بلاگز

ہر اندھیری رات کے بعد صبح کا اجالا ضرور ہوتا ہے!

 

خالدہ نیاز

اس وقت سہ پہر کے چار بجنے والے ہیں، باہر بارش ہو رہی ہے جس کو میں کھڑکی سے دیکھ رہی ہوں، بارش کی بوندیں مجھے شروع سے بہت پسند ہیں اور میں اکثر بارش میں پھرتی بھی ہوں پر ناجانے کیوں آج بارش کی بوندوں میں بھی عجیب سی اداسی ہے جیسے بارش بھی کورونا کا رونا رو رہی ہو اور دنیا کی ویرانی کا ماتم کر رہی ہو۔

بارش کے شور سے دنیا کی خاموشی اور ویرانی کا راز افشا ہو رہا ہے یا میں اس کو محسوس کر رہی ہوں کچھ پتہ نہیں چل رہا لیکن دنیا کے لاک ڈاؤن نے مجھ سمیت بہت سارے لوگوں کو پریشان کردیا ہے، ایک صحافی کا کام کبھی بھی نہیں رکتا اور یہی وجہ ہے کہ میں پچھلے دس دنوں سے گھر سے دفتری امور سرانجام دے رہی ہوں لیکن میں بالکل بھی اپنے کام سے لطف اندوز نہیں ہو رہی بلکہ ایک عجیب سی کیفیت سے گزر رہی ہوں کہ کب حالات نارمل ہوں گے، کب پھر سے دنیا کا کاروبار چلے گا؟

کتنا مشکل ہوتا ہے ناں گھر میں قید ہو کر رہ جانا، آزاد ہو کر بھی آزادی سے محروم رہنا، آجکل اس صورتحال سے نہ صرف میں گزر رہی ہوں بلکہ پوری دنیا اس گھٹن کا شکار ہے، سارے لوگ اپنے گھروں تک بلکہ اپنی ذات تک محدود ہو گئے ہیں، سڑکیں ویران ہو گئی ہیں، کھیل کے میدان خالی پڑے ہیں، تماشائی ہیں اور نہ ہی کھلاڑٰی، دفاتر بھی خالی کرسیوں اور میزوں کے منہ تکتے تکتے تھک گئے ہیں، بازاریں شاپنگ مالز غرض دنیا کے تمام کاروبار ٹھپ ہو کر رہ گئے ہیں اور سب کو اپنی جان کے لالے پڑے ہیں۔

چند ہفتے پہلے تک دنیا اپنے معمول کے مطابق چل رہی تھی، سب لوگ اپنے اپنے کاموں میں مگن تھے، کسی کو یہ احساس تک نہیں تھا کہ چند ہفتوں کے بعد دنیا بدلنے والی ہے۔ سب کچھ اچھے سے چل رہا تھا کہ پھر اچانک چائنہ کے شہر ووہان سے کورونا نامی وائرس کے پھیلنے کی خبریں سامنے آنے لگیں، لوگوں کے مرنے کی خبریں بھی آئیں، میڈیکل آلات اور بیڈز کی کمی کی خبریں بھی میڈیا کی زینت بنتی رہیں لیکن کسی کو کیا پتہ تھا کہ کورونا نامی وائرس صرف چین کو ہی نہیں دنیا کو سبق سکھانے آیا ہے۔

کوئی کہہ رہا ہے کہ یہ فلاں ملک کی سازش ہے تو کوئی اس کو عذاب سے تشبیہ دے رہا ہے، بہرحال کورونا نے انسانوں کو تنہائی سے دوچار کر دیا ہے، کورونا وائرس سے اب تک 39 ہزار سے زائد افراد موت کے منہ میں جاچکے ہیں جبکہ لاکھوں زندگی اور موت کی کشمکش میں مبتلا ہیں جبکہ باقی جو اس سے متاثر تو نہیں ہوئے وہ یا تو خود ساختہ تنہائی کا اور یا پھر ذہنی دباؤ کا شکار ہیں اور ان کی حالت بھی کچھ اچھی نہیں ہے۔

کیا کورونا انسانوں کو انسانیت کا سبق سکھانے آیا ہے؟ کورونا نے کچھ لوگوں کو موت یاد دلا دی ہے تو کچھ کو دکھی انسانیت کی خدمت کی طرف مائل کردیا ہے، کورونا کی وجہ سے دنیا اس سے بھی باخبر ہو رہی ہے کہ سب لوگ ایک دوسرے کے لیے لازم و ملزوم ہیں اور کوئی انسان تنہا کسی بھی آفت یا مشکل کا مقابلہ نہیں کرسکتا اور یہ کہ ہمارا اللہ جس نے ہمیں پیدا کیا ہے وہ سب کچھ کرسکتا ہے اور وہی ہے جو ہمیں اس تکلیف سے آزاد کرا سکتا ہے۔

ضروری نہیں ہے کہ سب لوگ لاک ڈاؤن اور خود ساختہ تنہائی سے پریشان ہوں کچھ لوگوں کو خاندان والوں کے ساتھ وقت گزارنے کا موقع ضرور ملا ہے لیکن مسئلہ یہ ہے کہ ساتھ رہتے ہوئے بھی اب سب تنہا ہوگئے ہیں۔

کورونا وائرس نے سب انسانوں کی جان نہیں لی لیکن اس نے سب انسانوں کو ذہنی اذیت میں مبتلا ضرور کردیا ہے، سب کشمکش کا شکار ہیں، میرا خیال ہے کہ جو لوگ اس وائرس کے ماننے سے انکاری ہیں یا جن لوگوں نے اس کو مذاق بنایا ہے تو دراصل انہوں نے ان کو پریشان کردیا ہے کیونکہ جب انسان خود سے باتیں کرتا ہے تو اس وقت وہ خوف، دکھ اور تنہائی کو زیادہ محسوس کرتا ہے اور لوگوں کے سامنے لاکھ اپنے جذبات چھپا لے لیکن اپنی روح سے تو کوئی کچھ نہیں چھپا سکتا۔

ہمارے ملک میں مزدور طبقہ گھروں میں قید ہو کر رہ گیا ہے، ان کو روٹی کے لالے پڑ گئے ہیں، کاروباری طبقہ خود پریشانی کا شکار ہے، لاکھوں کا نقصان جو ہو رہا ہے، حکومت تو پچھلے ایک سال سے معیشت کی تباہی کا رونا رو رہی ہے ایسے میں وہ بھی بے چینی کا شکار ہے اور باہر ممالک سے قرضے معاف کرنے کا مطالبہ کررہی ہے لیکن باہر کے ممالک تو خود پریشانی میں مبتلا ہیں وہ کیسے مدد کریں گے؟

ویسے ایک بات ہے کہ انسان جتنی بھی ترقی کرلے وہ اپنے رب کے سامنے بے بس ہے، جیسے رات سے مسلسل بارش ہو رہی ہے اور تھمنے کا نام نہیں لے رہی، ہم اس کے رکنے کا انتظار ہی کرتے ہیں بس بالکل اسی طرح کورونا پھیلتا جا رہا ہے اور انسان کچھ بھی نہیں کرسکتا، دنیا میں بہت پیسہ ہے لیکن پھر بھی انسانوں کو کورونا سے کوئی نہیں بچا سکتا جب تک ہمارا خالق نہ چاہے، لگتا ہے وہ انسانوں سے ناراض ہو گیا ہے لیکن اگر انسان چاہے تو اپنے رب کو راضی کرسکتا ہے اور انسان کو مایوس بھی نہیں ہونا چاہئے کہ ہر اندھیری رات کے بعد صبح کا اجالا ضرور ہوتا ہے۔

اپنے معاشرے کی ان لوگوں کی بات بھی ضرور کرنا چاہوں گی جو کہتے ہیں کہ خالق پر توکل کرو احتیاط سے کیا ہوتا ہے؟ خالق نے انسان کو عقل اور شعور سے کیوں نوازا ہے؟ اگر ہم احتیاط نہیں کریں گے تو یہ خودکشی کے زمرے میں آتا ہے نا؟ بے شک آپ اپنے پروردگار پر توکل کریں لیکن احتیاطی تدابیر بھی ضرور اپنائیں کیونکہ زندگی امانت ہے اور امانت میں خیانت نہیں کرتے۔

میں لاک ڈاون اور یوں انسانوں کی لاچارگی سے پریشان اور دباؤ کا شکار ضرور ہوں لیکن جس طرح میں اس بارش کو تھمتے دیکھ رہی ہوں بالکل اسی طرح بہت جلد یہ کورونا وائرس بھی دم توڑ دے گا اور یوں دنیا کا کاروبار پھر سے چل پڑے گا لیکن ایک نئے انداز سے۔

Show More

متعلقہ پوسٹس

Back to top button