باڑہ کے 198 خاصہ دار 11 سال بعد بھی بحالی کے منتظر
ضلع خیبر کی تحصیل باڑہ کے معطل کردہ خاصہ دار و لیویز اہلکاروں نے اپنی بحالی کے لیے حکومت کو 26 اکتوبر تک کی ڈیڈ لائن دیدی۔
باڑہ پریس کلب کے سامنے احتجاجی دھرنا دیتے ہوئے معطل خاصہ داروں نے کہا کہ 26 اکتوبر تک ہماری بحالی نہ کی گئ تو نہ ختم ہونے والی احتجاجی دھرنے شروع کر دیں گے۔
احتجاجی دھرنے میں جماعت اسلامی کے امیر شاہ فیصل، قاضی مومین، خان ولی آفریدی، عوامی انقلابی لیگ کے صدر عطاء اللہ آفریدی، عوامی نیشنل پارٹی کے چراغ آفریدی، گلاب دین آفریدی، علی مرجان آفریدی اور عبدالوھاب آفریدی، خیبر یونین کے سابقہ صدر حارث خان، زاہد اللہ آفریدی سمیت دیگر سیاسی و سماجی شخصیات نے بھی شرکت کی۔
اس موقع پر مظاہرین نے پلے کارڈ اٹھائے تھے جن پر ان کی بحالی کے حق میں نعرے درج تھے۔
مظاہرین سے خطاب کرتے ہوئے سیاسی پارٹیوں کے قائدین نے کہا کہ وزیراعلی کے وعدے کے باوجود بھی معطل خاصہ دار اور لیویز فورس کے اہلکاروں کو بحال نہ کیا گیا جس کے نتیجے میں معطل اہلکاروں کا معاشی قتل جاری ہے جس کی وجہ سے ان کے بچے کئی سالوں سے فاقہ کشی پر مجبور ہیں۔
انہوں نے مطالبہ کہ معطل خاصہ دار و لیویز فورس کے اہلکاروں کے ساتھ ظلم اور ناانصافی بند کی جائے کیونکہ انہی لوگوں نے سخت حالات میں ڈیوٹی دی اور جانوں کا نذرانہ پیش کرنے سے بھی دریغ نہیں کیا۔
مقررین نے وزیراعلی خیبر پختوانحوا محمود خان، کورکمانڈر پشاور اور سی سی پی او سے پرزور مطالبہ کیا کہ ہمارے بچوں پر رحم کریں اور ہماری نوکری بحال کی جائے۔
معطل لیویز اور خاصہ داروں کے مطابق باڑہ میں 198 تک خاصہ دار تاحال معطل ہیں جو تقریباً گیارہ سال پہلے معطل کئے جاچکے ہیں اور بار بار کی یقین دہانیوں کے باوجود بھی انہیں بحال نہیں کیا گیا۔