سدرہ نور پنجابی فلموں سے پشتو میں کیسے آئیں؟
سدرہ نور کہتی ہے پہلے ذہن میں پشتو فلموں کے حوالے سے بہت خراب تاثر تھا لیکن جب پہلی فلم کرلی تو اسی انڈسٹری کی ہوکر رہ گئی۔
اداکارہ سدرہ نور کہتی ہے پہلے ذہن میں پشتو فلموں کے حوالے سے بہت خراب تاثر تھا لیکن جب پہلی فلم کرلی تو اسی انڈسٹری کی ہوکر رہ گئی۔
ٹی این این کے ساتھ انٹرویو میں سدرہ نور کا کہنا تھا کہ چونکہ وہ پنجاب کے رہنے والی ہے تو اس لئے وہاں یہ ایک تاثر تھا کہ پتہ نہیں پشتوں فلمیں کس طرح بنائی جاتی ہے اور یہ ہوتی کیسی ہیں۔ سدرہ نور کے مطابق پشتو فلم انڈسٹری میں آنے سے پہلے انہوں نے درجنوں سٹیج ڈراموں میں کام کیا تھا اور اس کے علاوہ دو تین پنجابی فلموں میں بھی اداکاری کے جوہر دکھائے تھے۔
‘پشتو فلموں میں مجھے اپنے ڈریس ڈیزائینر بابو نے اس وقت متعارف کروایا جب ارشد سنیما کے مالک نے ان سے رابطہ کیا اور مجھے ان کے زریعے فلم کی آفر کی‘ اداکارہ نے کہا۔
انکا کہنا تھا کہ ‘ذڑگیہ خورہ داغونہ’ ان کی پہلی پشتو فلم تھی اور اتفاق سے یہ فلم ارشد خان کی بھی بطور ہدایتکار پہلی فلم تھی اور اس فلم میں انہوں نے شاہد خان کے مدمقابل کردار ادا کیا اور دونوں کے لئے بہت مبارک ثابت ہوئی تھی۔ فلم سے ان کو بہت اچھا رسپانس اور پیار ملا اور یہی موقع تھا کہ وہ ہمیشہ کے لئے پشتو فلم انڈسٹری کی ہوکر رہ گئی۔
سدرہ نور بھی پشتو فلموں کی دلدادہ لوگوں کی طرح انڈسٹری کی موجودہ صورتحال سے مطمئین نہیں ہے اور کہتی ہے کہ آج کل معیاری فلموں کا بہت بڑا فقدان ہے۔ ان کے مطابق معیار کی کمی کی سب سے بڑی وجہ جدید ٹیکنالوجی سے استفادہ نہ کرنا ہے۔
سدرہ نور نے کہا ‘آج فلم میکر نے جیسے تیسے جدید ٹیکنالوجی تو حاصل کرلی ہے لیکن ناواقفیت کی وجہ سے اس کا صحیح استمال نہیں کر پارہیں۔ جبکہ ناظرین کا ٹیسٹ اب بدل چکا ہے اور وہ وہی پرانی گھسی پھٹی ٹیکنالوجی سے بننے والی فلمیں پسند نہیں کرتیں’
سدرہ نور نے معاشرے میں فنکار کی عزت نہ ہونے پر بھی افسوس کا اظہار کیا اور کہا کہ حکومت اور معاشرے کی جانب سے دھتکارنے کے بعد پرانے آرٹسٹس نہ صرف سکرین سے آٰوٹ ہو رہے ہیں بلکہ وہ اپنی نظروں میں بھی گر رہے ہیں۔
فلم اور سٹیج اداکارہ نے کہا کہ دوسری حکومتوں کے بہ نسبت موجودہ حکومت میں خیبرپختونخوا میں فنکاروں کو کچھ سہولیات ملی ہیں۔ موجودہ حکومت نے لائیو شوز کو کافی حد تک پروموٹ کیا ہے۔
سدرہ نور نے سٹیج ڈراموں اور شوز میں ڈانس پر پابندی کے حوالے سے سابقہ حکومتوں پر سخت نکتہ چینی کہ اور کہا کہ آج کل ڈانس ہم سب کے گھروں میں بھی ہوتا ہے اور شادی بیاہ کے موقع پر تو نوجوان لڑکے لڑکیوں کے ساتھ ساتھ دلہا دلہن بھی ڈانس کرتے نظر آتے ہیں تو ایسے میں ڈراموں اور شوز میں ڈانس پر پابندی کی کوئی تھک ہی نہیں بنتی۔ اداکارہ کے خیال میں اب یہ فنکار کی ذمہ داری ہے کہ فحش حرکات اور بیہودہ ڈانس سے گریز کرے۔