خیبر پختونخواقبائلی اضلاع

باجوڑ، سکندروں میں زمینی تنازعہ مزید شدید، مساجد سے ایک خاندان کے خلاف لشکرکشی کے اعلانات

باجوڑ کے علاقہ شینگس سکندروں میں دو قوموں کا ایک خاندان کے ساتھ حد بندی تنازعے نے شدت اختیار کرلی، قبیلوں کی جانب سے علاقے میں باہر سے آئے خاندان کے خلاف لشکرکشی کے اعلانات نے علاقہ میں غیریقینی کی صورتحال پیدا کردی ہے.

باجوڑ تحصیل اتمانخیل علاقہ سکندروں میں قوم سرنی خیل اور عمر خیل کے عمائدین کا کہنا ہیں کہ باچا شیخ (شیخ عبدلالمتین) اور ان کا خاندان مذکورہ زمین پر غیر قانونی گھر تعمیر کروا رہے ہیں۔

ان کی مطابق یہ تنازعہ اسسٹنٹ کمشنر نواگئی کے دفتر میں زیر غور ہیں اور ضلعی انتظامیہ نے  مذکورہ خاندان کو کام کرنے سے روک دیا تھا لیکن اس کی باوجود انہوں نے ہمارے ملکیت میں غیر قانونی تعمیرات کا کام جاری رکھا ہیں۔

قومی مشران نے ضلعی انتظامیہ اور دیگر متعلقہ اداروں کو آج ڈیڈ لائن دے رکھا ہیں کہ اج سہ پہر تک متنازعہ زمین پر کام بند کر دیا جائے اور جو غیرقانونی تعمیرات ہیں ان کو واپس گرایا جائیں، اگر ایسا نہیں کیا گیا تو قوم کے تمام افراد ایک ساتھ جاکر یہ کام خودانجام دینگے جس کی ذمہ داری ضلعی انتظامیہ اور دیگر قانون نافذ کرنے والے اداروں پر ہوگی۔

قوم سرنی خیل اور عمر خیل نے لوگوں کو جمع کرنا شروع کر دیا ہیں اور اس کیلئے وہ مساجد سے اعلانات کا بھی سہارا لے  رہے ہیں۔

جبکہ دوسری طرف باچا شیخ اور اس کے بیٹوں کا کہنا ہیں کہ انہوں نے مذکورہ زمین سرنی خیل اور عمر خیل کے قومی مشران سے خریدی ہیں اس لئے وہ یہاں تعمیراتی کام جاری رکھیں گے۔

باچا شیخ کئی برس قبل اپنے خاندان کی ہمراہ ضلع دیر سے باجوڑ منتقل ہو گئے تھے اور تحصیل اتمانخیل کے علاقہ سکندروں شینگس میں اپنے رہائش کیلئے حیاتی کی مشران سے زمین خریدی جہاں وہ پچھلے تقریبان 30 سال سے رہائش پذیر ہیں۔

موجودہ مسئلے نے رمضان کے مہینے میں اس وقت سر اٹھایا جب باچا شیخ نے شینگس پہاڑ میں آبادی کے غرض سے گھر پر کا تعمیراتی کام شروع کر کردیا،

قوم سرنی خیل اور عمر خیل نے دعوہ کیا کہ ہمارے مشران نے صرف قابل کاشت زمین فروخت کی تھی جبکہ اس کا پہاڑ پر نہ کوئی حق ہیں اور نہ اس میں وہ حصہ دار ہیں جس کے بعد ان پر کام بند کر دیا گیا۔

حدود پر جاری یہ تنازعہ ضلعی انتظامیہ کے زیر سماعت ہیں اور انہوں نے کام بند کر کے دونوں فریقوں کو 18 ستمبر کو اسسٹنٹ کمشنر نواگئی کے آفس طلب کر رکھا ہیں لیکن اس کی باوجود باچا شیخ اور ان کے خاندان نے کام جاری رکھا ہوا ہے۔

اس غیر یقینی صورتحال پر عوامی حلقوں میں شدید تشویش پائی جاتی ہیں، ان کا کہنا ہیں کہ ایف سی آر ختم ہونے کے بعد بھی ریاستی ادارے اپنا رٹ برقرار رکھنے میں ناکام ہیں،

مقامی مشر شیر اکبر نے بتایا کہ تحصیل اتمانخیل کی عوام  امن پسند ہیں، اور تاریخ گواہ ہیں کہ انہوں نے ہمیشہ امن کو ترجیح دی ہیں،

شیر اکبر کا کہنا تھا کہ اگر کوئی ناخوشگوار واقعہ پیش آیا تو اس کے ذمہ دار قانون نافذ کرنے والے ادارے ہونگے۔

دوسری جانب ڈپٹی کمشنر اور ڈی پی او نے حالات پر قابو پانے کے لئے نہ صرف خود سرنی خیل اور عمر خیل قوم کے مشران کے ساتھ ملاقات کی ہے بلکہ حد بندی کے لئے تحصیلدار کو بھی متعلقہ علاقے کو بھیج دیا ہے۔

Show More

متعلقہ پوسٹس

Back to top button