جنوبی وزیرستان میں غگ رسم کے تحت لڑکی سے شادی کرنے والا ملزم گرفتار
جنوبی وزیرستان میں پولیس نے لڑکی سے زبردستی شادی کی کوشش کرنے والے ملزم کو گرفتار کر لیا۔
تھانہ پولیس سرا روغہ کے ایس ایچ او عبدالشکور محسود نے کارروائی کرتے ہوئے پرانی قبائلی رسم غگ کے ملزم کو گرفتار کر کے حوالات میں بند کر دیا۔ پولیس کے مطابق ملزم امداداللہ محسود نے ایک لڑکی کے ساتھ زبردستی شادی کرنے کے لئے غگ کیا تھا۔
قبائلی رسم غگ کے تحت لڑکیوں سے زبردستی شادی کی جاتی ہے۔ قبائلی رسم کے مطابق جس لڑکے کو بھی کوئی لڑکی پسند ہوتی تھی تو پہلے اس لڑکی کا رشتہ مانگ لیا جاتا تھا، رشتہ نا دینے پر نوجوان بندوق سے تین فائر کرکے نعرہ لگاتا تھا کہ فلاں کی بیٹی پر میں نے غگ کیا ہے، لڑکی کا رشتہ اس لڑکے سے کر دیا جاتا یا پھر لڑکی کو عمر بھر شادی کے بغیر والد کے گھر پر زندگی گزارنی پڑتی تاہم اب پولیس ایسے ملزمان کے خلاف کاروائی کرتی ہیں اور انکو گرفتار کرلیا جاتا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: غگ یا جبری شادی کا یہ سلسلہ آخر کب تک چلے گا؟
مئی کے مہینے میں بھی جنوبی وزیرستان کے تحصیل برمل علاقہ زعزائی میں پولیس نے غگ کے الزام میں ملوث دو ملزمان کو گرفتار کیا تھا۔ پولیس کے مطابق ملزمان نے غیرشادی شدہ لڑکیوں پر غگ کا دعوی بول دیا تھا۔ پولیس اہلکار ذبیح اللہ کے مطابق فاٹا انضمام کے بعد ایسے واقعات کی کوئی گنجائش نہیں غگ جیسے غیر انسانی رسم میں ملوث افراد کو کیفر کردار تک پہنچائیں گے۔
پولیس کے بقول اسی علاقہ میں 23 دسمبر 2020 کو بھی ایک اور ملزم عمر نے فائرنگ کے ذریعے لڑکی پر غگ کا دعویٰ بول دیا تھا جس کے بعد پولیس نے ملزم کو بومائی سے گرفتار کرکے عدالت میں پیش کیا اور عدالت نے ملزم کو قید کی سزا سنا دی۔
مقامی عمائدین کے مطابق کنواری لڑکیوں پر غگ /فائرنگ یا پکار قبائلی علاقوں میں ایک دیرینہ مسئلہ تھا اور ہے جس کی وجہ سے درجنوں لڑکیاں عمر بھر تک شادیوں سے محروم ہوکر گھروں میں بیٹھی ہیں جبکہ اس کے علاوہ غگ کے باعث درجنوں خاندان دشمنیوں میں پھنس چکے ہیں جس میں کئی قیمتی جانیں ضائع ہوچکی ہیں۔