‘ضم اضلاع میں اے ڈی آر کا نفاذ غیرقانونی ہے’
عوامی نیشنل پارٹی خیبرپختونخوا کے صدر ایمل ولی خان نے ضم اضلاع تک اے ڈی آر (الٹرنیٹ ڈسپیوٹ ریزولوشن) قانون کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ ضم اضلاع خیبرپختونخوا کا حصہ ہے۔ صوبے میں پی ٹی آئی کے ساتھ دوتہائی اکثریت بھی موجود ہے لیکن ایک نامکمل اور غیرواضح قانون(اے ڈی آر) کا نفاذ ان علاقوں کے ساتھ زیادتی ہے۔
سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر جاری پیغام میں اے این پی کے صوبائی صدر ایمل ولی خان نے کہا کہ ایک بار پھر ایف سی آر کی طرح کا قانون لا کر منتخب نمائندوں کی تضحیک کی جارہی ہے ہم اس قانون کو مسترد کرتے ہیں۔ صوبائی اسمبلی میں منتخب نمائندے موجود ہیں اگر حکومت واقعی ان علاقوں کے مسائل کے حل میں سنجیدہ ہے تو قانون سازی کریں۔ مخصوص قانون بنائیں جو مقامی افراد اور منتخب نمائندوں کیلئے قابل قبول ہو۔ ایگزیکٹیو آرڈر کے ذریعے ضم اضلاع میں اے ڈی آر کا نفاذ غیرقانونی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ یہ قانون دراصل ضم اضلاع کے عوام کو باقی پاکستان سے مزید جدا رکھنے کی سازش ہے۔جرگہ ہمارے لئے قابل احترام ہے لیکن کیا ملک کی عدالتیں ختم ہوگئیں؟ اب تک ان علاقوں میں عدالتی نظام کی توسیع کیوں نہیں کی گئی؟ اختیارات کیوں منتخب نمائندوں کو نہیں دیے جارہے؟ دفاتر کیوں قائم نہیں کئے جارہے۔
ایمل ولی خان نے اے ڈی آر قانون کو ایف سی آر کی نئی شکل قرار دیتے ہوئے کہا کہ اس قانون کے تحت کیا جانیوالا فیصلہ چیلنج نہیں کیا جا سکے گا اور اس جرگہ پر آنے والے تمام خرچے بھی فریقین سے وصول کئے جائیں گے جو کسی بھی صورت قبول نہیں۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ ضم اضلاع کیلئے اعلان کردہ 100 ارب روپے سالانہ میں کتنے منصوبے پایہ تکمیل تک پہنچائے گئے؟ تفصیلات عوام کے سامنے لائی جائیں۔