پاکستان رواں سال جون تک گرے لسٹ میں رہے گا
فنانشل ایکشن ٹاسک فورس (ایف اے ٹی ایف) نے پاکستان کو رواں سال جون تک گرے لسٹ میں ہی برقرار رکھنے کا فیصلہ کیا ہے۔ ایف اے ٹی ایف کے اعلامیے کے مطابق فنانشل ایکشن ٹاسک فورس نے پاکستان کی طرف سے ایکشن پلان پر عملدرآمد کا جائزہ لیا، پاکستان نے ایف اے ٹی ایف کے ایکشن پلان پر عملدرآمد پر خاطر خواہ پیشرفت کی اور اضافی 9 سفارشات پر عملدرآمد کیا ہے۔
اعلامیے میں بتایا گیا ہے کہ جائزے کے بعد ارکان نے پاکستان کو جون تک گرے لسٹ میں رکھنے کا فیصلہ کیا اور رواں سال جون میں پاکستان کی جانب سے سفارشات پر عمل درآمد کا جائزہ لیا جائے گا۔
ایف اے ٹی ایف نے بتایا کہ پاکستان کی جانب سے حکمت عملی پر عملدرآمد ہورہا ہے اور سفارشات پر عملدرآمد کے لیے اعلیٰ سطح پر سیاسی عزم کو تسلیم کرتے ہیں جبکہ پاکستان نے باقی ماندہ سفارشات پر عملدرآمد کا وعدہ کیا ہے، سفارشات پر عملدرآمد کے لیے حکمت عملی بھی بنالی ہے۔
پاکستان نے فنانشل ایکشن ٹاسک فورس میں مدد پر چین اور دیگر ممالک کا شکریہ ادا کیا۔ وزارت خزانہ کے مطابق دوست ممالک نے ایف اے ٹی ایف کی سفارشات پر عملدرآمد کے لیے صحیح رہنمائی کی اور پاکستان سفارشات پر عملدرآمد کے اپنے وعدے پر کاربند ہے۔
چینی وزارت خارجہ کے ترجمان گینگ شوانگ نے اس بات کی تصدیق کی کہ ایف اے ٹی ایف کے اجلاس میں اس بات کا اعتراف کیا گیا کہ پاکستان نے دہشتگردوں کی فنڈنگ کو روکنے کیلئے اپنے نظام میں خاطر خواہ بہتری کی ہے۔
جمعے کو پریس بریفنگ میں جب چینی وزارت خارجہ کے ترجمان سے ایف اے ٹی ایف اجلاس کے بارے میں پوچھا گیا تو انہوں نے کہا کہ ’پاکستان نے دہشتگردوں کی مالی معاونت کو روکنے کیلئے اپنے نظام میں خاطر خواہ بہتری کی ہے جس کا اعتراف 20 فروری کو اختتام پذیر ہونے والے ایف اے ٹی ایف کے اجلاس میں شریک ارکان کی اکثریت نے کیا‘۔
خیال رہے کہ پاکستان کو جون 2018 میں ایف اے ٹی ایف کی گرے لسٹ میں ڈالا گیا تھا اور اسے بلیک لسٹ میں جانے سے بچنے کیلئے پلان آف ایکشن دیا گیا تھا جس پر اسے اکتوبر 2019 تک مکمل عمل کرنا تھا۔
شمالی کوریا اور ایران پہلے ہی ایف اے ٹی ایف کی بلیک لسٹ میں شامل ہیں۔ خیال رہے کہ فرانش کے شہر پیرس میں ہونے والا ایف اے ٹی ایف کا اجلاس 5 روز جاری رہا جس میں 200 سے زائد مندوبین شریک ہوئے۔
فنانشل ایکشن ٹاسک فورس کے ارکان کی تعداد 37 ہے جس میں امریکا، برطانیہ، چین، بھارت اور ترکی سمیت 25 ممالک، خیلج تعاون کونسل اور یورپی کمیشن شامل ہیں۔ تنظیم کی بنیادی ذمہ داریاں عالمی سطح پر منی لانڈرنگ اور دہشت گردوں کی مالی معاونت روکنے کے لیے اقدامات کرنا ہیں۔
عالمی واچ لسٹ میں پاکستان کا نام شامل ہونے سے اسے عالمی امداد، قرضوں اور سرمایہ کاری کی سخت نگرانی سے گزرنا ہوگا جس سے بیرونی سرمایہ کاری متاثر ہوگی اور ملکی معیشت پر منفی اثرات مرتب ہوں گے۔
خیال رہے کہ اس سے قبل 2012 سے 2015 تک بھی پاکستان ایف اے ٹی ایف واچ لسٹ میں شامل تھا۔