خیبر پختونخواعوام کی آوازفیچرز اور انٹرویو

پشاور ہائیکورٹ میں سوشل میڈیا پیلٹ فارم ٹک ٹاک پر بندش کی درخواست

دانیال عزیز

ٹک ٹاک پر پابندی کی درخواست پر پی ٹی اے سے جواب طلب کر لیا گیا۔ ٹک ٹاک پر غیر اخلاقی اور توہین آمیز مواد شئر کیا جارہا ہے، ٹک ٹاک مستقل بند کیا جائے، وکیل درخواست گزار کی استدعا

درخواست گزار نے عدالت سے استدعا کی کہ مستقبل میں ایسی ایپلیکیشنز کو اجازت نہ دی جائے۔

پشاور ہائی کورٹ نے پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی (پی ٹی اے) کو نوٹس جاری کرتے ہوئے ’گستاخانہ اور غیر اخلاقی‘ مواد کے لیے ویڈیو شیئرنگ ایپ ٹک ٹاک پر مکمل پابندی لگانے کی درخواست میں جواب جمع کرانے کا حکم دیا۔

ویڈیو شیئرنگ پلیٹ فارم ٹک ٹاک پر پہلی بار اکتوبر 2020 میں پاکستان میں پابندی لگائی گئی تھی اور اس کے بعد کم از کم تین بار ٹک ٹاک پر پابندی لگائی جا چکی ہے کیونکہ حکام کا دعویٰ ہے کہ ایپ غیر اخلاقی مواد کو فروغ دیتا ہے۔

پشاور ہائیکورٹ میں درخواست ایڈووکیٹ عمران خان کی جانب سے دائر کی گئی تھی جس میں عدالت سے استدعا کی گئی کہ مسلسل گائڈلائنز اور آئین کی خلاف ورزی پر عدالت پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی (پی ٹی اے) فیڈرل انویسٹی گیشن ایجنسی (ایف ائی اے) اور وزارت اطلاعات کو حکم جاری کریں کہ پاکستان میں ٹک ٹاک پر مستقل پابندی عائد کی جائے۔

درخواست گزار کے وکیل نے چیف جسٹس پشاور ہائیکورٹ جسٹس اشتیاق ابراہیم اور جسٹس صاحبزادہ اسد اللہ پر مشتمل دو رکنی بینچ کے سامنے استدعا کی کہ ٹک ٹاک سے تمام قابل اعتراض مواد ہٹا دیا جائے اور مستقبل میں ایسے اپلیکیشنز کو ملک میں چلانے کی اجازت نہ دی جائے۔

درخواست گزار نے کہا کہ ایسے سوشل میڈیا پلیٹ فارمز سے لوگوں کی اخلاقی اقدار متاثر ہورہی ہے۔

انہوں نے کہا کہ سوشل میڈیا کے فائدے تو ہیں لیکن کچھ سوشل میڈیا پلیٹ فارمز کا غلط استعمال ہورہا ہے جس سے اسلام کی اقدار کو پامال کیا جارہا ہے، جس سے غیر اخلاقی اور نا مناسب مواد شئر ہورہا ہے۔

درخواست میں کہا گیا ہے کہ "TikTok، مجرمانہ، نفرت انگیز، غیر اخلاقی، اور بیہودہ مواد کو روکنے کے لیے اپنے نظام کو مناسب طریقے سے بہتر بنانے میں ناکام رہا ہے”۔

درخواست میں مزید کہا گیا کہ ٹک ٹاک نے اپنے ہی کنٹنٹ پالیسی کی خلاف ورزی کی ہے، غیر مناسب اور غیر اخلاقی مواد پر مکمل پابندی نافذ کرنے میں ٹک ٹاک ناکام رہا ہے۔ ٹک ٹاک ہمارے معاشرے میں بگاڑ پیدا کرنے میں موثر کردار ادا کرہا ہے اور ہمارے خلاف استعمال کرنے کے لئے یہ مخالفین کے لئے یہ ایک اسان اپلیکیشن ہے۔

گزشتہ سماعت پر عدالت نے کہا ایسے مواد کی روک تھام پیمرا کا کام نہیں بلکہ پی ٹی اے کا کام ہے، عدالت نے پی ٹی اے کو نوٹس جاری کرتے ہوئے جواب طلب کرلیا۔

TikTok کی حالیہ ٹرانسپیرنسی رپورٹ کے مطابق، 2023 ٹک ٹاک کو پاکستانی حکومت کی جانب سے 303 درخواستیں موصول ہوئیں، جس کے نتیجے میں رپورٹ کردہ مواد کا 93.5 فیصد حصہ ہٹا دیا گیا۔

رپورٹ میں کہا گیا کہ پلیٹ فارم نے کمیونٹی گائیڈ لائنز کی خلاف ورزیوں 12,392 مواد ہٹائے اور مقامی قانون کی خلاف ورزیوں 2,126 مواد ٹک ٹاک سے ہٹا دئیے گئے ہیں۔

ٹک ٹاک نے کمیونٹی گائیڈ لائنز کی خلاف ورزیوں پر 270 اکاؤنٹس اور مقامی قانون کی خلاف ورزیوں پر 59 اکاؤنٹس بند کردئیے ہے۔

وکیل درخواست گزار بیرسٹر بابر شہزاد نے ٹی این این سے بات کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان میں ٹک ٹاک کا بہت زیادہ استعمال ہے, دنیا میں ٹک ٹاک زیادہ استعمال کرنے والے ممالک میں پاکستان دوسرے نمبر پر ہے۔ بیرسٹر بابر شہزاد نے کہا کہ درخواست گزار ایڈوکیٹ عمران خان کے گھر میں بچے ٹک ٹاک کو دیکھتے ہیں جس پر انہوں نے پایا کےغیر اخلاقی اور نامناسب مواد شئر کیا جارہا ہے۔

اپنے بچوں کو ایسے نا مناسب مواد سے دور رکھنے کے لئے انہوں نے پشاور ہائیکورٹ میں کیس دائر کیا، انہوں نے کہا کہ پی ٹی اے ایسے مواد کو روکنے میں مکمل ناکام ہوچکی ہے اسلئے ہم ٹک ٹاک پر مکمل پابندی چاہتے ہیں۔

پشاور ہائیکورٹ میں ملک محمد احسان نے ضمنی درخواست دائر کی، جس میں استدعا کی گئی ہے کہ ٹک ٹاک کو مکمل بند نہیں کیا جائے، محمد احسان نے ٹی این این سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ٹک ٹاک لوگوں کا ذریعہ معاش بن چکا ہے، بہت سارے غریب لوگوں کے دن ٹک ٹاک کی وجہ سے بدل گئے، ٹک ٹاک نے پی ٹی اے کو پورٹل دیا ہے جس پر وہ غیر اخلاقی مواد سے متعلق اعتراض کر سکتے ہیں۔ محمد احسان نے کہا کہ سوشل میڈیا پر پابندی نہیں بلکہ اسکو ریگولیٹ کرنے کی ضرورت ہے۔

 

Show More

متعلقہ پوسٹس

Back to top button