کورونا وائرس میں مبتلا نرس کے علاج سے اپنے ہی ہسپتال کا انکار؟
افتخار خان
پشاور کے معروف نجی شفاخانے نارتھ ویسٹ ہاسپٹل اینڈ ریسرچ سنٹر کے حوالے سے انکشاف ہوا ہے کہ کرونا وائرس کے باعث او پی ڈی سمیت چند شعبے بند ہونے کی وجہ سے ملازمین کی تنخواہیں 75 فیصد تک کم کی ہیں اور اس کے علاوہ کرونا وائرس میں مبتلا اپنی سٹاف نرس کو علاج کی سہولت فراہم کرنے کی بجائے ان کو استعفیٰ پر مجبور کیا ہے۔
ٹی این این کے ساتھ گفتگو میں ہسپتال میں کام کرنے والے کئی ملازموں نے نام نہ بتانے کی شرط پر بتایا ہے کہ کرونا وائرس کے پھیلاؤ کے باعث ہسپتال میں چونکہ اب ایمرجنسی اور سرجری سمیت صرف اہم شعبے کھلے ہیں اور باقی بند کروائے گئے ہیں تو ہسپتال میں مریضوں کی آمد کم ہونے پر پہلے انتظامیہ نے ملازمین کی تنخواہوں سے 25 فیصد کٹوتی کرلی اور بعد میں آدھے ملازمین کو ہدایات جاری کی گئیں کہ مہینے میں صرف 15 دن ڈیوٹی کریں گے اور انہیں تنخواہیں بھی آدھی ہی ملیں گی۔
ہسپتال انتظامیہ نے بھی اس بات کی تصدیق کی ہے اور کہا کہ چونکہ یہ نجی ہسپتال ہے اور جو کماتا ہے اسی سے تنخواہیں دی جاتی ہیں اس لئے ایسا فیصلہ کرنا پڑا ہے۔
ٹی این این سے بات کرتے ہوئے نارتھ ویسٹ ہسپتال کے ترجمان ڈاکٹر کریم نے کہا کہ یہ فیصلہ چند دن پہلے لیا گیا تھا لیکن اب اس کو واپس کرنے پر غوروخوض کیا جا رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ اب ہسپتال میں کورونا وائرس سے متاثرہ مریضوں کے علاج کا سلسلہ شروع کیا جا رہا ہے تو جو پیرامیڈیکل یا دوسرا سٹاف چھٹی پر بھیجا گیا تھا اب انہیں واپس بلایا جائے گا کیونکہ ہسپتال کو ان کی ضرورت ہے۔
انہوں نے کہا کہ نارتھ ویسٹ ہسپتال میں کورونا مریضوں کا علاج خیبر پختونخوا حکومت کے ساتھ مشترکہ طور پر کیا جائے گا اس لئے یہ بھی امکان ہے کہ یہسپتال کی نرسز اور دوسرے سٹاف کو حکومت کی جانب سے اضافی الاونسز بھی دئے جائیں۔
دوسری جانب خیبر پختونخوا نرسز ایسوسی ایشن نے ہسپتال انتظامیہ کے اس اقدام کو سخت تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔
تنظیم کی جنرل سیکرٹری انور سلطانہ کا کہنا ہے کہ جب ہسپتال کو زیادہ آمدن ہوتی ہے تو کیا ان میں ان ملازمین کو اضافی الاونسز دیئے جاتے ہیں جو اب کمائی کم ہونے پر ان سے کٹوتی کی جا رہی ہے۔
کورونا میں مبتلا اپنی نرس کا علاج نہ کروانا
خیال رہے کہ چند دن پہلے نارتھ ویسٹ ہسپتال میں ارم شہزادی نامی نرس میں کورونا وائرس کی تشخیص کے بعد انہیں اپنے ہسپتال میں علاج کی سہولت فراہم نہ کرنے اور ان کے ساتھ ساتھ دو مزید نرسز کو علامات ظاہر ہونے پر نوکری سے نکالنے پر بھی نجی ہسپتال شدید تنقید کی زد میں ہے۔ مذکورہ نرسز ہسپتال میں آنے والے مریضوں کی کورونا سکریننگ پر تعینات تھیں۔
خیبر پختونخوا نرسز ایسوسی ایشن کی رہنماؤں کے مطابق ارم شہزادی نامی نرس میں جب کورونا وائرس کی علامات ظاہر ہوئیں تو نارتھ ویسٹ ہسپتال نے حیات آباد میڈیکل کمپلکس سے ان کے ٹیسٹ کروائے اور وائرس کی موجودگی ثابت ہونے پر ان پر نہ صرف ہسپتال بلکہ ہاسٹل کے دروازے بھی بند کردیئے اور انہیں چھٹیاں دینے کی بجائے استعفیٰ پر مجبور کیا گیا۔
نرسز کے صوبائی تنظیم کی جنرل سیکرٹری انور سلطانہ کا کہنا ہے کہ اپنے ہسپتال سے انکار کے بعد ارم شہزادی مجبوراً حیات آباد میڈیکل کمپلکس آئیں اور انہیں وہیں پر داخل کروایا گیا۔
جنرل سیکرٹری نے الزام لگایا ہے کہ نارتھ ویسٹ نے مزید دو نرسز کائنات اور نبیلہ کو بھی کورونا وائرس کی علامات ظاہر ہونے پر نوکری سے نکال دیا تھا اور ان پر واضح کردیا گیا تھا کہ اپنے ٹیسٹ اور علاج کا خود بندوبست کریں لیکن نرسز ایسوسی ایشن کی مداخلت پر نجی ہسپتال انتظامیہ اپنے فیصلے سے پیچھے ہٹ گئی۔
انہوں نے کہا کہ ایسوسی ایشن کے دباؤ کی وجہ سے ان نرسز کو نکالا تو نہیں گیا لیکن ہسپتال انتظامیہ نے ابھی تک ان کے ٹیسٹ نہیں کئے اور انہیں بغیر ٹیسٹ کے کورنٹائن کیا گیا ہے۔
دوسری جانب ہسپتال ترجمان نے ان الزامات کی تردید کی ہے اور کہا ہے کہ مذکورہ دونوں نرسوں سمیت ہسپتال کے مزید 7 ارکان کو اس وجہ سے ہاسٹل میں کورنٹائن کیا جا چکا ہے کیونکہ ان کا ارم شہزادی کے ساتھ زیادہ میل جول تھا۔
انہوں نے واضح کیا کہ فی الحال کسی بھی کورنٹائن کئے گئے فرد میں علامات ظاہر نہیں ہوئیں اس لئے ان کے نمونے لینے اور ٹیسٹ کرنے کی ضرورت پیش نہیں آئی۔
ارم شہزادی کے حوالے سے ہسپتال ترجمان کا کہنا تھا کہ ان میں جب کرونا وائرس کی علامات ظاہر ہوئیں تو نارتھ ویسٹ ہسپتال میں کورونا وائرس کی تشخیص کی سہولیات نہ ہونے پر ان کے ٹیسٹ حیات آباد میڈیکل کمپلکس نے کروائے اور پہلی مرتبہ نتائج منفی آنے کے بعد ان کے دوبارہ بھی ٹیسٹ کروائے گئے جو مثبت آئے۔
انہوں نے کہا کہ اس وقت نارتھ ویسٹ کو چونکہ حکومت کی جانب سے کرونا مریضوں کے علاج کی اجازت نہیں تھی تو اس لئے نرس کو حیات آباد میڈیکل کمپلکس میں داخل کروایا گیا۔ ‘جب ہمارے ہسپتال نے کرونا وائرس میں مبتلا مریضوں کے علاج کی سہولیات پوری کیں تو ہماری ایک ٹیم ارم شہزادی کو یہاں منتقل کرنے کے لئے حیات آباد میڈیکل کمپلکس چلی گئی لیکن انہوں نے آنے سے انکار کردیا اور اپنی مرضی سے وہاں سے علاج جاری رکھنے کو فوقیت دی۔’
اس حوالے سے انور سلطانہ کا کہنا تھا کہ نارتھ ویسٹ انتظامیہ تب ہی اپنی نرس کو منتقل کرنے لئے آئی جب بات سوشل میڈیا تک پہنچ گئی لیکن ارم شہزادی نے ان کے ساتھ جانے سے اس لئے انکار کیا کہ جب ان میں کورونا وائرس کی تشخیص ہوئی تو ہسپتال انتظامیہ نے ان کے ساتھ بڑا سفاکانہ رویہ اختیار کیا اور نہ صرف اپنے ہسپتال میں علاج فراہم کرنے سے انکار کیا بلکہ علاج کے لئے ان کو چھٹی دینے سے بھی انکار کردیا اور انہیں استعفیٰ دینے پر مجبور کیا جاتا رہا۔
خیبر پختونخوا میں ارم شہزادی سمیت اب تک 2 نرسز میں کورونا وائرس کی تشخیص ہوچکی ہے جبکہ 7 مزید مشتبہ قرار دی جا چکی ہیں۔ پشاور نرسز ایسوسی ایشن کی صدر مریم امبرین کا اس حوالے سے کہنا ہے کہ اس عالمی وباء کے خلاف جنگ میں اس وقت ڈاکٹرز اور نرسز فرنٹ لائن پر لڑ رہی ہیں لیکن ان کو حفاظتی کٹس کی فراہمی تو دور کی بات پرائیویٹ سیٹ اپ میں ان کی ملازمتیں بھی محفوظ نہیں ہیں۔
انہوں نے حکومت سے درخواست کی کہ نارتھ ویسٹ ہسپتال جیسے واقعات کی روک تھام کے لئے کوئی لائحہ عمل بنایا جائے تاکہ اس مشکل وقت میں نرسز اپنی ڈیوٹیاں صحیح طریقے سے انجام دے سکیں۔