”لیڈیز کانسٹیبل تعینات کی جائیں تاکہ ہماری روایات پامال نا ہوں”
زاہد جان
فاٹا انضمام کے بعد پہلی بار خاتون کی گرفتاری، لیکن مرد پولیس اہلکاروں کی جانب سے خاتون ملزمہ کی گرفتاری نے بہت سارے سوالات کو جنم دے دیا۔
فاٹا انضمام کو تین سال پورے ہونے کو ہیں مگر اب تک یہاں لیڈی پولیس تعینات نہیں کی جا سکی جس کے باعث یہاں پولیس گرفتاری کے وقت علاقائی روایات کے برعکس مرد پولیس اہلکار ہی خواتین کو گرفتار کرتے ہیں۔
اس حوالے سے گذشتہ روز پیش آنے والے واقعہ پر عوامی رد عمل کے بعد پولیس ذرائع کا کہنا ہے کہ یہاں چونکہ پورے ضلع میں لیڈی پولیس کانسٹیبل نہیں جس کے باعث ایسے واقعات کی صورت میں خار ہسپتال سے دائی کو ساتھ لے کر گرفتاری وغیرہ عمل میں لائی جاتی ہے اور گذشتہ روز بھی ہم نے گرفتاری اس طریقے سے کی ہے۔ اسی طرح ضلع باجوڑ میں خواتین کیلئے مخصوص جیل نہیں ہے جس کے باعث ملزمہ خاتون کو تیمرگرہ جیل بھیج دیا گیا ہے۔ باجوڑ میں مردوں کیلئے مخصوص جیل بھی عارضی بلڈنگ میں قائم ہے۔
گزشتہ شب باجوڑ پولیس کو اطلاع ملی کہ عنایت قلعہ کے قریب کشمیری بی بی نامی عورت نے اپنے شوہر گلستان کو گولیاں مار کر قتل کر دیا ہے۔ اطلاع ملتے ہی ڈی پی او باجوڑ عبدالصمد خان نے ایس پی انوسٹی گیشن محمد زمان کی سربراہی میں اسی وقت خصوصی ٹیم تشکیل دی جس نے موقع پر جا کر ملزمہ کشمیری بی بی کو آلہ قتل سمیت گرفتار کر لیا۔
ملزمہ کشمیری بی بی نے پولیس کو بتایا کہ گلستان نامی شخص، جس سے ایک سال قبل میری شادی ہوئی تھی، اس کو میں نے اس بناء پر قتل کیا ہے کہ اس نے چند سال قبل میرے سابقہ شوہر شاہ زمین، جس کا تعلق افغانستان سے تھا، کو قرض کے لین دین پر زہر دے کر قتل کیا تھا۔ میرے سابقہ شوہر شاہ زمین سے میری ایک بیٹی ہے۔ جب مجھے اپنے سابقہ شوہر شاہ زمین کے قتل کا علم ہوا تو اس وقت سے گلستان کے ساتھ میں نے پہلے دوستی اور بعد میں شادی کر کے قتل کرنے کا منصوبہ بنایا تاکہ سابقہ شوہر کا بدلہ لے سکوں۔
جبکہ مقامی ذرائع کہتے ہیں کہ مقتول گلستان ایک ٹرک ڈرائیور تھا، نہایت شریف النفس انسان اور محنت مزدوری کرتا تھا، آج تک اس پر کسی نے قتل کا دعویٰ نہیں کیا تھا۔ مقتول گلستان کی دوسری بیوی بھی ہے اور اس سے بچے بھی ہیں جنہوں نے اب تک پولیس کے پاس کسی قسم کی درخواست جمع نہیں کرائی ہے۔ پولیس نے واقعہ کی مزید تفتیش شروع کر دی ہے۔
اس حوالے سے باجوڑ بار ایسوسی ایشن کے ایک وکیل نے کہا کہ لیڈیز کانسٹیبل کے بغیر مرد پولیس اہلکاروں کا خواتین کو گرفتار کرنا قانوناً بھی ٹھیک نہیں اور علاقائی روایات کے بھی سخت خلاف ہے، ”اس سلسلے میں ہم پولیس کے ساتھ بیٹھ کر انہیں قانونی تقاضوں سے آگاہ کریں گے کہ آئندہ ایسا نہ ہو۔”
باجوڑ کے عوامی حلقوں کے جانب سے اس معاملے پر شدید تنقید کی جا رہی ہے اور کہا جا رہا ہے جلد سے جلد لیڈیز کانسٹیبل تعینات کی جائیں تاکہ ہماری روایات پامال نہ ہوں۔