‘یو ماسید’ دھرنے کا 40واں دن، کراچی میں بھی پولیو سے بائیکاٹ کا فیصلہ
جنوبی وزیرستان کے ‘یو ماسید’ دھرنا شرکاء کے نے انتظآمیہ کی جانب سے دلچسپی نہ لینے پر اپنے مطالبات میں مزید سختی لانے کا اعلان کر دیا۔
دیشت گردی کے خلاف جنگ میں تباہ شدہ مکانات کے سروے نہ ہونے اور معاوضہ نہ ملنے کے خلاف متاثرین کا ٹانک میں شروع کردہ دھرنا 40 ویں دن میں داخل ہوگیا۔
مظاہرین نے نہ صرف جنوبی وزیرستان بلکہ خیبر پختونخوا کے دیگر اضلاع اور کراچی میں بھی اس وقت تک پولیو مہم سے بائیکاٹ کا اعلان کیا ہے جب تک کہ ان کے سروے اور موجودہ ڈپٹی کمشنر کے تبادلہ سے متعلق مطالبات پورے نہیں کئے جاتے۔
دھرنا شرکاء کا کہنا ہے کہ موجودہ انتظامیہ اور باالخصوص ڈپٹی کمشنر ان کے مسائل حل کرنے کے بجائے مزید مشکلات پیدا کر رہے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ ڈی سی نے گزشتہ دو ماہ سے اسٹرنگ کمیٹی کا اجلاس نہیں بلایا ہے جس کی وجہ سے ہزاروں سروے تعطل کے شکار ہیں۔
اس بارے میں مزید پڑھیں:
‘یو ماسید’ دھرنا کے شرکاء آخر چاہتے کیا ہیں؟
یو ماسید کے بعد یو وزیر دھرنا! ماجرا کیا ہے؟
بنوں میں میر علی کے تاجر برسر احتجاج کیوں؟
موٹرکار بارگین ایسوسی ایشن شمالی وزیرستان کی بھی احتجاج کی دھمکی
کمیپ میں موجود دھرنا شرکاء نے مطالبات کی منظوری تک پولیو مہم سے بائیکاٹ کا اعلان کرتے ہوئے دعویٰ کیا ہے کہ اس سلسلے میں کراچی سمیت ملک کے ہر کونے میں موجود محسود قوم کے لوگ ان کا ساتھ دیں گے اور تب تک اپنے بچوں کو پولیو کے قطرے نہیں پلائیں گے جب تک تمام متاثرین کے سروے نہیں کئے جاتے اور انہیں معاوضوں کی ادائیگی نہیں کی جاتی۔
مظاہرین نے یہ بھی واضح کیا کہ اس کے بعد کمپاؤنڈ یا کسی بھی دوسرے سرکاری مقام پر مذاکرات نہیں کئے جائیں گے اور جس نے بھی ان کے ساتھ بات کرنی ہے اسے احتجاجی کیمپ میں آنا پڑے گا۔
واضح رہے کہ قبائلی اضلاع اور خیبر پختونخوا کے دیگر علاقوں میں عوام کی جانب سے اکثر اوقات اپنے مطالبات کو منوانے کے لئے پولیو مہم سے بائیکاٹ کیا جاتا ہے لیکن اگر اس دفعہ محسود قبائل نے ملک کے سب سے گنجان آباد شہر کراچی جیسے بڑے شہر میں بھی پولیو کا بائیکاٹ کیا تو ماہرین کے مطابق اس سے بڑے مسائل جنم لے سکتے ہیں کیونکہ اس شہر میں محسود قبائل کے ہزاروں گھرانے آباد ہیں۔