قبائلی علاقوں میں انٹرنیٹ سروس بحالی کا معاملہ وفاقی کابینہ کے سامنے رکھنے کا حکم
پشاور ہائی کورٹ نے قبائلی علاقوں میں انٹرنیٹ سروس کی بحالی کا معاملہ وفاقی کابینہ کے سامنے رکھنے کا حکم دے دیا۔ چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ جسٹس اطہر من اللہ نے قبائلی علاقوں میں انٹرنیٹ سروس بحال کرنے سے متعلق درخواست پر سماعت کی۔
جسٹس اطہر من اللہ نے ریمارکس دیئے کہ عدالت نے پہلے ہی ڈکلیئر کیا ہے کہ انٹرنیٹ کی سہولت شہریوں کا بنیادی حق ہے، ریاست کی ذمہ داری ہے کہ شہریوں کے بنیادی حقوق کا خیال رکھے، صوبائی حکومت کا موقف ہےکہ یہ سیکیورٹی معاملہ ہے۔ عدالت کے پاس ایسا کوئی پیمانہ نہیں کہ سیکیورٹی صورتحال کاجائزہ لے، یہ بنیادی حقوق کا معاملہ ہے اس لیے وفاقی کابینہ کو بھیج دیتے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: کوہاٹ یونیورسٹی نے حکومتی احکامات کے برعکس قبائلی طلباء کو ہاسٹلز سے جانے پر کیوں مجبور کیا؟
”ضم اضلاع میں انٹرنیٹ سہولت موجود نہیں، کلاسز کیسے لیں؟”
درخواست گزار کے وکیل عبد الرحیم ایڈووکیٹ نے استدعا کی کہ یہ درخواست اتنے عرصے سے درخواست زیر التوا ہے لیکن ابھی تک کوئی فیصلہ نہیں ہوا، اگر معاملہ وفاقی کابینہ کوبھیجنا ہے تو اس میں ٹائم فریم دے دیا جائے۔ عدالت عالیہ نے قبائلی علاقوں میں انٹرنیٹ سروس کی بحالی کا معاملہ وفاقی کابینہ کے سامنے رکھنے کا حکم دیتے ہوئے آئندہ سماعت پر رپورٹ طلب کرلی، کیس پر مزید سماعت 22 فروری کو ہوگی۔