خیبر پختونخوافیچرز اور انٹرویو

احساس ایمرجنسی پروگرام سے فائدہ کیسے حاصل کیا جائے؟

 

سلمان یوسفزئی

خدیجہ بی بی چند سال قبل شوہر کے وفات کے بعد سے اپنے چار بچوں کا پیٹ خود پال رہی ہیں جس کے لئے انہوں نے گھر ہی میں گارمنٹس کی ایک چھوٹی سی دوکان کھول رکھی ہے۔ دو ہفتے پہلے تک حالات سازگار تھے اور اس خاندان کا گزر بسر ہو رہا تھا لیکن کورونا وائرس کی روک تھام کے لئے لاک ڈاؤن نے ملک کے لاکھوں دیگر خاندانوں کی طرح خدیجہ اور ان کے بچوں کو بھی معاشی طور پر متاثر کیا ہے۔ خدیجہ بی بی کہتی ہے کہ گھر میں فاقوں تک نوبت آپہنچی ہے۔

خدیجہ بی بی خود ان پڑھ اور باہر کی حالات سے زیادہ باخبر نہیں ہیں لیکن ان کی ایک ہمسائی نے وزیراعظم کی جانب سے اعلان کردہ احساس پروگرام کا بتا کر انہیں امید دلائی ہے۔

خدیجہ بی بی کا شناختی کارڈ نمبر اسی ہمسائی نے اپنے موبائیل فون سے 8171 پر بھیج کر ریلیف کے لئے ان کی اہلیت معلوم کرنے کی کوشش کی ہے لیکن وہاں سے جواب ملا ہے کہ ضلعی انتظامیہ کے دفتر سے رابطہ کریں۔ اب خدیجہ بی بی پریشان ہیں کہ دفتر سے رابطہ کس طرح کیا جائے کیونکہ لاک ڈاون کی وجہ سے تمام راستے اور پبلک ٹرانسپورٹ بند ہیں اور ان کے گھر میں کوئی مرد بھی نہیں ہے۔

وفاقی حکومت نے کورونا وائرس کے پیشں نظر احساس ایمرجنسی کیش پروگرام کے تحت ایک کروڑ 12 لاکھ خاندانوں کو فی کس 12 ہزار روپے نقد معاونت فراہم کرنے کا فیصلہ کیا ہے لیکن حکومت کی اس بڑی ریلیف مہم میں لوگوں کو کافی مشکلات درپیش ہیں۔

وزیراعظم کی معاون خصوصی برائے سماجی تحفظ ڈاکٹر ثانیہ نشتر کے مطابق  تحریک انصاف کی حکومت ملک کی تاریخ میں سب سے بڑی ریلیف مہم چلارہی ہے۔ اس ریلیف پروگرام کے لئے 8171 پر پیغام بھیجنے کے بعد تین طرح کے ردعمل سامنے آئیں گے، جن میں کچھ لوگوں کو اہل یا نااہل تسلیم کیا جاتا ہے اور یا انہیں ضلعی انتظامیہ سے رابطے کی ہدایت کی جاتی ہے۔

احساس ایمرجنسی پروگرام کی ویب سائٹ پر دئیے گئے معلومات کے مطابق حکومت پاکستان کی جانب سے احساس کیش پروگرام ان ضرورت مند افراد کی مالی معاونت کے لئے مرتب کیا گیا ہے جن کی معاشی حالات کورونا وائرس کی وجہ سے بری طرح متاثر ہوئے ہوں۔ ان متاثرین میں دیہاڑی دار افراد اور مزدور سر فہرست ہیں جوکہ حفاظتی اقدامات اور جزوی لاک ڈاؤن کے باعث گھروں میں محصور ہوکر رہ گئے ہیں اور اپنے گھر والوں کے لئے دو وقت کی روٹی بھی نہیں کما پارہیں۔

امین الرحمان بھی ضلع بونیر کنگرگلی گاؤں کا رہائشی ہے۔ وہ ایک دیہاڑی دار مزدور ہے لاک ڈوان کی وجہ وہ پچھلے 15 روز سے کام پر نہیں گیا۔ لاکھوں لوگوں کی طرح انہوں نے بھی احساس کیش پروگرام کی معاونت کی حصول کے لئے اپنا شناختی کارڈر نمبر متعلقہ کوڈ پر بھیجا ہے اور واپسی پر انہیں بھی ضلعی انتظامیہ سے رابط کرنے کو کہا گیا ہے۔

ٹی این این سے بات کرتے ہوئے امین الرحمان نے کہاکہ حکومت کی احساس کیش پروگرام کا عمل بہت پیچیدہ ہے ایک دیہاڑی دار مزدور کے لئے یہ ممکن نہیں کہ وہ اس پورے عمل کو سمجھ سکے۔

انہوں نے کہا کہ جب سے انہیں احساس کیش پروگرام کی جانب سے موصول ہونے والی پیغام میں ضلعی انتظامیہ سے رابطہ کرنے کو کہا گیا ہے تب سے وہ الجھن میں پڑھ گیا کیسے وہ ضلعی انتظامیہ سے کیسے رابطہ کریں گا کیونکہ ایک دیہاڑی دار مزدور کے لئے یہ سب سمجھنا اور کرنا آسان نہیں ہے۔ وہ کہتے ہیں کہ رقم کی وصولی کے لئے ان کی تگ و دو جاری ہے اور اگر یہ امداد انہیں مل گیا تو آرام سے گھر بیٹھ سکے گا ورنہ اپنا اور اہل و عیال کا پیٹ پالنے کے لئے وہ اسی طرح روزانہ سے گھر سے نکلے گا اور باقی روزی ملنا نہ ملنا قسمت میں لکھا ہے۔

خدیجہ بی بی بھی کہتی ہے اگر کسی نے معاونت کی اور احساس پروگرام میں ان کی رجسٹریشن ہوگئی تو جب تک حالات ایسے ہیں ان پیسوں سے گھر کا خرچ چلائے گی اور جب حالات نارمل ہوجائیں گے تو ایک قسط سے دوکان کے لئے سودا سلف خرید کر اسے بھر دے گی کیونکہ پڑا ہوا سامان تقریباؑ سارا ختم ہوچکا ہے اور نئے سامان لانے کے لئے ان کے پاس پیسے بھی ختم ہوگئے ہیں اور ادھار بھی نہیں لایا جاسکتا کیونکہ تمام مارکیٹیں بند پڑی ہیں۔

رقم کی ترسیل کا طریقہ کار

احساس ایمرجنسی پروگرام  کے ویب سائٹ کے مطابق نادرا اور بینکوں کے معاونت سے تمام ادائیگیاں بائیو میٹرک تصدیق پر مبنی نظام کے ذریعے کی جائیں گی اور مستحق نامزد افراد بینکوں سیل مراکز سے اپنی رقم وصول کرسکیں گے۔

مستحقین کی تعداد میں اضافے کے پیش نظر صوبائی حکومتیں اس امر کو یقینی بنائیں گے کہ ادائیگیوں کے انتظامات  کشادہ مقامات پر کیے جائیں اور ان مقامات پر کورونا وائرس سے بچاؤ کی ممکنہ تدابیر کے لئے اقدامات کیے جائیں۔

Show More

متعلقہ پوسٹس

Back to top button