پاک افغان تجارت میں کمی، تجارتی حجم 2.5 ارب سے 1 ارب ڈالر رہ گیا

پاکستان اور افغانستان کے درمیان سالانہ تجارتی حجم غیر مستقل تجارتی پالیسیوں اور پاک افغان سرحد کی بار بار بندش کے باعث 2.5 ارب ڈالر سے گھٹ کر صرف 1 ارب ڈالر رہ گیا ہے۔
پاکستان افغانستان جوائنٹ چیمبر آف کامرس کے نائب صدر ضیاء الحق سرحدی کے مطابق دوطرفہ تجارت میں یہ غیر معمولی کمی باعث تشویش ہے۔ اُنہوں نے کہا کہ پاکستان کو اپنی برآمدات بڑھانے کے لیے وسطی ایشیائی ریاستوں تک رسائی حاصل کرنا ہوگی اور افغانستان کے ساتھ تجارتی تعلقات کو مستحکم بنانا ہوگا۔
گزشتہ چند برسوں میں پاکستان نے افغانستان کو سیمنٹ، سریا، ادویات، سبزیاں، آٹا اور چینی برآمد کیں، جبکہ افغانستان سے پھل اور سبزیاں درآمد کی گئیں۔ تاہم ضیاء الحق سرحدی کے مطابق افغانستان میں جاری سیاسی عدم استحکام نے بھی تجارت پر منفی اثر ڈالا ہے۔
فروری میں دونوں ممالک کے درمیان کشیدگی کے باعث پاک افغان سرحد بند ہونے کا واقعہ ایک بڑا دھچکا ثابت ہوا، جس کے باعث دونوں جانب کروڑوں روپے کا ریونیو متاثر ہوا اور تجارتی سرگرمیاں معطل ہو گئیں۔
معاشی نقصان صرف اعداد و شمار تک محدود نہیں رہا، بلکہ کراچی سے طورخم تک ہزاروں مزدور اور سرحدی تجارت سے وابستہ کارکنان کئی دنوں تک بے روزگار ہو گئے، جس سے صورتحال مزید بگڑ گئی۔
تاجر برادری اور تجارتی تنظیموں نے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ افغانستان کے ساتھ پائیدار روابط اور مستقل تجارتی پالیسی اپنائے تاکہ دوطرفہ تجارت کو بحال کیا جا سکے۔ ان کا کہنا ہے کہ اقتصادی تعاون صرف تجارتی فائدے کے لیے نہیں بلکہ علاقائی استحکام کے لیے بھی ناگزیر ہے۔