فیچرز اور انٹرویوقبائلی اضلاع

‘ہم نہیں چاہتے کہ ہمارے بچے ذہنی معذور ہوں اس لیے پولیو قطروں کا بائیکاٹ کیا’

 

مصباح الدین اتمانی

‘باجوڑ میں جب دہشتگردی عروج پر تھی اور پولیو ورکرز کا گھر سے نکلنا مشکل تھا تو تب میں خود اپنے بچوں کو پولیوقطرے پلانے ہیڈکواٹر ہسپتال خار لیکر جاتا تھا تاہم اب ہمارے پورے علاقے نے پولیو مہم سے بائیکاٹ کا اعلان کررکھا ہے’
یہ کہنا ہے باجوڑ تحصیل سلارزئی ماندل سے تعلق رکھنے والے حبیب اللہ مشال کا جس نے علاقے کے دیگر افراد کے ساتھ حالیہ جاری پولیو مہم سے بائیکاٹ کا اعلان کیا ہے۔
ٹی این این سے بات کرتے ہوئے مشال نے بتایا کہ پولیو مہم سے بائیکاٹ کا مقصد حکومتی توجہ حاصل کرنا ہے کیونکہ 50 ہزار نفوس پر مشتمل علاقہ ماندل کے عوام اس دور جدید میں بھی تمام تر بنیادی سہولیات سے محروم ہے اور سیاسی لوگ ہمیں اپنے مقاصد کیلئے استعمال کرتے ہیں لیکن انہیں ہماری کوئی فکر نہیں ہوتی۔
حبیب اللہ مشال کے مطابق ان کے علاقے ماندل میں لڑکیوں کیلئے صرف ایک سکول ہے اور وہ بھی سٹاف نہ ہونے کی وجہ سے غیرفعال ہے جبکہ لڑکوں کے تعلیمی اداروں میں بھی سٹاف نہ ہونے کے برابر ہے جس کی وجہ سے یہاں کے طالبعلموں کا تعلیمی مستقبل خطرے سے دوچار ہیں۔
وہ کہتے ہیں یہی نہیں سلارزئی تحصیل ماندل میں نہ صحت کے بنیادی مراکزہے ، سڑکیں بھی تباہ حال ہے جبکہ ہمیں بجلی بھی فراہم نہیں کی جاتی۔ اس کے علاوہ خار جانے کیلئے ہمیں نہر سے گزرنا پڑتا ہے جو پل نہ ہونے کی وجہ سے ہمارے لئے درد سر بن چکا ہے۔
مشال کے بقول انہوں نے حالات سے تنگ آکر پولیو مہم سے بائیکاٹ کا فیصلہ کیا کیونکہ  انکا کوئی حال پوچھنے والا نہیں جبکہ ممبران قومی وصوبائی اسمبلی صرف وعدے کرتے ہیں اور عملی اقدامات نہیں اٹھاتے۔


مشال نے بتایا ہم پہلے کئی بار اپنے حقوق کیلئے احتجاج کرچکے ہیں تاہم اب باجوڑ میں دفعہ 144 نافذ ہے اور ہم احتجاج کیلئے اکٹھے نہیں ہوسکتے اس لئے ہمارے پاس پولیو سے بائیکاٹ کرنے کے علاوہ اور کوئی راستہ نہیں تھا، ہم پولیو قطروں کیخلاف نہیں ہے ہم چاہتے ہیں کہ ہمارے بچے ہر قسم بیماری سے محفوظ رہے لیکن اگر ہم ان کے بہتر مستقبل کےلئے آواز نہیں اٹھاتے اور وہ تعلیم سے محروم رہے تو یہ بھی ایک قسم معذوری کے برابر ہے اور ہم نہیں چاہتے کہ ہمارے بچے جسمانی اور ذہنی طور پر معذور ہوجائیں’
مشال نے دھمکی دیتے ہوئے کہا کہ اگر ہمارے مطالبات تسلیم نہیں کئے گئے تو ہم تاریخی دھرنا دینگے اور وہ تب تک جاری رہے گا جب تک ہمارے مطالبات اور ہمارے مسائل حل نہیں ہوتے۔
شاکر ماندل کا تعلق پاکستان تحریک انصاف سے ہے اور انہوں نے 2018 کے انتخابات میں اپنے جماعت کے امیدواروں کو اپنے علاقے میں بھاری اکثریت سے جتوایا تھا لیکن وہ بھی مشال کی طرح مایوس نظر آرہے ہیں۔
شاکر کے مطابق یہ ناانصافی ہے کہ ہمارے بچے گاؤں سے چار، پانچ کلو میٹر کا فاصلہ طے کرکے سکول جاتے ہیں، اس دوران انہیں راستے میں نہر کے اوپر گزرنا ہوتا ہے اور والدین کو اپنے بچوں کی فکر ہوتی ہیں۔
انہوں نے کہاکہ ہم نے اس لئے پولیو مہم سے بائیکاٹ کا اعلا ن کیا ہے کہ پولیو کے ساتھ ساتھ ہمارے بچوں کی تعلیم کی بھی فکر کریں تاکہ وہ بھی اپنے ہی گاؤں میں تعلیم حاصل کرسکیں۔
دوسری جانب ضلعی انتظامیہ کے اہلکار ماندل میں پولیو قطروں سے بائیکاٹ پر ایکشن لیتے ہوئے مذکورہ علاقہ پہنچے اور مشران سے کامیاب مذاکرات کے بعد بچوں کو پولیو کے قطرے پلادیئے۔
اس حوالے اسسٹنٹ کمشنر خار فضل الرحیم نے ٹی این این کو بتایا کہ ضلعی انتظامیہ پولیو سے پاک باجوڑ کیلئے سرگرم عمل ہے اور جب انہیں اطلاع ملی کہ سلارزئی ماندل میں عوام نے پولیو مہم سے بائیکاٹ کا اعلان کردیا ہے توانہوں فورا ماندل جانے کا فیصلہ کیا اور وہاں پر ان کے مسائل سنے اور کچھ مسائل فوری طور پر حل کیے جبکہ کچھ کیلئے متعلقہ اداروں سے بات کریں گے۔

Show More

متعلقہ پوسٹس

Back to top button