‘کرم تنگی ڈیم کے لئے اراضی کی قیمت 12 ہزار فی کنال کو ہم مسترد کرتے ہیں’
شمالی وزیرستان کے تحصیل سپین وام کے مکینوں نے مطالبات کے حق میں سپین وام چوک میں ڈھول کی تھاپ پر احتجاجی ریلی نکالی اور مظاہرہ کرتے ہوئے روڈ کو ٹریفک کے لئے بند کر کے دھرنا دیا۔ مظاہرین نے شمالی وزیرستان انتظامیہ اور واپڈا کے خلاف نعرہ بازی کرتے ہوئے کہا کہ کرم تنگی ڈیم پراجیکٹ میں مقامی افراد کو پراجیکٹ میں روزگار نہیں دیا گیا تو غیر مقامی مزدوروں کا علاقہ میں داخلہ نا ممکن بنا دیں گے۔
واپڈا کے خلاف شدید غصے کا اظہار کرتے ہوئے انہوں نے واپڈا دفاتر کو تالے لگانے کی دھمکی دی اور کہا کہ کرم تنگی ڈیم کے لئے اراضی کی قیمت 12 ہزار فی کنال کو ہم مسترد کرتے ہیں اور ہم اس کو کسی صورت بھی ماننے کے لئے تیار نہیں ہمیں نئی قیمت دی جائے اور رائلٹی کے لئے پاکستانی قوانین کے مطابق تحریر ی معاہدہ کیا جائے۔
مظاہرین سے خطاب کرتے ہوئے ملک لیاقت علی خان ،ملک اکبر زمان خان ، شیردراز خان ، میر محمد خان ، حبیب اللہ ، شیرین خان ، دولت خان ، گل دریوم خان ، نور خان، کرامت خان ، گل مرض خان ، مزمل خان نے کہا کہ ہمارے علاقے میں ڈیم کا میگا پراجیکٹ شروع ہے اصولاً اس میں مقامی لوگوں کو بھرتی کرنا ہوتا ہے اور مقامی ٹرانسپورٹ استعمال کی جاتی ہے لیکن یہاں ظلم یہ ہے کہ ہمارے سینکڑوں نوجوان بے روزگار ہیں اور ڈیم کے کاموں میں ہنر مند اور غیر ہنر مند تمام افراد غیر مقامی لوگ لئے گئے ہیں۔
اسی طرح ڈیم کے لئے ہم سے بارہ ہزار فی کنال کے حساب سے اراضی لی گئی ہے جس کو ہم مسترد کرتے ہیں اور نئی قیمت کا مطالبہ کرتے ہیں سکول پر کروڑوں روپے خرچ کئے گئے لیکن بند پڑا ہے 70ہزار کی ابادی کے لئے ٹائپ ڈی ہسپتال کی منظوری دی گئی تھی جس کو اپ گریڈ کرنے کی بجائے آر ایچ سی میں تبدیل کیا گیا اور وہ بھی بند ہے۔
انہوں نے مطالبہ کیا کہ ڈیم کی رائلٹی کے لئے علاقہ کے عوام کے ساتھ تحریری معاہدہ کیا جائے اور رائلٹی پاکستان کے رائلٹی قوانین کے مطابق پوری رائلٹی دی جائے بصورت دیگر ہم اپنے حقو ق کے لئے اس سے سخت احتجاج کریں گے اور مشران کے فیصلے سے لائحہ عمل طے کریں گے۔