آسمان سے گرا کھجور میں اٹکا: کہیں سابق فاٹا کے ساتھ ایسا تو نہیں ہوا؟
فاٹا کے انضمام کا ایک اور سال بھی گزرگیا لیکن انضمام سے قبل کیے گئے وعدوں میں سے ایک بھی پورا ہوتا ہوا نظر نہیں آ رہا ہے۔ صحافی گوہر محسود کے مطابق 2001 کے بعد سے دہشت گردی کا میدان رہنے والے قبائلی علاقوں کے عوام کو اس بات پر تسلی دی جاتی رہی ہے کہ ان علاقوں کے خیبر پختونخوا میں انضمام کے بعد مسائل حل ہو جائیں گے۔ اس حوالے سے نوجوانوں اور طلبہ کی متعدد تنظیمیں بنائی گئیں، جنہیں میڈیا پر بھی خاصی کوریج دی گئی۔
انضمام کے وقت وعدہ کیا گیا کہ این ایف سی ایوارڈ میں اضافی رقم دی جائے گی۔ ملک بھر کے تعلیمی اداروں میں قبائلی اضلاع کے طلبہ کا کوٹہ دو گنا کیا جائے گا۔ اور تو اور دہشت گردی سے قبائلی عوام کے جو مکانات اور کاروبار تباہ ہوئے تھے، ابھی تک نصف سے زیادہ کو وہ معاوضہ بھی نہیں دیا گیا اور نہ ہی حکومت نے اس حوالے سے تفصیلات جاری کی ہیں۔
اس حوالے مزید تفصیل کے لیے اس لنک پرکلک کریں: وزیرستان کے متعدد شہری علاقوں میں طالبان کو پھر سے گھومتے دیکھا گیا ہے۔