قبائلی اضلاع

‘ضم شدہ اضلاع کے طلباء کا سکالرشپ فی الفور بحال کیا جائے’

 

ضم قبائلی اضلاع کے تعلیمی سکالرشپس بندش کے خلاف جماعت اسلامی کے ایم پی اے سراج الدین خان نے صوبائی اسمبلی سیکرٹریٹ میں توجہ دلاو نوٹس جمع کرادیا۔

قرارداد میں کہا گیا ہے کہ سابقہ قبائلی اضلاع کے طلبہ و طالبات کو انضمام سے قبل دی جانے والی تعلیمی سکالرشپ فی الفور بحال کی جائے۔ قرارداد کے متن میں کہا گیا ہے کہ فاٹا سیکرٹریٹ کے ذریعے طلباء کو 5000 روپے سکالرشپ ملتا تھا جوکہ 2018 سے بند ہے۔

ایم پی اے سراج الدین خان نے قرارداد میں یہ بھی کہا ہے کہ سکالرشپ بندش سےہزاروں مستحق اور قابل طلبہ وطالبات کو حصول علم میں شدید مشکلات کا سامنا ہے۔

قرارداد میں مزید کہا گیا ہے کہ فاٹا ریفارمز کے تحت حکومت نے قبائلی اضلاع کے طلباء کو10سال تک تعلیمی سکالر شپس دینے کا وعدہ بھی کیا ہے، فاٹا سیکرٹریٹ نے پی سی ون تیار کرکے ہائر ایجوکیشن کو ارسال کیا ہے لیکن تا حال صوبائی حکومت نے اس کی منظوری نہیں دی ہے۔

قرارداد میں استدعا کی گئی ہے کہ حکومت ضم اضلاع کے طلبہ وطالبات کے بند سکالرشپ فی الفور بحال کریں تاکہ ان کے مسائل حل ہوسکے۔

خیال رہے کہ قبائلی طلباء سکالرشپ بندش کے خلاف کئی ایک احتجاج بھی کرچکے ہیں۔ 13 دسمبر 2019 کو ضلع خیبرمیں پیپلز سٹوڈنٹس فیڈریشن کے زیراہتمام سالانہ پولٹیکل سکالرشپ کی بندش کے خلاف احتجاجی مظاہرہ کیا گیا تھا۔

مظاہرے سے خطاب کرتے ہوئے ضلعی صدر پیپلز پارٹی حضرت ولی آفریدی پیپلز ایس ایف کے سینئر رہنماء عرفان اللہ آفریدی پیپلز ایس ایف ضلع خیبر کے صدر انجنیئر قاصد علی آفریدی خیبر سٹوڈنٹس فیڈریشن ضلع خیبر کے صدر احباب علی آفریدی، سینئر نائب صدر خاندان آفریدی، صومیر آفریدی نے کہا کہ فاٹا مرجر کے بعد طلباء کے وظائف کو بند کیا گیا ہے جو افسوس ناک امر ہے کیونکہ مرجر سے پہلے سالانہ پانج ہزار سکالر شپ فی طلب عام کو ملتا تھا۔

مقررین کا کہنا تھا کہ سکالر شپ بندش کی وجہ سے غریب طلباء کو تعلیم حاصل کرنے میں مشکلات پیش آرہی ہیں۔ مظاہرین نے اعلی حکام سے جلد از جلد سکالر شپ بحال کرنے کا مطالبہ کیا تھا۔

اس سے پہلے اکتوبر 2019 میں بھی باجوڑ کے تینوں سرکاری کالجز گورنمنٹ ڈگری کالج خار، گورنمنٹ کالج برخلوزو اور گورنمنٹ کالج ناوگئی کے طلبہ نے سکالرشپ کی بندش کیخلاف بھرپور احتجاج کیا تھا۔

Show More

متعلقہ پوسٹس

Back to top button