طورخم بارڈر کی بندش چوتھے روز بھی برقرار، مزدوروں کا شاہراہ کھولنے کا مطالبہ

پاک-افغان طورخم بارڈر کی بندش چوتھے روز بھی برقرار ہے، جس کے باعث تجارتی اور سفری سرگرمیاں معطل ہیں۔ مزدوروں، ٹرانسپورٹرز اور کسٹم کلیئرنگ ایجنٹس نے شاہراہ کھولنے کا مطالبہ کر دیا۔
ذرائع کے مطابق، طورخم زیرو پوائنٹ پر پاک-افغان سیکیورٹی حکام کے درمیان اجلاس منعقد ہوا، جس میں دونوں جانب کے حکام نے ایک دوسرے کا مؤقف سنا۔ افغان بارڈر حکام نے کابل حکومت سے مشاورت کے لیے وقت مانگ لیا۔ امکان ظاہر کیا جا رہا ہے کہ منگل کے روز دوبارہ اجلاس منعقد ہو سکتا ہے، تاہم اس کی باضابطہ تصدیق نہیں ہو سکی۔
طورخم بارڈر کی بندش کے حوالے سے حمزہ بابا مزار کے ساتھ پارک میں مزدوروں کے مشران کا اہم اجلاس منعقد ہوا۔ مزدور رہنما حضرت سلام شینواری اور دیگر مشران نے متفقہ طور پر فیصلہ کیا کہ ٹرانسپورٹرز، کسٹم کلیئرنگ ایجنٹس اور قومی مشران و سیاسی قائدین سے مشاورت کے بعد بدھ کے روز لنڈی کوتل سید جمالہ تبلیغی مرکز سے طورخم بارڈر ٹرمینل تک پرامن ریلی نکالی جائے گی، تاکہ بارڈر کو جلد از جلد کھلوایا جا سکے۔
بارڈر کی مسلسل بندش کے باعث دونوں اطراف مسافروں کو شدید مشکلات کا سامنا ہے، جبکہ ایکسپورٹ اور امپورٹ معطل ہونے سے کاروباری سرگرمیاں بھی جمود کا شکار ہیں۔ تجارتی حلقوں نے بھی حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ اس مسئلے کے فوری حل کے لیے اقدامات کرے۔