افغانستان میں پھنسے پاکستانیوں کی دہائی
پاک-افغان طورخم بارڈر کی بندش کی وجہ سے افغانستان میں کام کرنے والے خیبر ضلع کے سینکڑوں افراد پھنس چکے ہیں۔
طورخم سرحد کی بندش کا اعلان کرونا وائرس کی روک تھام کی خاطر وزارت داخلہ کے حکم پر مقامی انتظامیہ نے 14 مارچ کو کیا تھا اور دونوں اطراف کے لوگوں کو سرحد پار کرنے کے لئے دو دن کا معیاد دیا تھا۔
بارڈر کی بندش کے اعلان کے ساتھ ہی ہزاروں پاکستانی اور افغان لوگوں اور مال بردار گاڈیوں نے سرحد پار کیا تھا لیکن سینکڑوں افراد پھر بھی مختلف مجبوریوں کے تحت سرحد پار رہ گئے تھے۔
لنڈی کوتل میں نمائندی ٹی این این محراب افریدی کو افغانستان میں پھنسے ایسے ہی چند پاکستانیوں نے ویڈیو پیغام بھیجا ہے جس میں انہوں نے پاکستان حکومت اور اپنے نمائندگان اسمبلی و سینیٹ سے اپیل کی ہے کہ ان کی واپسی کا بندوبست کیا جائے۔
ویڈیوں پیغام میں متاثرین نے کہا ہے کہ افغانستان میں خیبر ضلع کے افریدی و شنواری قبائل کے سینکڑوں لوگ یا تو اپنا کاروبار کر رہے ہیں اور یا دوسری محنت مزدوری کے سلسلے میں وہاں رہائش پذیر ہیں جن کا اپنے گھر روزمرہ یا ہفتہ وار آنا جانا رہتا ہے لیکن بارڈر کی بندش کی وجہ سے اب وہ وہاں پھنس چکے ہیں۔
انہوں نے اپیل کی ہے کہ ایک-دو دن کے لئے طورخم بارڈر کھل کر ان لوگوں کو واپس اپنے گھروں کو آنے کی اجازت دی جائے کیونکہ کرونا وائرس کی وجہ سے ان کو اپنے اہل و عیال کی فکر پڑی ہوئی ہیں۔
خیال رہے کہ طورخم بارڈر ابتدائی طور پر 15 دن کے لئے بند کی گئی ہے لیکن زرایع کے کہنا ہے کہ ملک میں کرونا کے کیسز کم ہونے کی بجائے بڑھنے کے باعث یکم اپریل کو بارڈر کے کھلنے کے امکانات کم ہیں۔