بنوں، صورتحال کے پیش نظر بنوں کینٹ میں گرینڈ جرگہ
فتنہ الخوارج کے پاس علماء کرام اور مشران جائیں اور جرگہ کرے اگر وہ سرنڈر کرتے ہے تو ہم بھی کچھ کرنے کیلئے تیار ہیں،میجر جنرل ذوالفقار گرینڈ کا جرگے سے خطاب
احسان خٹک
بنوں کی موجودہ صورتحال کے پیش نظر بنوں کینٹ میں گرینڈ جرگہ منعقد ہوا، جس میں ضلع بنوں اور لکی مروت کے مشران اور علماء کرام نے شرکت کی۔
مشران اور علماء کرام، جی او سی نائن ڈویژن میجر جنرل ذوالفقار علی بھٹی کمانڈر 116 بریگیڈ بریگیڈئیر نوید احمد کمشنر بنوں ڈویژن عابد خان آر پی او عمران شاہد اور ڈپٹی کمشنر عبدالحمید خان کے سامنے پیش کئے ضلعی خطیب مفتی عبدالغنی ایڈوکیٹ مولانا عبدالغفار قریشی ملک شرین مالک مولانا سید فدا احمد شاہ ملک مویز خان ڈاکٹر پیر صاحب زمان ڈاکٹر اجمل خان محمد یاسین خان ملک عباس علی خان ملک دلنواز خان شاہد خان جانی خیل پیر گل منظور شاہ اور وی سی گمبتی ثاقب منیر جرگے میں شامل تھے۔
گرینڈ جرگے نے کہا کہ ہم وطن عزیز میں امن کے خواہشمند ہیں، لاپتہ افراد کے لواحقین کے ساتھ ملاقات کی جائے، جو واقعی مجرم ہے انہیں بھی عدالت میں پیش کیا جائے، سٹیٹ اور قوم کے جتنے مخالفین ہیں انکے لئے مذاکرات کے دروازے کھلے رکھنے چاہیئے۔
انکا مزید کہنا تھا کہ شوال میں چلغوزے کے باغات اور ٹیمبر کے جنگلات پر ہمیں جانے کی اجازت دی جائے، محسود قبائل نے ہمارے باغات کو ملیامیٹ کردیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاک فوج کی وردی آپ کے پاس ملک کی امانت ہے، آج ہماری وردی پر الزامات لگائے جارہے ہیں جو ہم برداشت نہیں کرسکتے، آج ہمیں محسوس ہورہا ہے کہ ملک دشمن عناصر اپنے مذموم مقاصد میں کامیاب ہونے جارہے ہیں۔
مزید برآں بنوں لکی شمالی وزیرستان اور دیگر علاقوں میں جو چل رہا ہے انکے لئے آپ لوگوں کو پالیسی تبدیل کرنی ہوگی، پٹھان قوم کو پیار محبت سے راضی کرنا ہوگا۔ یہاں کسی بھی دہشتگرد کے حق میں کوئی شہری نہیں ہے۔ اگر کوئی بگڑا ہوا ہے تو انہیں راہ راست پر لانے کیلئے مل کر کوشش کرنی ہوگی۔
لاپتہ افراد کے حوالے سے بات کرنے ہوئے کہا کہ جو 74 لاپتہ افراد ہیں ان میں جو ملک دشمن عناصر ہے انہیں لٹکائیں لیکن بے گناہ شہریوں کو رہا کیا جائے۔ دینی مدارس کو بدنام کرنے کی پالیسی بیرونی ممالک کی ہے اس سے اجتناب کیا جائے حالات یہاں تک پہنچ گئے کہ ایک ادارہ دوسرے ادارے کے خلاف سراپا احتجاج ہیں انکو ملکر روکنا ہوگا۔
جرگہ سے مخاطب ہوتے ہوئے میجر جنرل ذوالفقار علی بھٹی نے کہا کہ پاکستان کا اسلامی ملک کا بننا بہت ساری قوتوں کو پسند نہیں تھا اوراسکے ساتھ ہم نے نئیو کلئیر دھماکے بھی کئے۔1971 میں دشمن قوتوں کو موقع ملا اور ان سے فائدہ اٹھایا، باہر کے ملکوں کو پتہ ہے کہ جب تک فوج ہے پاکستان کو کچھ نہیں ہوسکتا۔ میں خلف لے کر کہتا ہوں کہ فوج کا مقصد صرف امن لانا ہے۔
انکا مزید کہنا تھا کہ قوم نے جو 16 مطالبات دیئے تھے، ہم خوشی خوشی قبول کئے کیونکہ ہم بھی اسی طرح چاہتے ہیں۔ ہم آمن کیلئے بیٹھے ہیں آب دیکھنا ہوگا کہ ہم ملکر اس کیلئے کیا کرسکتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ لاپتہ افراد کے حوالے سے جو لسٹ ہیں اس پر ملکر کام کرینگے۔ تمام نام اور لاپتہ افراد کا ریکارڈ چیک کرینگے تو اسی بناء پر آگے کام ہو گا۔ کچھ مقامات پر اسٹام پیپر پر مشران نے گارنٹی دیکر کچھ لوگوں کو چھوڑ دیتے ہیںن تو پھر وہ دہشتگرد تنظیم میں شامل ہوتے ہیں۔
تاہم فتنہ الخوارج کے پاس علماء کرام اور مشران جائیں اور جرگہ کرے اگر وہ سرنڈر ہوکر ہتھیار ڈالنے کیلئے تیار ہے تو ہم بھی کچھ کرنے کیلئے تیار ہیں، اگر مشران کہہ دیں کہ سرنڈر نہیں ہوتے تو ہمارا علاقہ چھوڑ دیں اور اگر ایسا بھی نہیں کرتے اور جنگ لڑنی ہے تو عوام کو چاہیئے کہ پاک فوج کا ساتھ دیں۔