سکول گاڑیوں سے سی این جی کٹ اتارنے کا فیصلہ، "یہ کام اتنا آسان نہیں”
سلمان یوسفزے
قبائلی ضلع خیبر کے نجی سکول مالکان نے کہا ہے کہ دو روز میں سکول بسوں/گاڑیوں سے سی این جی کٹ اتارنا ممکن نہیں اس لیے حکومت کو انہیں دو دن کی بجائے مزید مہلت دینی چاہیے۔
ٹی این این کے ساتھ گفتگو میں باڑہ کی نجی سکولوں کی تنظیم کے ایک ممبر محمد اسلام نے اس حکومتی فیصلے کا خیرمقدم کیا اور کہا کہ اس اقدام سے بچوں کو سی این جی سلینڈر سے درپیش خطرے کا خاتمہ ہو جائے گا۔
تاہم انہوں نے کہا کہ باڑہ میں کم و بیش 90 نجی سکول ہیں جن میں سے بیشتر کے طلباء اور اساتذہ کی گاڑیوں کے ذریعے ہی آمدورفت ہوتی ہے، تمام سکول مالکان کیلئے یہ ممکن نہیں کہ دو دن میں سی این جی کٹس گاڑیوں سے اتروا لیں کیونکہ یہ اتنا آسان کام نہیں اور اس میں وقت لگ سکتا ہے۔
ٹی این این سے گفتگو کے دوران باڑہ کے ایک اور نجی سکول کے پرنسپل ولی خان کا کہنا تھا کہ نجی سکولوں میں پڑھنے والے اکثر بچوں کے لیے خاندان کی جانب سے ہی ذاتی یا کرائے کی گاڑی کی صورت میں ٹرانسپورٹ کا انتظام کیا جاتا ہے، اب اس فیصلے سے یہ خدشہ بھی پیدا ہوا ہے کہ سی این جی گاڑیوں کے مالکان ہی شاید اتنی جلدی کٹس اتارنے کیلئے تیار نہ ہوں۔
ولی خان حکومت کے اس فیصلے کو سراہتے تو ہیں تاہم وہ یہ بھی سمجھتے ہیں کہ حکومت تمام گاڑیوں کی چیکنگ کرکے خراب یا نقصان دہ سلینڈرز کی تبدیلی کا حکم بھی دے سکتی تھی۔
اسی طرح سکول ڈیوٹی سرانجام دینے والے جانس نامی ایک سوزوکی ڈرائیور نے ٹی این این کو بتایا کہ کٹ اتارنے کے بعد اگر ان کا فائدہ ہوا تو وہ اپنا یہ کام جاری رکھیں گے اور اگر نقصان ہوا تو یا تو وہ گاڑی گھر کھڑی کر دیں گے اور یا پھر بچوں کے والدین سے پیسے زیادہ لیں گے۔
باڑہ سے تعلق رکھنے والے شاہ نواز نے ٹی این این کو بتایا کہ اپنے بیٹے کو سکول لیجانے اور گھر واپس لانے کیلئے انہوں نے ایک سوزوکی والے کے ساتھ بات کر رکھی ہے جسے وہ ماہانہ 23 سو روپے دیتے ہیں لیکن اب اگر اس نے فیس میں اضافہ کیا تو وہ اپنے بچے کو گھر بٹھانے پر مجبور ہو جائیں گے۔
انہوں نے مزید کہا کہ ملک میں مہنگائی کی جو صورتحال ہے اس کی وجہ سے والدین کیلئے گھر کی دیگر ضروریات کے ساتھ ساتھ بچوں کو تعلیم دلوانا نہایت مشکل ہوتا جا رہا ہے، حکومت کو غریب آدمی کو مدنظر رکھ کر ہی اس طرح کے فیصلے کرنے چاہئیں۔
واضح رہے کہ گزشتہ ہفتے چارسدہ روڈ پر سی این جی فلنگ کے دوران دھماکے اور اس کے نتیجے میں ماں بیٹی کی ہلاکت کا واقعہ پیش آنے کے بعد پشاور اور باڑہ کی انتظامیہ نے ناقص سی این جی سلینڈروں کیخلاف کارروائی کا آغاز کیا ہے۔
اسسٹنٹ کمشنر باڑہ کی جانب سے بھی تمام سکول مالکان کو سی این جی گاڑیوں سے کٹ اتارنے کیلئے دو دن کی مہلت دی گئی ہے۔
اسسٹنٹ کمشنر کی جانب سے جاری اعلامیے میں کہا گیا کہ پشاور ہائیکورٹ کے فیصلے کی روشنی میں باڑہ کے تمام غیر سرکاری سکول بچوں کی ٹرانسپورٹ کیلئے سی این جی گاڑیوں کے استعمال سے گریز کریں، خلاف ورزی کرنے والوں کیخلاف سخت کارروائی کی جائے گی اور بھاری جرمانے عائد کیے جائیں گے۔
دوسری جانب پشاور اور باڑہ کے بعد سوات میں بھی سکول بسوں/گاڑیوں میں سی این جی کے استعمال پر پابندی عائد کی گئی ہے۔