تعلیم، کام اور سکیورٹی ہمارا حق، ہم خوفزدہ نہیں۔ افغان خواتین
افغانستان کے شہر ہرات میں تقریباً 50 خواتین اپنے کام کرنے کے حق کے لیے اور نئی حکومت میں خواتین کی عدم شمولیت کے خلاف سڑکوں پر نکل آئیں۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق خواتین نے احتجاج کے دوران ‘تعلیم، کام اور سکیورٹی ہمارا حق ہے، ہم خوفزدہ نہیں، ہم متحد ہیں’ کے نعرے لگائے۔
اس احتجاج کی ایک آرگنائزر خاتون نے بتایا کہ وہ چاہتی ہیں کہ طالبان خواتین کو نئی کابینہ میں شامل کریں، ”ہم چاہتے ہیں کہ طالبان ہمارے ساتھ مشاورت کریں، ہمیں ان کی میٹنگز اور اجتماعات میں کوئی خاتون نظر نہیں آئیں۔”
خیال رہے کہ گذشتہ روز شیر محمد عباس ستانکزئی نے کہا تھا کہ طالبان حکومت میں خواتین کے ساتھ کوئی مسئلہ نہیں اور انہیں شریعت کی حدود میں رہتے ہوئے دفاتر میں کام کرنے کی مکمل آزادی بھی ہو گی، ”اس میں کوئی شک نہیں کہ افغانستان کی اسلامی امارت ایک ایسی حکومت بنائے گی جس میں تمام اقوام اور طبقات کی نمائندگی ہو گی اور جسے اندرونی اور بیرونی طور حمایت بھی حاصل ہو گی، نئی حکومت میں تقوی دار، پرہیزگار اور تعلیم یافتہ افراد شامل ہوں گے، خواتین بھی حکومت کا حصہ ہوں گی تاہم 20 برسوں سے کسی نہ کسی شکل میں حکومت میں رہنے والے ہماری حکومت میں نہیں ہوں گے۔”
برطانوی نشریاتی ادارے سے گفتگو میں طالبان رہنماء نے کہا کہ جلد کابل ایئرپورٹ سے پروازوں کی بحالی کا دعوی بھی کیا اور بتایا کہ کابل میں حامد کرزئی انٹرنیشنل ایئرپورٹ کی بحالی اور مرمت پر 25 سے 30 ملین ڈالر خرچہ ہو گا جس میں قطر اور ترکی مدد کریں گے، ایئرپورٹ دو دن میں فنکشنل ہو جائے گا جس کے بعد صرف قانونی دستاویزات کے حامل افراد کو ملک سے باہر جانے کی اجازت ہو گی۔
عباس ستانکزئی نے مزید کہا کہ طالبان رہنماء نے دعوی کیا کہ افغانستان میں 40 برس کے دوران پہلی مرتبہ گزشتہ 15 دنوں میں کہیں جنگ نہیں ہوئی اور اس صورت حال کا نہ صرف افغانوں کو بلکہ بین الاقوامی برادری کو فائدہ اٹھانا چاہیے اور ہماری حکومت کو تسلیم کر لیںے میں ہچکچاہٹ سے کام نہ لیں۔