بلبل سرحد ماہ جبین قزلباش کا علاج جاری، حالت بدستور تشویشناک
عثمان خان
پشتو زبان کی مشہور گلوکارہ ماہ جبین قزلباش کا پشاور لیڈی ریڈنگ ہسپتال میں علاج جاری ہے مگر ان کی حالت تشویشناک ہے۔
ڈاکٹرز کے مطابق ماہ جبین قزلباش کی حالت تشویشناک ہے، وزیر اطلاعات شوکت یوسفزئی، صوبائی حکومت کے ترجمان اجمل وزیر، شاعر ڈاکٹراباسین یوسفزئی، کرکٹر شاہین شاہ آفریدی اور باقی فنکاروں نے ماہ جبین قزلباش کی عیادت کی۔
ڈاکٹرز کے مطابق ماہ جبین قزلباش اس وقت نیورو سرجیکل وارڈ آئی سی یو میں داخل ہے، ان کو وینٹی لیٹر پررکھا گیا ہے اور 24 گھنٹے ان کی نگرانی کی جارہی ہیں۔
شوکت یوسفزئی نے لیڈی ریڈنگ ہسپتال کےعملے کو ہدایات جاری کی ہے کہ ماہ جبین قزلباش کو علاج کی بہترسہولیات فراہم کی جائے۔ انہوں نے کہا ہے کہ گلوکارہ پاکستان کا اثاثہ ہے اور ان کی علاج میں کوئی کوتاہی نہیں کی جائے گی۔
ٹی این این کے ساتھ بات چیت کے دوران ماہ جبین قزلباش کے بیٹے شاہد علی اورکزئی نے کہا ہے کہ اب ان کی مالی حالت اچھی نہیں ہے اور وہ نہیں کرسکتے کہ اپنی ماں کا علاج کرسکیں، انہوں نے کہا ہے کہ حکومت کو چاہیئے کہ اس سلسلے میں ان کی مدد کریں۔
لیڈی ریڈنگ ہسپتال میں علاج کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ ڈاکٹرز ان کا اچھے طریقے سے علاج کررہے ہیں۔
دوسری جانب خیبرپختونخوا براڈکاسٹرفورم کے جنرل سیکرٹری افسرافغان نے ٹی این این کے ساتھ بات چیت کے دوران کہا ہے کہ بلبل سرحد ماہ جبین قزلباش پشتو موسیقی کا وہ نام ہے جنہوں نے ہمیشہ امن کے گیت گائے ہیں اور پشتو زبان کی خدمت کی ہے۔
ماہ جبین پشتو کے علاوہ اردو، ہندکو اور فارسی میں بھی گیت گائے ہیں۔ خیبر پختونخوا براڈ کاسٹر فورم کے ایک وفد نے صدر خائستہ رحمان کے قیادت میں ماہ جبین قزلباش کی عیادت کیں اور اُن کو پھولوں کا گلدستہ بھی پیش کیا۔
خائستہ رحمان کا کہنا ہے کہ ماہ جین قزلباش نے موسیقی کے لئے جو خدمات سرانجام دیں اُس کی مثال نہیں ملتی اور یہی وجہ ہے اُس کو بلبل سرحد کے نام سے بھی یاد کیا جاتا ہے۔ اُنہوں نے کہا کہ ماہ جین کے خاندان نہ صرف مالی مشکلات کے شکار بلکہ ہسپتال اُن کے علاج کے لئے بھی اقدمات کی ضرورت ہے۔اُنہوں محکمہ ثقافت اور اطلاعات ونشریات سے مطالبہ کیا وہ ماہ جبین کے بہتر علاج کے لئے فور ی اقدمات کریں۔
ماہ جبین قزلباش کو 2015 میں پہلا دل کا دورہ پڑا تھا جبکہ بعد میں مشہور ماہر امرض قلب ڈاکٹر عدنان گل سے انجوگرافی کرانے کے بعد اُن کو سٹیڈیا والز لگائے گئے تھے۔ خاندانی ذرائع کے مطابق قزلباش معمول کے مطابق ڈاکٹر سے اپنا معائنہ کراوتے تھے۔