خیبر پختونخواقومی

قرنطین کرنے پر تبلیغی جماعت کے ارکان نے پولیس افسر کو ہسپتال پہنچا دیا

پنجاب کے ضلع لیہ میں قرنطینہ سے بھاگنے والے مشتبہ افراد نے روکنے پر مقامی پولیس افسر کو چھریوں کے وار سے زخمی کردیا۔ ملزمان کے بارے میں کہا جا رہا ہے کہ تبلیغی جماعت کے ارکان تھے جن کو لیہ کے تبلیغی مرکز میں کورنٹائن کیا گیا تھا۔

رپورٹس کے مطابق مرکز میں قرنطینہ کئے گئے 200 افراد میں کچھ نے بھاگنے کی کوشش کی جنہیں اسسٹنٹ کمشنر اور مقامی تھانے کے ایس ایچ او ملک اشرف سمیت پولیس اہلکاروں نے روکنے کی کوشش کی تو چند افراد نے ایس ایچ او کو چھریوں کے وار سے زخمی کردیا جنہیں بعد میں ہسپتال لے جایا گیا۔

خیال رہے کہ لاہور رائیونڈ نے ملک میں پھیلے تبلیغی جماعتوں کو کرونا وائرس کے پیش نظر واپس گھروں کو جانے کی ہدایات جاری کی ہیں جبکہ رائیونڈ سمیت تمام تبلیغی مراکز بھی بند کئے جاچکے ہیں لیکن بعض علاقوں میں اب بھی تبلیغی جماعتوں کی موجودگی کی خبریں سامنے آ رہی ہیں۔

پچھلے ہفتے اسلام آباد کے علاقے بارہ کہو میں تبلیغی جماعت کے ارکان میں کرونا وائرس کی تشخیص کے بعد دو مساجد سمیں پورے علاقے کو لاک ڈاون کردیا گیا ہے جس کے بعد خیبرپختونخوا کے علاقے شانگلہ میں بھی ایک تبلیغی جماعت کے رکن میں کرونا وائرس سے ملتے جلتے علامات ظاہر ہونے کے بعد پورے گاوں میں خوف و ہراس پھیل گیا تھا۔ بعد میں اس رکن میں کرونا وائرس کا ٹیسٹ منفی آیا تھا لیکن علاقے کے لوگوں اور انتظامیہ نے اس جماعت سمیت ضلع میں موجود تمام تبلیغی جماعتوں کو واپس اپنے علاقوں کو جانے کی ہدایات جاری کردی۔

بلوچستان سے تعلق رکھنے والا جماعت جو ایک سال کے تشکیل پہ شانگلہ کے علاقے کیڑی میں موجود تھا ان کے پیچھے پولیس آئی اور انہوں نے تبلیغی جماعت کو واپس جانے کو کہا تو اس پر تیار نظر نہیں آئے- علاقے کے لوگوں نے بشام تھانہ سے رابطہ کرکے انہیں چھوڑنے کی درخواست کی لیکن پولیس نے انہیں بتایا کہ موجودہ حالات میں ہم کسی بھی صورت انہیں اجازت نہیں دے سکتے- اسلئے انہیں واپس میرہ تبلیغی مرکز لے جایا گیا جہاں ان کےلئے گاڑیوں کا انتظام کیا گیا تھا اور وہاں سے انہیں واپس روانہ کیا گیا-

اس واقعے کے بعد شانگلہ میں بھی 1 سال اور 7 مہینوں والی تمام جماعتوں کو واپس کردیا گیا جس پر مقامی لوگوں کا ملا جلا ردعمل سامنے آیا۔

مقامی شخص احسن خان (درخواست پر نام بدل دیا گیا ہے) اس بات پہ کافی پریشان نظر آئے کہ ان کو اجازت دینا چاہئے تھا، ان کا کہنا تھا کہ یہ جماعت تقریبا پانچ،چھ مہینے سے شانگلہ میں موجود تھا اور کہیں باہر سفر بھی نہیں کیا تھا لیکن پھر بھی انتظامیہ نے انہیں واپس بھیج دیا – انہیں مسجد تک محدود رکھا جاسکتا تھا لیکن انتظامیہ اسے خوامخواہ واپس کرنے پر بضد رہی-

ان کا مزید کہنا تھا کہ اگر ان لوگوں میں کرونا ہوسکتا ہے تو ہم میں بھی ہوگا کیونکہ وہ کئ مہینوں سے اس علاقے میں موجود تھے-

اس بارے میں سب سے پہلے شانگلہ کے سماجی کارکن نیاز خان شانگلہ نے علاقے میں تبلیغی جماعتوں کی موجودگی پر سوال اٹھادیا اور انتظامیہ سے مطالبہ کیا کہ یہ سب لاہور اور بلوچستان سے آئے ہیں اس لئے ضروری ہے کہ ان کا سکریننگ کیا جائے، اور انہیں مسجد تک محدود کیا جائے-

نیاز خان شانگلہ کا کہنا تھا کہ بے شک یہ ہمارے مہمان ہیں لیکن اس علاقے میں ان کی موجودگی سے خطرہ موجود ہے اور ان کے گرد نہ صرف لوگ جمع ہوتے ہیں بلکہ مختلف لوگوں سے ملنے اور سفر کی وجہ سے ان میں وائرس کی موجودگی کا امکان اور بھی ذیادہ ہیں-

جب اسلام آباد کے علاقے بارہ کہو میں موجود تبلیغی جماعت کے اراکین میں کرونا وائرس کی تصدیق ہوگئ تو حکومت اور انتظامیہ پر پریشر بڑھ گیا اور ان کی واپسی کے علاوہ کوئی دوسرا راستہ باقی نہیں رہا اور علاقے سے تمام تبلیغی جماعتوں کو واپس بھیجنے کا فیصلہ کیا گیا-

اے سی بشام خرم رحمان جدون نے شانگلہ کے علاقے میرہ میں تبلیغی جماعت کے ذمہ داران سے ملاقات کی اور انہیں جماعتوں کو واپس بھیجنے پر آمادہ کیا-

اس حوالے سے اےسی صاحب نے سوشل میڈیا پر بتایا کہ کہ حالات کے پیش نظر تبلیغی مرکز کے ذمہ داران نے تمام جماعتوں کو واپس بھیج دیا ہے-

اس سلسلے میں جب ہم نے میرہ مرکز کے آمیر فضل رحمن صاحب سے رابطہ کیا تو انہوں نے بتایا کہ باہر سے آئے ہوئے پانچ جماعتیں ایسے تھی جن کی تشکیل میرہ مرکز سے ہوئی تھی اسے ہم نے واپس بھیج دیا ہے اور وہ اپنے علاقوں کو واپس پہنچ چکے ہیں جبکہ بعض جماعتیں ایسی بھی تھیں جو دوسرے اضلاع سے آئی تھیں ان کا ہمارے ساتھ کوئی رابطہ نہیں تھا لیکن انتظامیہ انہیں بھی واپس بھیج چکی ہیں-

مقامی آمیر کا مزید کہنا تھا کہ ہمیں رائیونڈ مرکز سے بھی ہدایات مل چکی ہے کہ اپنی سرگرمیاں گشت، تشکیل بیانات، شب جمعہ وغیرہ بند کردے اور مقامی انتظامیہ سے بھرپور تعاون کریں-

 

Show More

متعلقہ پوسٹس

Back to top button