”مبینہ اغواکار کو پولیس کے حوالے کیا، اس نے چھوڑ دیا”
لنڈی کوتل میں بچے کے اغواء کے خلاف احتجاج کرتے ہوئے مقامی لوگوں نے پاک افغان شاہراہ بند کر دی، مظاہرین نے پولیس کے کردار پر سوالات اٹھاتے ہوئے واقعے کی تحقیقات اور ملزمان کی گرفتاری کا مطالبہ کر دیا۔
بعدزاں مقامی پولیس کے ساتھ کامیاب مذاکرات کے بعد مظاہرین احتجاج ختم کرتے ہوئے پرامن طور پر منتشر ہو گئے۔ خیبر سلطان خیل کے قومی مشران ملک ابرار، ملکزادہ افتخار، حاجی سید شاہ، حاجی آیاز، حاجی دنیا گل، آختر میر اور کفایت خان اور لنڈی کوتل پولیس کے ایڈیشنل ایس ایچ اوز قمندان خان آفریدی ،بخت روان آفریدی سب انسپکٹر عصمت آفریدی مذاکرات میں شریک ہوئے۔
گزشتہ روز اغواء ہونے والے بچے کے چچا کفایت خان نے کہا کہ جس ٹیکسی ڈرائیور کو گزشتہ رات انہوں نے گرفتار کر کے پولیس کے حوالے کیا تھا اس کو رات گئے کیوں چھوڑ دیا گیا، اس مشکوک شخص سے مکمل تفتیش کی جائے۔
انہوں نے مقامی پولیس افسران کی غفلت اور لاپرواہی پر نکتہ چینی کی اور کہا کہ واقعہ کی مکمل تحقیقات ہونی چاہئیں تاکہ آئندہ ایسے واقعات رونما نہ ہوں۔
پولیس کے ایڈیشنل ایس ایچ او نے بتایا کہ ٹیکسی ڈرائیور کو وہ دوبارہ پشاور سے لا کر حوالات میں بند کر چکے ہیں اور اس سے مزید مکمل تفتیش کی جائے گی۔
پولیس ذمہ داران نے قومی مشران کو یقین دلایا کہ پولیس واقعہ کی تہہ تک پہنچنے کی کوشش کرے گی اور واقعہ میں ملوث افراد کو گرفتار کرنے تک چین سے نہیں بیٹھے گی۔
پانچ گھنٹے بعد پاک افغان شاہراہ ہر قسم کی ٹریفک کے لئے کھول دی گئی۔ اس دوران شاہراہ پر چھوٹی بڑی گاڑیوں کی لمبی قطاریں نظر آئیں۔ شدید گرمی کے موسم میں بچوں، خواتین اور مسافروں کو کافی تکلیف سے گزرنا پڑا، شاہراہ کی بندش کے دوران مقامی پولیس کے افسران مسلسل ڈی پی او خیبر کے ساتھ رابطے میں رہے۔
مقامی لوگوں نے بتایا کہ چیک پوسٹوں پر عام لوگوں کو تو خوار ہوتے ہیں مگر افسوس کہ کبھی ان چیک پوسٹوں پر اغواء کاروں اور جرائم پیشہ افراد کو روک کر نہیں پکڑا جا سکا، انہوں نے کہا کہ وہ کسی کو علاقے کا پرامن ماحول خراب کرنے کی اجازت نہیں دیں گے۔