جمرود پریس کلب کی نومنتخب کابینہ کی تقریب حلف برداری
جمرود پریس کلب کے نومنتخب عہدیداران کی تقریب حلف برداری منعقد ہوئی جس میں سابق ایم این اے و پارلیمانی لیڈر الحاج شاہ جی گل آفریدی، ایم پی اے الحاج بلاول آفریدی، ایم پی اے الحاج شفیق شیر آفریدی، خاتون ایم پی اے بصیرت خان شینواری، پشاور پریس کلب کے صدر محمد ریاض خان، قبائلی مشران، سیاسی رہنماؤں اور صحافیوں کے علاوہ مختلف مکاتب فکر سے تعلق رکھنے والے افراد نے شرکت کی۔
سابق ایم این اے الحاج شاہ جی گل آفریدی نے نومنتخب عہدیداران سے حلف لیا اور پریس کلب کے ممبر صحافیوں کو عمرے و حج کی سعادت حاصل کرنے کے لیے قرعہ اندازی کے ذریعے بھیجنے، گرانٹ دینے اور جمرود پریس کلب کے لیے سولر سسٹم لگانے کا اعلان کیا۔
تقریب میں نومنتخب صدر ساجد علی کوکی خیل نے مہمان خصوصی الحاج شاہ جی گل آفریدی کو روایتی کلاہ (لونگی) و مہمانان گرامی کو شیلڈ پیش کئے۔
تقریب سے سابق ایم این اے الحاج شاہ جی گل آفریدی، پشاور پریس کلب کے نومنتخب صدر محمد ریاض خان، خاتون ایم پی اے بصیرت خان شینواری نے خطاب کیا اور صحافیوں کی قربانیوں پر روشنی ڈالی۔
تقریب سے سابق ایم این اے و پارلیمانی لیڈر تحریک اصلاحات پاکستان کے سربراہ الحاج شاہ جی گل آفریدی نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ صحافی معاشرے کے آنکھ و کان ہوتے ہیں اور علاقائی مسائل حکمرانوں اور حکمرانوں کی آواز عوام کو پیشہ ورانہ طریقے سے پہنچاتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ جمرود کے صحافیوں نے ہر سخت وقت میں علاقے کے عوام کے ساتھ بہتر طریقے سے ساتھ دیا، لر او بر کے نعرے نے پختونوں کو بہت نقصان دیا ہے اس لیے اس نعرے کے خلاف سیاسی میدان میں اتروں گا۔
انہوں نے کہا کہ ہم پرامن افغانستان اور پر امن پاکستان کے حامی ہیں، ڈیورنڈ لائن پر خاردار تار کی حمایت اس لیے کی تھی کہ افغانستان اور پاکستان میں امن ہو جائے خاردار تار لگانے سے پاکستان میں کافی حد تک امن آ گیا ہے۔
سابق ایم این اے نے کہا کہ بلوچستان کے علاقے مچھ واقعہ کی بھرپور مزمت کرتے ہیں اور ملوث افراد کو گرفتار کر کے سخت سے سخت سزا دی جائے، وزیراعظم عمران خان کو ہزارہ برادری سے اظہارِ یکجہتی کے لیے جانا چاہئیے تھا۔
الحاج شاہ جی گل آفریدی نے کہا کہ پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ کی وزیراعظم عمران کے مستعفی ہونے کے مطالبہ کی مکمل حمایت کرتے ہیں، وزیراعظم و موجودہ حکومت مکمل ناکام ہو چکے ہیں اس لیے ان کو فوری مستعفی ہو کر مڈٹرم انتخابات منعقد کیے جائیں اور عوام کے ووٹ کے ذریعے منتخب حکومت بنائی جائے۔
انہوں نے کہا کہ 2018 انتخابات میں مکمل دھاندلی کی گئی تھی اس لیے پورے ملک نے اس نتیجہ کو یکسر مسترد کیا تھا، ”ہم مڈ ٹرم انتخابات کی حمایت کرتے ہیں۔”