کیا افغانستان میں پھنسے پاکستانی ڈرائیورز جلد وطن لوٹنے والے ہیں؟
حکومت پاکستان کی جانب سے 6 اپریل کو پاک افغان بارڈر کھولنے کے اعلان کے ساتھ افغانستان میں پھنسے پاکستانی ڈرائیوروں کی ملک واپسی کی امید پیدا ہو گئی، سینیٹر الحاج تاج محمد آفریدی تمام ڈرائیورز بہت جلد واپس آئیں گے اور قرنطینہ میں دو ہفتے گزار کر گھروں کو جائیں گے۔
میڈیا کے نمائندوں سے بات چیت کرتے ہوئے سینیٹر الحاج تاج محمد آفریدی کا کہنا تھا کہ وہ کئی دنوں سے حکومتی شخصیات کے ساتھ رابطے میں ہیں تاکہ کسی طرح اپنے علاقے کے ڈرائیوروں کو واپس لاکر ان کی مشکل حل کریں۔
سینیٹر الحاج تاج محمد آفریدی نے کہا کہ اب تو حکومت نے افغانستان کے ساتھ سرحد کھولنے کا فیصلہ کیا ہے اور جو پاکستانی افغانستان سے اپنے ملک اور علاقوں میں آئیں گے ان کو اور ان کے خاندانوں کو کرونا وائرس سے بچانے کے لئے ان کو دو ہفتوں کے لئے قرنطینہ سنٹرز میں رکھا جائے گا اور ان کے ٹیسٹ اور سکریننگ کی جائے گی۔
انہوں نے کہا کہ وہ کورونا وائرس کے حوالے سے حکومتی پالیسی کے تحت کوارنٹین ہو چکے تھے لیکن اب حلقے کے عوام کی مشکلات دیکھ کر وہ دوبارہ میدان عمل میں کود پڑے ہیں تاکہ لوگوں میں کورونا وائرس کے حوالے سے آگاہی مہم چلائیں اور جتنا ان سے ہو سکے وہ غریب اور مجبور خاندانوں کی مدد کر سکیں۔
سینیٹر تاج محمد خان کے مطابق ان کی ٹیم بغیر کسی امتیاز کے حقداروں اور مستحق افراد کی مدد کرے گی۔
انہوں نے ایک غریب شخص کو پورے ضلع خیبر میں قرآن پاک کے مسخ شدہ اور ضعیف نسخے اکٹھا کرنے کے لئے ایک سوزوکی کار عطیہ کرتے ہوئے کہا کہ قرآن پاک کے ضعیف نسخے جمع کرکے لوگوں کو قرآن ہدیہ کریں گے اور یہ سب کچھ وہ اللہ کی رضا کے لئے کرتے ہیں۔
سینیٹر الحاج تاج محمد آفریدی نے کہا کہ بجلی کی ظالمانہ لوڈشیڈنگ کے خاتمے کے لئے بھی وہ متعلقہ حکام سے بات کریں گے، لنڈی کوتل اور جمرود میں کوئی خاص ٹینشن کورونا وائرس کے حوالے سے نہیں اور جو افراد داخل ہیں وہ بھی باہر سے ہو کر آئے ہیں اور یہ ہمارے علاقے کا قدرتی ماحول ہے جو کہ صاف ستھرا ہے اور ہر قسم کی گندگی سے پاک ہے۔
انہوں نے کہا کہ یہاں حکومت نے کوئی سیوریج کا انتظام نہیں کیا ہے لیکن قدرت نے ہمارے اوپر احسان کرکے قدرتی سیوریج سسٹم دیا ہے جس کی وجہ سے یہاں گندگی نہیں پھیلتی۔
سینیٹر الحاج تاج محمد آفریدی نے کہا کہ وہ اپنے حلقے کے عوام کی مشکلات سے باخبر ہیں اور اپنی طرف سے اقدامات کریں گے اور جتنا ہو سکے حکومت سے بھی اپنے لوگوں کے حقوق لینے کے لئے کردار ادا کریں گے تاہم حکومت خود بھی مشکل سے دوچار ہے اور اسے وسائل کی کمی کا سامنا ہے۔
یہ بھی پڑھیں:
افغانستان میں پھنسے پاکستانیوں کی دہائی
پاک افغان بارڈرز 6 اپریل سے کھولنے کا فیصلہ
انہوں نے مخیر حضرات سے بھی اپیل کی کہ وہ اپنے غریب اور مجبور پڑوسیوں کا خصوصی خیال رکھیں اور کہا کہ ایمانی طاقت اور احتیاطی تدابیر پر عمل کرکے ہی لوگ کورونا وائرس کی وباء سے محفوظ رہ سکتے ہیں۔
یاد رہے کہ 24 مارچ کو افغانستان کے سرحدی علاقے سپین بولدک میں پھنسے پاکستانی ڈرائیوروں نے وزیراعظم سے امداد کی اپیل کی تھی اور کہا تھا کہ ان کی وطن واپسی کا جلد سے جلد کوئی انتظام کیا جائے۔
سوشل میڈیا پر وائرل ایک ویڈیو پیغام میں ڈرائیوروں کے ایک نمائندے کا کہنا ہے کہ افغانستان کے گاؤں سپین بولدک میں چار سو کے قریب پاکستانی ڈرائیورز اور آٹھ سو کے قریب کلینرز پھنسے ہوئے ہیں جبکہ چمن بارڈر بند ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ انہیں وہاں پھنسے ہوئے ایک ماہ کا عرصہ ہو گیا ہے اور ان کے پاس خرچ کرنے کیلئے پیسے بھی باقی نہیں بچے، "ادھر ایک ہی ہوٹل ہے جو ہمارے کھانے کی ضرورت پوری کر سکتا ہے نہ پانی کی اور نہ ہی مزید خرچ کرنے کیلئے ہمارے پاس پیسے ہیں۔”