”10 لاکھ کے بدلے چار ماہ ایک لاکھ 18 ہزار روپے ملے پھر اکاؤنٹ ہی بند ہو گیا”
محراب شاہ آفریدی
”میں نے گزشتہ سال اپنے علاقے میں پے سلش نامی اکاؤنٹ کے ایجنٹ کے پاس 15 لاکھ روپے جمع کرائے تھے، اس وقت انہوں نے مجھ سے کہا کہ آپ کو ہم ہر مہینے میں ایک لاکھ کے حساب سے 18 ہزار روپے دیں گے اس طرح مجھے دس لاکھ روپے کے بدلے ایک لاکھ 18 ہزار روپے دیتے تھے، چار مہینے انہوں نے مجھے یہ پیسے دیئے لیکن پھر اکاؤنٹ بند ہو گیا جس میں لاکھوں کا نقصان ہوا۔”
ٹی این این کے ساتھ گفتگو میں ان خیالات کا اظہار لنڈیکوتل کے اظہر نامی ایک رہائشی نے کیا اور کہا کہ ہم لوکل ایجینٹ کے پاس گئے لیکن وہ مسلسل وعدے کرتے تھے کہ اکاؤنٹ جلد فعال ہو جائے گا لیکن ابھی تک وہ بند ہے، اس طرح بہت سی آن لائن کمپنیاں ہیں جنہوں نے میری طرح غریب لوگوں سے پیسے جمع کئے ہیں اور اب وہ فاقوں پر مجبور ہیں۔ انہوں نے آن لائن بزنس کمپنیوں سے ہڑپ کی گئی رقوم واپس دلوانے کی اپیل کی ہے۔
اسی طرح ضلع خیبر سے تعلق رکھنے والے متعدد افراد نے آن لائن بزنس کمپنیوں کے خلاف جاری تحقیقات کو خوش آئند قرار دیتے ہوئے کہا کہ تحقیقاتی اداروں کو ابتداء میں ان کمپنیوں پر نظر رکھنا چاہئے تھا جب انہوں نے اپنے پروگرامات لانچ کر کے پیسے بٹورنا شروع کئے۔
ان کا کہنا تھا کہ جب آن لائن بزنس کمپنیوں کے مالکان لوگوں کو سبز باغ دکھا کر بڑی رقومات جمع کر رہے تھے اس وقت ان سے تمام معلومات حاصل کرنے کی ضرورت تھی لیکن افسوس کہ ایسا نہ ہو سکا۔
ذرائع سے معلوم ہوا ہے کہ پہلے ایف آئی اے نے پے سلیش کمپنی کے ایک ذمہ دار وسیم زیب کو ہراست میں لے کر اس سے تحقیقات کیں مگر پھر چھوڑ دیا جس سے صارفین پے سلیش کو کوئی معلومات نہ ہو سکیں کہ تحقیقات کا نتیجہ کیا برآمد ہوا جبکہ ذرائع کے مطابق اب نیب نے بھی پے سلیش کمپنی کے خلاف تحقیقات کا آغاز کر دیا ہے تاہم ان کو خوف ہے کہ کہیں پلی بارگین تو نہیں ہو رہی۔
متاثرین آن لائن بزنس کمپنیوں کا کہنا ہے کہ پے سلیش اور بزنس زون آن لائن کمپنیوں نے جتنے لوگوں کی رقوم ہڑپ کی ہیں ان کمپنیوں سے وہ ساری رقوم واپس لے کر متاثرین کو واپس کر دی جائیں اور یہی ایک ذمہ دار ریاست اور ریاستی اداروں کا فرض بنتا ہے کہ وہ لوگوں کو انصاف فراہم کریں اور ان کے نقصانات کا ازالہ کریں۔
متاثرین کا یہ بھی مطالبہ ہے کہ آن لائن بزنس کمپنیوں کے مالکان کے ساتھ ساتھ ان کے مقامی ایجنٹوں کو بھی شامل تفتیش کیا جائے جنہوں نے لوگوں کو لکھ پتی اور کروڑ پتی بننے کے جھانسے دے کر ان کی رقوم پر ہاتھ صاف کئے۔
ضلع خیبر کے کئی متاثرین نے حکومت اور ریاستی اداروں سے اپیل کی ہے کہ آن لائن بزنس کمپنیوں سے ان کی رقومات واپس کی جائیں تاکہ ان کے بچے فاقوں سے بچ سکے۔
متاثرین کے مطابق واقعی اگر تحقیقاتی اداروں اور عدلیہ کی مدد سے آن لائن بزنس کمپنیوں کے متاثرین کو ان کی ڈوبی ہوئی جمع پونجی واپس ملی تو یہ بہت بڑا کارنامہ ہو گا اور آئندہ کوئی کسی غریب اور سادہ لوح انسان کو دھوکہ دینے کی جرات نہیں کرے گا۔
آن لائن بزنس کمپنیوں سے دھوکہ کھانے والے افراد اب جب مقامی ایجنٹوں سے پوچھتے ہیں تو کوئی موبائل فون اٹھاتا نہیں اور کوئی ادھر ادھر کی بات کر کے جان چھڑاتا ہے جبکہ زیادہ تر لوگ ان کمپنیوں کے اصل مالکان کو نہ تو جانتے ہیں اور نہ ہی ان تک اپروچ کر سکتے ہیں۔