قبائلی طلباء کا احتجاج رنگ لے آیا، پنجاب یونیورسٹیز میں کوٹہ اور سکالرشپس بحال
پنجاب کے گورنر ہاؤس کے سامنے قبائلی اضلاع کے طلباء کا کئی دنوں سے جاری دھرنا رنگ لے آیا اور گورنر پنجاب نے صوبے کے یونیورسٹیز میں ان طلباء کا کوٹہ بحال کرنے کا اعلان کیا ہے۔
خیبرپختونخوا میں نئے ضم اضلاع، بلوچستان اور گلگت بلتستان کے طلباء نے پنجاب کی اسلامیہ یونیورسٹی بہاولپور، بہاؤالدین زکریا یونیورسٹی ملتان، گورنمنٹ کالج یونیورسٹی لاہور اور دیگر یونیورسٹیز کی جانب سے کوٹہ اور سکالرشپ کے خاتمے کے بعد تقریبا دو مہینے پہلے احتجاج کا سلسلہ شروع کیا تھا، بعد ازاں احتجاج کرنے والے قبائلی طلبا نے گورنر ہاؤس ہاؤس کے سامنے ڈیرے ڈال دئے تھے اور دھرنے پر بیٹھ گئے تھے۔
گزشتہ رات گورنر پنجاب اور یونیورسٹیز کے چانسلر چودھری غلام سرور نے ان طلباء کے ساتھ ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے قبائلی اضلاع، بلوچستان اور گلگت بلتستان کے طلباء کا کوٹہ اور سکالرشپس کو بحال رکھنے اعلان کیا اور کہا کہ جن واپس بھیجے جانے والے نئے طلباء کو بھی یونیورسٹیز کی جانب سے دوبارہ بلایا جائے گا تاکہ ان کو نئے سیشنز میں داخلے دئے جاسکیں۔
انہوں نے کہا کہ یونیورسٹیز کے سینڈیکیٹس نے طلباء کا کوٹہ اور سکالرشپس بند کرنے کے فیصلے میں ان کو اعتماد میں نہیں لیا گیا تھا جبکہ انہوں نے اب ان کو فیصلہ واپس لینے کی ہدایات جاری کردی ہیں۔
گورنر نے پنجاب کی یونیورسٹیز میں پرانے طلبا کے سکالرشپس ختم ہونے کی خبر کو بھی افواہ قرار دیا اور کہا کہ ان کو پرانے طریقہ کار پر ہی وظائف جاری رہیں گے۔ انہوں نے طلبا کو احتجاج ختم کرنے کی درخاست کی۔
ان یونیورسٹیوں نے طلباء کوٹہ اور سکالرشپس کو اس موقف پر ختم کرنے کا اعلان کیا تھا کہ وہ معاشی بدحالی کا شکار ہیں جبکہ صوبائی حکومت اور ہائیر ایجوکیشن کمیشن ان کی مالی اعانت نہیں کرتی۔
خیال رہے کہ قبائلی اضلاع کے خیبرپختونخوا میں انضمام کے وقت وفاقی کابینہ نے فیصلہ کیا تھا کہ ملک بھر کے تعلیمی اور صحت کے اداروں میں ان کے طلبا کا کوٹہ ڈبل کیا جائے گا۔