قبائلی اضلاعقومی

طورخم بارڈر پر تجارت 4 سے 1 ارب پر کیوں آیا؟ قائمہ کمیٹی متعلقہ حکام پر برہم

سینیٹ کی قائمہ کمیٹی نے طورخم بارڈر پر درپیش مسائل کے حل کو سنجیدہ نہ لینے پر متعلقہ حکام کو آڑے ہاتھوں لیا اور کہا کہ ان کی رویوں کے باعث افغانستان کے ساتھ دو طرفہ تجارت 4 ارب روپوں سے ایک ارب پر آگیا ہے۔

سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے سیفران کا اجلاس چیئرمین کمیٹی سینیٹر تاج محمد آفریدی کی زیر صدارت پارلیمنٹ ہاؤس میں منعقد ہوا۔ کمیٹی اجلاس میں ایک نکاتی ایجنڈے پر کمیٹی نے طورخم بارڈر پر عوام اور ٹرانسپورٹرز کو درپیش مشکلات کے حل کیلئے دی گئی سفارشات کا جائزہ لیا گیا۔

کمیٹی کے چیئرمین اور اراکین نے کہا کہ آج کمیٹی کا تیسرا اجلاس ہے جس میں اس اہم مسئلے پر بحث ہو رہی ہے جبکہ اداروں کی جانب سے تسلی بخش جواب نہیں آرہا۔

سینیٹر تاج محمد آفریدی نے کہا کہ یہ پارلیمان کی کمیٹی ہے اور کمیٹی کا مقصد عوام کو ریلیف فراہم کرنا ہے۔انہوں نے اداروں کی جانب سے اختیار کیے گئے رویے پر عدم اطمینان کا اظہار کیا اور کہا کہ کمیٹی نے چند سفارشات متعلقہ اداروں کو بھیجی تھیں جس پر خاطر خواہ پیش رفت نہیں ہوئی اور مسائل جوں کے توں ہیں۔

چیئرمین کمیٹی نے استفسار کیا کہ ایجنڈے میں دو اہم امور سے متعلق اداروں سے جواب طلب کیا گیا تھا جو کہ نہیں دیا گیا۔انہوں نے کہا کہ 15 جولائی سے اب تک روزانہ کی بنیاد پر طورخم کے مقام پر کتنی گاڑیوں کی آمد و رفت ہوئی ہے اور باڑہ میں کون سا حکومتی ادارہ پارکنگ ایریاز کی نگرانی کر رہا ہے؟

سینیٹر تاج محمد آفریدی نے کہا کہ کمیٹی نے پولیس کے محکمے کو بھتہ خوری میں ملوث افراد اور گروہوں کے خلاف ایف آئی آر درج کرنے اور قانونی کارروائی کرنے سے متعلق بھی احکامات جاری کیے تھے۔جس پر کوئی پیش رفت نہیں ہوئی جو کہ انتہائی افسوسناک رویہ ہے۔ جہاں عوام کو مشکلات درپیش ہیں وہاں اربوں روپے کی تجارت کے مواقع ضائع ہو رہے ہیں اور افغانستان کے ساتھ ہماری تجارت 4 ارب سے کم ہو کر 1 ارب پر آن پہنچی ہے۔

سینیٹر اورنگزیب اورکزئی نے کہاکہ ادارے ایک دوسرے پر ذمہ داری ڈال رہے ہیں ہمیں مسئلے کا حل چاہیے اور ایک دوسرے کی معاونت کے ساتھ مسئلے کو حل کیا جائے۔

سینیٹر ہدایت اللہ اور سینیٹر ہلال الرحمن نے بھی مسئلے کو انتہائی حساس قرار دیا اور کہا کہ ا س کا دیر پا حل نکالنا انتہائی ضروری ہے۔

کمیٹی نے فیصلہ کیا کہ اگلے اجلاس میں صوبائی چیف سیکرٹری، ہوم سیکرٹری، ایف بی آر حکام، ڈی جی این ایل سی، وزارت خارجہ اور وزارت داخلہ کے سیکرٹریز کو طلب کیا جائے تاکہ طور خم بارڈر پر درپیش مسائل کو حل کیا جائے سکے۔

کمیٹی کے آج کے اجلاس میں سینیٹرز اورنگزیب خان، ہلال الرحمن، ہدایت اللہ، رانا محمود الحسن، مرزا محمد آفریدی کے علاوہ متعلقہ اداروں کے اعلیٰ حکام شریک ہوئے

Show More

متعلقہ پوسٹس

Back to top button