ہیں جبکہ صوبے میں اس وائرس سے متاثرہ افراد کی کل تعداد 500 سے تجاوز کرچکی ہے جن میں 17 کی اموات بھی ہوچکی ہیں۔ خیبرپختونخوا سمیت ملک بھر میں کورونا متاثرین 4 ہزار سے بڑھ چکے ہیں اور اس سے 55 اموات بھی ہوگئی ہیں۔

چین کے صوبے ووہان سے پھیلنے والے کورونا وائرس سے اس وقت ساری دنیا میں 75 ہزار تک اموات ہوچکی ہیں جبکہ متاثرین کی تعداد 13 لاکھ تک پہنچ چکی ہے۔

Show More

متعلقہ پوسٹس

Back to top button