کیا باڑہ کے کرش پلانٹس دوبارہ کھل پائیں گے؟
خالدہ نیاز
ضلع خیبرکی تحصیل باڑہ میں کرش پلانٹس کے مالکان نے حکومت کو پلانٹس کھولنے کے لیے اتوار تک مہلت دی ہے لیکن ذرائع کا کہنا ہے کہ ان کرش پلانٹس کا دوبارہ کھلنا مشکل ہے۔
80 کے قریب ان کرش پلانٹس کو 2009 میں آپریشن شروع ہونے کے بعد بند کیا گیا تھا جو تاحال بند پڑے ہیں۔
کرش پلانٹس کے مالکان نے اتوار کے روز پاک افغان شاہراہ کو احتجاج کے طور پر بند کرنے کا اعلان کیا ہے اور کہا ہے کہ جب تک ان کے مطالبات کو مان نہیں لیا جاتا تب تک ان کا احتجاج جاری رہے گا۔
کرش پلانٹس کیسے سکیورٹی رسک بن سکتے ہیں؟
ایک اعلیٰ حکومتی عہدیدار نے ٹی این این کو بتایا کہ اس علاقے میں ایف سی قلعہ موجود ہے، یہاں فائرنگ رینجز ہیں، لیوی سنٹر بن گیا ہے اور ایک اور سرکاری عمارت بھی بن رہی ہے تو مشکل ہے کہ ان کرش پلانٹس کو دوبارہ کھولنے کی اجازت دی جائے کیونکہ بیسئے بابا پہاڑ ان کے لیے نیچرل سکیورٹی کی طرح ہے۔
انہوں نے کہا کہ بیسئے بابا پہاڑ سے پہلے ہی بہت پتھر ختم کئے جاچکے ہیں اب اگر ان پلانٹس کو دوبارہ کھولنے کی اجازت دی گئی تو 80 کے علاوہ باقی لوگ بھی پلانٹس کھول لیں گے اور خدشہ ہے کہ 5 سالوں میں یہ پہاڑ ختم ہوجائے۔
کرش پلانٹس کے بند ہوجانے سے 10 سے 15 ہزار کے قریب افراد بے روزگار ہوئے ہیں کیونکہ ان کا روزگار انہیں کرش پلانٹس سے جڑا تھا۔
‘کرش پلانٹ بند ہونے کی وجہ سے بچوں کو سکول سے اٹھا دیا’
انہیں میں سے ایک پائندہ خان بھی ہے جس کا اپنا کرش پلانٹ تھا تاہم اب اس کی زندگی پہلے جیسے نہیں رہی۔ ٹی این این کے ساتھ بات چیت کے دوران انہوں نے بتایا ‘پہلے میرے ساتھ کرش پلانٹ میں 50 کے قریب مزدور ہوا کرتے تھے لیکن اب حال یہ ہے کہ میرے اپنے بچے دوسروں کے پاس مزدوری کررہے ہیں’
پائندہ خان نے کہا کہ انہوں نے 1990 میں علاقے میں موجود بیسٸے بابا پہاڑ میں جو انکے قبیلے کی ملکیت ہے کرش پلانٹ لگایا تھا لیکن 2009 میں آپریشن شروع ہونے کے بعد ان سمیت تمام افراد کے کرش پلانٹس کو بند کردیا گیا جو تاحال بند ہے۔
چھ بچوں کے باپ پائندہ خان نے بتایا کہ جب تک ان کا کرش پلانٹ چل رہا تھا تب تک ان کی گزر بسر اچھے طریقے سے ہو پارہی تھی لیکن اب وہ اس حال تک آگئے ہیں کہ اپنے بچوں کو سکولوں سے اٹھا کرمزدوری کروارہے ہیں کیونکہ مہنگائی بہت زیادہ ہوگئی ہے اور پیٹ بھی پالنا ہوتا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ اب وہ سیمنٹ سے بلاک بنانے کا کام کرتے ہیں لیکن اس میں اتنا منافع نہیں ہوتا کہ اپنے بچوں کو پڑھا سکیں۔ پائندہ خان کے مطابق ‘انضمام کے بعد حکومت نے وعدے اور دعوے تو کئے تھے کہ قبائلی عوام کو روزگار دیں گے، نوکریاں دیں گے، سکولوں، ہسپتالوں اور سڑکوں کی حالت بہتر بنائیں گے لیکن ابھی تک کچھ بھی نہ مل سکا قبائلی عوام کو اور تبدیلی کہیں بھی نظر نہیں آرہی’
اپنے مطالبات کے حوالے سے پائندہ خان نے کہا کہ ان کے علاقے میں بند کرش پلانٹس کو کھولا جائے اور ان کا جتنا نقصان ہوا ہے اس کا ازالہ کیا جائے اور اگر انتظامیہ ان کرش پلانٹس کو نہیں کھولنا چاہتی تو ان کو متبادل کاروبار کے لیے گرانٹ فراہم کی جائے۔
کرش پلانٹس کو جلد کھول دیا جائے گا
ان پلانٹس کو دوبارہ چالو کرنے کے لیے عوامی نمائندوں نے بھی مقامی افراد کے وقتا فوقتا وعدے اور دعوے کیے گئے ہیں اور موجودہ ایم پی ایز بھی دعویٰ کرتے ہیں کہ وہ ان پلانٹس کو کھولنے کے لیے آواز اٹھا رہے ہیں۔
علاقے سے منتخب ممبرصوبائی اسمبلی حاجی شفیق آفریدی نے ٹی این این کو بتایا کہ اس سلسلے میں وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا محمود خان اور انڈسٹری منسٹر سے بھی بات کرچکے ہیں اور انڈسٹریل منسٹر نے ان کرش پلانٹس کا دورہ بھی کیا ہے۔ شفیق آفریدی نے بتایا ‘ اس سے پہلے میں متاثرہ قبیلے کے وفد کو ڈی سی خیبرکے پاس بھی لے کرگیا تھا جن کے ساتھ اس کے کھولنے کے حوالے سے بات ہوئی تھی’
ایک سوال کے جواب میں شفیق آفریدی نے کہا کہ سمیڈا جو معاوضے دے رہا ہے ان میں یہ کرش پلانٹس شامل نہیں ہے لہذا کوشش کررہے ہیں کہ ایک پروپوزل تیار کرکے ان کو بھیجے کہ ان کو بھی اس میں شامل کیا جاسکے۔ حاجی شفیق آفریدی نے بتایا کہ اس سلسلے میں ان کی متعلقہ اداروں کے ساتھ بات چیت جاری ہے اور جلد باڑہ کے عوام کو کرش پلانٹس کی کھولنے کی خوشخبری دیں گے۔
یقین دہانی کے باوجود بھی پلانٹس بند پڑے ہیں
2009 میں آپریشن صراط مستقیم کے دوران باڑہ میں 12 ہزار کے قریب دوکان اور کاروباری یونٹس بھی تباہ ہوئے تھے، باڑہ بازار کو 2016 میں دوبارہ کھول دیا گیا ہے اور تاجروں کو نقصانات کے ازالے کے لیے گرانٹ بھی دی جارہی ہے تاہم باڑہ کرش پلانٹس ایسوسی ایشن کے صدر ابراہیم کا کہنا ہے کہ کرش پلانٹس کو کھولنے کے سلسلے میں آئی جی پی اور گورنر تک سے ملاقاتیں کی ہے تاہم ابھی تک کوئی شنوائی نہیں ہوئی۔
ٹی این این کے ساتھ بات چیت کے دوران انہوں نے کہا کہ موجودہ گورنر اور وزیراعلی کے معاون خصوصی برائے صنعت و تجارت عبدالکریم خان سے بھی ملاقات ہوچکی ہے جبکہ عبد الکریم خان کچھ روز قبل ان پلانٹس کا دورہ بھی کرچکے ہیں جنہوں نے یقین دہانی کرائی تھی کہ ان کو جلد کھول دیا جائے گا لیکن انھی تک بند پڑے ہیں۔
معاون خصوصی نے بھی دورہ کے موقع پر اہل علاقہ کو یقین دلایا تھا کہ وہ ان کے ایک نمائندہ وفد کی وزیراعلیٰ سے ملاقات کروائیں گے اور اس مسئلے کوحل کرنے کی پوری پوری کوشش کریں گے۔
ابراہیم نے حکومت اور متعلقہ اداروں سے مطالبہ کیا ہے کہ جس طرح باقی قبائلی اضلاع میں مومند ماربل سٹی اور کرش پلانٹس کو کھولا ہے اس طرح ان کے علاقے باڑہ میں بھی 11 سال سے بند کرش پلانٹس کو کھول دیا جائے تاکہ بے روزگاری میں کمی آسکیں۔