گومل یونیورسٹی کے طلبہ نے اسلام آباد کی جانب مارچ کی دھمکی دیدی
پشاور میں گومل یونیورسٹی کے طلباء کی تنظیم متحدہ طلباء محاذ کا احتجاجی مظاہرہ تیسرے روز بھی جاری ہے۔
احتجاجی کیمپ میں طلباء تنظیموں کے صدور اور طلبہ شامل ہیں جن کا کہنا ہے کہ گورنر انسپکشن ٹیم کی رپورٹ کے تناظر میں ہراسمنٹ میں ملوث سٹاف کے خلاف کارروائی نہیں کی گئی اور ہراسمنٹ میں ملوث سٹاف تاحال عہدوں پر فائز ہے۔
مظاہرین کا کہنا تھا کہ فیسوں میں بے تحاشہ اضافہ کیا گیا، گومل یونیورسٹی کو کنگال کرنے کی سازش ہو رہی ہے، انہوں نے مطالبہ کیا کہ فیسوں میں اضافہ واپس لیا جائے اور کرپشن اور ہراسمنٹ میں ملوث سٹاف کے خلاف کارروائی کی جائے۔
احتجاجی کیمپ میں موجود طلباء سے خطاب کرتے ہوئے ایم این اے محسن داوڑ کا کہنا تھا کہ اب ہمارے طلباء بیدار ہو چکے ہیں، کوئی بھی ان کا حق نہیں مار سکتا، میں قومی اسمبلی میں بھی آپ لوگوں کے مسائل بارے ضرور بات کروں گا۔
انہوں نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ جنسی طور پر ہراساں کرنے والے اساتذہ کے خلاف فوری کارروائی کی جائے۔
یاد رہے کہ گومل یونیورسٹی کے متحدہ طلباء محاذ نے گزشتہ تین دن سے پشاور پریس کلب کے سامنے اپنے مطالبات کے حق میں کیمپ لگایا ہے اور حکومت سے ان کا مطالبہ ہے کہ یونیورسٹی ٹیوشن اور ہاسٹل پیسوں میں اضافہ واپس لیا جائے، نئے اور مستقل وسی کا تقرری کیا جائے، جنسی ہراسمنٹ میں ملوث افراد کے خلاف کارروائی کیا جائے۔
یہ بھی پڑھیں:
عورت صنف نازک ضرور ہے پر کمزور نہیں
جامعہ گومل، شعبہ لسانیات کے برطرف سربراہ گرفتار
طلبہ نے یونیورسٹی ٹرانسپورٹ بسو میں اضافے کے ساتھ ساتھ کرپشن پر بھرتیوں اور جالی ڈگری ہولڈرز کے خلاف کارروائی کا بھی مطالبہ کیا اور دھمکی دی کہ اگر ان کے مطالبات منظور نہ ہوئے تو ہم اسلام آباد کے طرف پیدل مارچ کریں گے۔
احتجاجی کیمپ میں ٹرائبل سٹوڈنٹس سوسائٹی، جمعیت طلبہ یونین ، پشتون سٹوڈنٹس فیڈریشن کے علاوہ پشتونخواہ سٹوڈنٹس آرگنائزیشن اور انصاف سٹوڈنٹس فیڈریشن کے صدور بھی موجود تھے۔