پاکستان سمیت دنیا بھر میں آج یوم یکجہتی کشمیر منایا جارہا ہے
پاکستان سمیت دنیا بھر میں مقیم پاکستانی آج کشمیریوں کے ساتھ بھرپور یکجہتی کے لیے یوم یکجہتی کشمیر منا رہے ہیں۔ پاکستان اور آزادکشمیر کو ملانے والے تمام اہم پلوں پر انسانی ہاتھوں کی زنجیر بنائی جائے گی۔ بھارت کی جانب سے مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت کے خاتمے اور کئی ماہ سے لاک ڈاؤن کی وجہ سے رواں سال یوم یکجہتی کشمیر معمول سے ہٹ کر منایا جائے گا۔ اس دن کی مناسبت سے یادگاری ڈاک ٹکٹ کا اجراء کیا گیا ہے۔
پاکستان میں آج عام تعطیل ہے اور وزارت داخلہ سے جاری نوٹیفکیشن کے مطابق دن 10بجے ایک منٹ کے لئے خاموشی اختیارکی جائے گی۔ یوم یکجہتی کشمیر کے موقع پر چاروں صوبائی دارالحکومتوں میں ریلیوں سے صوبائی وزیراعلیٰ خطاب کریں گے جبکہ ہر ضلع کی سطح پر ریلیوں کا انعقاد کیا جائے گا۔ ملک اور بیرون ملک مقیم پاکستانی تقاریب کے ذریعے کشمیریوں سے بھرپوریکجہتی کریں گے۔
دوسری جانب وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ مسلم دنیا کی تو حالت یہ ہے کہ مسئلہ کشمیر پر اسلامی تعاون تنظیم (اوآئی سی) کا سربراہ اجلاس تک نہیں بلا سکتے، کشمیر اور میانمار میں ریاستی جبر کا سامنا کرنے والوں کی آواز بننے کی ضرورت ہے۔
وزیراعظم عمران خان کا ملائیشین تھنک ٹینک سے خطاب میں کہنا تھا کہ دنیا میں صرف ایک کروڑ سے کچھ زائد یہودی ہیں لیکن ان کے اثر و رسوخ اور طاقت کی وجہ سے کوئی ان کیخلاف ایک لفظ نہیں کہہ سکتا، مسلمانوں کی ایک ارب 30 کروڑ کی آبادی ہونے کے باوجود ہماری کوئی آواز نہیں کیونکہ ہم تقسیم ہیں۔
ملائیشیا میں ایڈوانس اسلامک انسٹی ٹیوٹ سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ قائداعظم برصغیر کے عظیم رہنما تھے، پاکستان سے متعلق قائد اعظم کا وژن ہی میرا وژن ہے۔ انہوں نےکہا کہ کوئی بھی فلاحی ریاست برداشت اور انصاف کی بنیادوں پر قائم کی جاتی ہے، ہم پاکستان کو ایک حقیقی فلاحی ریاست کے طور پر دیکھنا چاہتے ہیں، اس کے لیے کئی فلاحی منصوبے شروع کیے ہیں، مدینہ دنیا کی پہلی فلاحی ریاست تھی، مدینہ کی ریاست میں انصاف اور مساوات کو بنیادی حیثیت حاصل تھی اور پاکستان کا تصور بھی مدینہ کی ریاست کے مطابق تھا لیکن بدقسمتی سے ہم درست سمت سے ہٹ گئے ہیں۔
عمران خان کا کہنا تھا کہ پاکستان میں پہلی بار غریبوں کے لیے ہیلتھ انشورنس کابندو بست کیا ہے جس سے 6 کروڑ لوگ جس اسپتال میں چاہیں اپنا علاج کراسکتے ہیں، ہماری حکومت میں پہلی بار 60 لاکھ خاندانوں کو صحت کارڈ دیئے گئے جب کہ غریبوں کو دو وقت کا کھانا دینے اور رہنے کے لیے شیلٹر ہومز بھی بنائے۔
وزیر اعظم عمران خان کا مزید کہنا تھا کہ ملائیشیا سربراہ کانفرنس کا مقصد دنیا بھر میں اسلام فوبیا کا مشترکہ مقابلہ کرنا تھا،مذہب کو کبھی بھی کسی پر زبردستی نافذ نہیں کیا جا سکتا، مغرب پر واضح کرنا چاہتا ہوں انتہا پسندی اور خود کش حملوں کا اسلام سے تعلق نہیں، اسلامی ممالک کی قیادت اسلام و فوبیا کا موثر جواب نہ دینے کی قصور وار ہیں۔