محکمہ صحت شمالی وزیرستان میں بڑے پیمانے پر غیرقانونی بھرتیوں کا انکشاف
شمالی وزیرستان کے محکمہ صحت میں بڑے پیمانے پر غیر قانونی بھرتیوں کا انکشاف ہوا ہے۔
ذرائع کے مطابق ڈسٹرکٹ ہیڈ کوارٹر ہسپتال میرانشاہ میں سابقہ ڈی ایچ او ڈاکٹر اسرار اور موجودہ ایم ایس میرانشاہ ہسپتال ڈاکٹر سلطان نے غیرقانونی یعنی ریکروٹمنٹ اور سروس رولز کے خلاف 50 افراد کو بھرتی کیا ہے، تمام بھرتیاں خلاف قانون ہیں کیونکہ یہ سب صوبائی حکومت کی جانب سے بھرتیوں پر پابندی کے دوران ہوئی ہیں۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ گریڈ 5 سے 12 گریڈ تمام بھرتیاں 2020 میں ہوئی ہیں اور ان تمام آسامیوں پر بھرتیاں محکمہ صحت کی اجازت اور اشتہار کے بغیر خفیہ طور پر کی گئی ہیں، سابق ڈی ایچ او اسرارالحق نے 29 افراد جبکہ موجودہ ایم ایس ڈاکٹر سلطان نے 19 افراد کو بھرتی کیا۔
ڈاکٹر سلطان کی جانب سے بھرتی کئے گئے ملازمین کی پے سلپس بھی ٹی این این کو موصول ہوئی ہیں، ملازمین سے فی بھرتی 8 سے 16 لاکھ روپے رشوت بٹوری گئی۔
یاد رہے کہ سابقہ ڈسٹرکٹ ہیلتھ آفیسر ڈاکٹر اسرار کو ستمبر کے مہینے میں تبدیل کیا گیا اور ڈاکٹر سلطان تاحال ایم ایس میرانشاہ ہسپتال تعینات ہیں۔
دوسری جانب سابقہ ڈی ایچ او ڈاکٹر اسرار نے ان الزامات کی تردید کی اور کہا کہ جب میں اپنی سیٹ پر تھا تو کرپشن کی یہ کہانی اس وقت کیوں سامنے نہیں آئی، میں نے نئی بھرتیاں نہیں کی ہیں البتہ بعض آسامیاں پر ایڈجسٹمنٹ کی ہے۔
ٹی این این نے ایم ایس ڈاکٹر سلطان کے ساتھ اس حوالے سے رابطہ کیا تو ایم ایس ڈاکٹر سلطان کا بھی کہنا تھا کہ میں نے کوئی بھرتی نہیں کی، ان خبروں میں کوئی صداقت نہیں ہے۔