بچوں سے زیادتی کے مجرموں کو پھانسی، ویڈیو بنا کر مشتہر کرنے کی تجویز
خیبر پختونخوا میں بچوں سے زیادتی اور تشدد کی روک تھام کے لئے قانون سازی کے لئے صوبائی اسمبلی کی ذیلی پارلیمانی کمیٹی کا اجلاس ممبر صوبائی اسمبلی ثوبیہ شاہد کی زیر صدارت منعقد ہوا جس میں ایم پی اے آسیہ خٹک، ہمایوں خان، ایڈوکیٹ جنرل شمائل بٹ، سیکرٹری سوشل ویلفیئر محمد ادریس اور دیگر متعلقہ حکام نے شرکت کی۔
اجلاس میں صوبے میں بچوں کے ساتھ زیادتی کرنے والوں کے خلاف سزائیں مزید سخت کرنے کے حوالے سے غور و خوض کیا گیا اور شرکاء نے اپنی اپنی تجاویز پیش کیں۔
اجلاس کے شرکاء کا کہنا تھا کہ قانون سازی کے ساتھ ساتھ قوانین پر عملدرآمد یقینی بنانے پر بھی خصوصی توجہ دینی ہو گی۔
اجلاس کو بتایا گیا کہ صوبہ میں خیبرپختونخوا چائلڈ پروٹیکشن ایکٹ 2010 کی صورت میں پہلے سے ہی ایک مفصل قانون موجود ہے جس کی تیاری میں چار سے پانچ سال کا عرصہ لگا تاہم اب اس قانون میں مزید ترامیم کے ذریعے بچوں سے زیادتی کے حوالے سے سزاوں کو مزید سخت کیا جائے گا۔
اجلاس سے خطاب میں ایڈوکیٹ جنرل شمائل بٹ نے ترامیم کے حوالے سے اپنی تجاویز پیش کیں اور کہا کہ قانون میں ایسی شقیں شامل کی جا سکتی ہیں جن سے بچوں کے ساتھ زیادتی کے مرتکب افراد معاشرے کے لئے ایک مثال بن جائیں۔
یہ بھی پڑھیں:
درندے پھول مسل رہے ہیں، معاشرہ سو رہا ہے
انہوں نے تجویز پیش کی کہ قانون میں ایسی شق شامل کی جائے جس سے عمر قید کی سزاء پانے والے مجرموں کو سزاؤں میں کسی قسم کی معافیاں نہیں دی جا سکیں گی اور ان کی سزاء طبعی موت تک کی ہو گی جبکہ سرعام پھانسی کی بجائے سزائے موت ملنے والے مجرموں کی پھانسی کی ویڈیو بنا کر اس کی تشہیر کی جا سکتی ہے۔
انہوں نے تجویز پیش کی کہ بچوں کے ساتھ کسی بھی قسم کی ہراسانی یا زیادتی کے مرتکب افراد کو کسی بھی تعلیمی ادارے یا کسی اور ایسے ادارے میں، جہاں پر بچوں کی موجودگی ہو، میں ملازمت نہیں دی جا سکے گی اور ایسے افراد کی تفصیلات آن لائن اپ لوڈ کی جائیں گی۔
انہوں نے کہا کہ متعلقہ ادارے ملازمت دینے سے قبل آن لائن ڈیٹا کے ذریعے امیدواروں کی تصدیق کریں گے تاکہ بھرتی ہونے والا کوئی بھی فرد ایسے کسی بھی فعل میں ملوث نہ پایا گیا ہو بصورت دیگر مرتکب افراد کو ملازمت فراہم کرنے والے اداروں کے خلاف قانونی کارروائی کی جاسکے گی۔
ذیلی پارلیمانی کمیٹی جمعہ کے روز تک اپنی سفارشات پر کام کرے گی جنہیں پیر کے روز اسپیشل پارلیمانی کمیٹی کے سپرد کیا جائے گا۔