‘انضمام کے بعد قبائلی علاقوں میں زمینی تنازعات نے شدت اختیار کر لی’
ضلع خیبر میں قبائلی اصلاحی تحریک کے سربراہ و ممبر صوبائی اسمبلی نصیر وزیر نے کہاہے کہ انضمام کے بعد قبائلی اضلاع میں زمین کی قیمتیں زیادہ ہونے کی وجہ سے قبیلوں کے مابین تصادم کے خطرے پیدا ہوئے ہیں اور یہاں ایک بار پھر قبائلی عوام بدامنی اور لاقانونیت کی طرف جارہے ہیں۔
باڑہ پریس کلب میں تحریک کے دیگر ساتھیوں کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے انہوں نے کہاکہ فاٹا انضمام کے بعد قبائلی علاقوں کی زمینیں قیمتی ہوگئی اور کئی قبائلی اضلاع میں زمینی تنازعات نے شدت اختیار کرلی ہے جس کیلئے لینڈ ریفارمز ضروری ہوگیا ہے۔
انہوں نے پولیس ریفارمز پر بات کرتے ہوئے کہا کہ قبائلی اضلاع میں امن و آمان کی صورتحال کو کنٹرول کیلئے لیڈیز پولیس وقت کی ضرورت ہے تاکہ چادر و چاردیواری کا تقدس کا خیال رکھتے ہوئے پولیس اپنی ڈیوٹی سر انجام دے سکے۔
انہوں نے مزید کہا کہ قبائلی علاقے انضمام کے باوجود بہتری کی بجائے پسماندگی، غربت، بے روزگاری اور تعلیم کی روشنی سے دور ہوتے جارہے ہیں جس کیلئے ضروری ہے کہ قبائلی ایم این ایز، ایم پی ایز اور جرنلسٹس سمیت سول سوسائیٹیز کے لوگ متحد ہو کر درپیش اجتماعی مسائل ترجیحی اور ہنگامی بنیادوں پر حل کریں۔
انہوں نے صحافیوں کے سوال کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ ہم پرانے ایف سی آر نظام کی حمایت نہیں کرتے بلکہ انضمام کے بعد اب حقیقی معنوں میں اصلاحات کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہاں نظام کی مکمل بحالی، لینڈ ریفامز، تعلیمی اداروں کی بحالی، علاقائی مسائل کو ختم کرنے کےلئے جرگہ سسٹم کو مضبوط کرنے جیسے اقدامات اٹھانے کی ضرورت ہے تاکہ زمینی تنازعات کو منتخب جرگہ یا کونسل کے ذریعے حل کیا جائے۔
انہوں نے وزیرستان میں دوتانی و دیگر قبائل کے تنازعے کا ذکر کرتے ہوئے کہا حکومت قبائلی اضلاع میں تناعات کے خاتمے کے لئے باونڈری کمیشن یا کونسل کی تشکیل کریں تاکہ قبائلی اضلاع، قوموں اور قبیلوں کے درمیان حدود کی نشاندہی کریں اور ان کو حل کریں۔