وفاق سے فنڈز کی عدم فراہمی، قبائل میں بندوبستی اضلاع کے 60 ارب 50 کروڑ خرچ

وفاقی حکومت کی جانب سے قبائلی اضلاع کے فنڈز کی کمی کے باعث صوبائی حکومت نے گزشتہ تین سالوں کے دوران 60 ارب 50 کروڑ روپے سے زائد کی رقم بندوبستی اضلاع کے فنڈز سے قبائلی اضلاع میں خرچ کر دیئے ہے۔ اس میں سے 40 ارب 60 کروڑ روپے جاری اخراجات کے لیے جبکہ 19 ارب 90 کروڑ روپے ترقیاتی منصوبوں پر خرچ کیے گئے ہیں۔
مشیر خزانہ خیبر پختونخوا، مزمل اسلم نے وفاقی وزیر خزانہ سینیٹر اورنگزیب کو ایک خط میں بتایا کہ قبائلی اضلاع میں عوام کو لازمی اور بنیادی سہولتیں فراہم کرنے میں صوبائی حکومت کو سنگین مالی مشکلات کا سامنا ہے۔ ان اضلاع میں تقریباً 64 لاکھ سے زائد افراد کی آبادی ہے اور مسلسل آگاہی کے باوجود فنڈز کی کمی کی وجہ سے گورننس کے مسائل بڑھتے جا رہے ہیں۔
مزمل اسلم کے مطابق، وفاقی حکومت کے فنڈز کے علاوہ، خیبر پختونخوا حکومت نے اپنے وسائل سے 40 ارب 60 کروڑ روپے قبائلی اضلاع میں خرچ کیے ہیں۔ مالی سال 2021-22 میں 2 ارب 3 کروڑ روپے، مالی سال 2022-23 میں 13 ارب 10 کروڑ روپے، مالی سال 2023-24 میں 22 ارب 10 کروڑ روپے جبکہ رواں مالی سال میں 10 ارب 40 کروڑ روپے صوبائی حکومت نے اپنے وسائل سے خرچ کیے ہیں۔
اس کے علاوہ، تیز رفتار ترقیاتی پروگرام کے تحت صوبائی حکومت نے 19 ارب 90 کروڑ روپے اضافی خرچ کیے ہیں، جن میں مالی سال 2021-22 میں سب سے زیادہ 11 ارب روپے جبکہ مالی سال 2023-24 میں 8 ارب 50 کروڑ روپے خرچ کیے گئے۔ اس مالی سال میں بھی 2 ارب 90 کروڑ روپے اضافی خرچ کیے گئے ہیں۔
مزمل اسلم نے خط میں مزید کہا کہ فنڈز کی کمی کے سبب سروس ڈیلوری متاثر ہو رہی ہے، اور انضمام کے بعد جو سماجی و اقتصادی فوائد حاصل ہوئے تھے، ان کے بھی متاثر ہونے کا خدشہ ہے۔ انہوں نے وفاقی وزیر خزانہ سے درخواست کی کہ فنڈز کی فراہمی کو یقینی بناتے ہوئے مالی بحران کو ختم کیا جائے تاکہ قبائلی اضلاع کی ترقی کا عمل جاری رہ سکے۔