وفاقی بجٹ غریب عوام کا نہیں بلکہ شریف خاندان کے بزنس ونگ کا بجٹ ہے، بیرسٹر ڈاکٹر سیف

افتخار حسین
صوبائی حکومت کے ترجمان بیرسٹر ڈاکٹر سیف نے وفاقی بجٹ پر شدید ردِعمل دیتے ہوئے اسے غریب دشمن اور عوام کے لیے ایک "ڈراؤنا خواب” قرار دیا ہے۔ ڈاکٹر سیف کا کہنا تھا کہ "جعلی وفاقی حکومت نے تنخواہ دار طبقے کو فارم 47 کے طرز پر جعلی ریلیف دیا ہے” جبکہ مہنگائی کی موجودہ شرح کے مقابلے میں تنخواہوں میں کیا گیا اضافہ "اونٹ کے منہ میں زیرہ” کے مترادف ہے۔
انہوں نے کہا کہ بجٹ میں پٹرول اور بجلی پر ٹیکس میں اضافے نے مہنگائی کے ایک نئے طوفان کو جنم دے دیا ہے۔ ان کے مطابق، پٹرول کی قیمتوں میں اضافے سے تمام اشیائے ضروریہ مہنگی ہو جاتی ہیں اور عوام کی مشکلات میں مزید اضافہ ہوتا ہے۔
ڈاکٹر سیف نے مزید کہا کہ توانائی کے متبادل ذرائع، خصوصاً سولر پینلز پر بھی ٹیکس عائد کر دیا گیا ہے، جس سے وہ بھی اب غریب عوام کی پہنچ سے باہر ہو چکے ہیں۔ انہوں نے طنزیہ انداز میں سوال اٹھایا کہ "مہنگی ترین بجلی، طویل لوڈشیڈنگ اور اب سولر پینل پر ٹیکس — غریب جائیں تو کہاں جائیں؟”
بیرسٹر سیف نے مزید کہا کہ یہ بجٹ دراصل غریب عوام کا نہیں بلکہ شریف خاندان کے بزنس ونگ کا بجٹ ہے، بہتر ہوتا کہ یہ بجٹ جاتی امرا یا لندن کے مے فئیر اپارٹمنٹ میں پیش کیا جاتا۔
دوسری جانب خیبر پختونخوا کے مشیر خزانہ مزمل اسلم نے وفاقی بجٹ کو شدید تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا ہے کہ تنخواہ دار طبقے کو ریلیف کے نام پر صرف مزاق دیا گیا ہے اور یہ بجٹ غریب اور مڈل کلاس کو مزید مشکلات کی طرف دھکیل دے گا۔
مشیر خزانہ کے مطابق، 12 لاکھ سالانہ تنخواہ والوں کیلئے صرف 2 ہزار روپے ماہانہ، 18 لاکھ والوں کیلئے تقریباً 4 ہزار روپے، اور 30 لاکھ کمانے والوں کیلئے محض 18 ہزار روپے کا ریلیف رکھا گیا ہے، جو مہنگائی کی موجودہ صورتحال میں ناکافی ہے۔
مزمل اسلم نے سوال اٹھایا کہ اگر مہنگائی کم ہو رہی ہے تو غربت کیوں بڑھ رہی ہے؟ ان کے مطابق ورلڈ بینک کے حالیہ اعداد و شمار کے مطابق 45 فیصد پاکستانی غربت کی لکیر سے نیچے جا چکے ہیں۔
مشیر خزانہ نے سولر پینلز کی درآمدات پر 18 فیصد سیلز ٹیکس کو غریب عوام سے زیادتی قرار دیا اور کہا کہ اس اقدام سے متبادل توانائی کے ذرائع بھی عوام کی پہنچ سے دور ہو جائیں گے۔
انہوں نے مزید کہا کہ بینکوں اور میوچل فنڈز کے منافع پر ٹیکس میں 15 سے 20 فیصد اضافہ کیا گیا ہے، جبکہ دعویٰ یہ کیا جا رہا ہے کہ معیشت بہتر ہو رہی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ اگر معیشت مستحکم ہے تو ترقیاتی بجٹ صرف 1000 ارب روپے تک محدود کیوں ہے؟ گزشتہ سال یہ بجٹ 1400 ارب روپے تھا۔
مزمل اسلم نے دعویٰ کیا کہ پی ایس ڈی پی میں خیبر پختونخوا کے لیے کوئی بڑا ترقیاتی منصوبہ شامل نہیں کیا گیا۔ ان کے مطابق، پورے ایک ہزار ارب روپے کے ترقیاتی بجٹ میں خیبر پختونخوا کے حصے میں صرف 54 کروڑ روپے رکھے گئے ہیں۔
انہوں نے بجٹ میں زراعت اور صنعت جیسے تباہ حال شعبوں کو نظرانداز کیے جانے پر بھی افسوس کا اظہار کیا اور کہا کہ آن لائن شاپنگ پر بھی 18 فیصد ٹیکس ایک ساتھ نافذ کر دیا گیا ہے، جو عوام کے لیے اضافی مالی بوجھ ہے۔