قبائلی اضلاع

کرم اراضی تنازعہ، بالش خیل قبیلے کی نقل مکانی اور دھرنا

ضلع کرم کے بالش خیل قبائل کے سینکڑوں خاندانوں نے احتجاجاً اپنے علاقے سے نقل مکانی کر کے احتجاجی دھرنا شروع کردیا اور پاڑہ چمکنی قبائل کا زمینوں پر قبضہ ختم کرانے میں حکومت کی عدم دلچسپی اور ناانصافیوں پر احتجاجاً گھروں کی چابیاں حکومت کے حوالے کرنے کا اعلان کر دیا۔

لوئر کرم کے علاقے سمیر میں قائم کئے گئے احتجاجی کیمپ میں دھرنے سے خطاب کرتے ہوئے ملک صفدر علی، ارشاد حسین، جوہر حسی، روشن علی اور بالش خیل کے دیگر عمائدین نے کہا کہ ان کی ہزاروں ایکڑ اراضی پر پاڑہ چمکنی قبائل پر قبضہ کر لیا ہے اور عدالت کی جانب سے ان کے تعمیرات مسمار کرنے کے حکم کے باوجود قابضین کے خلاف کسی قسم کی کاروائی نہیں کی جا رہی۔

مظاہرین کے مطابق بار بار انتظامیہ سے رجوع کرنے اور احتجاج کے باوجود مسئلے کے حل کیلئے کوئی قدم نہیں اٹھایا گیا اور گذشتہ دنوں اس اراضی جھڑپوں کے بعد انتظامیہ اور پولیس سمیت متعلقہ حکام نے بالش خیل قبائل کو حقوق دینے کی بجائے ان پر مزید مظالم ڈھائے گئے اور بے گناہ افراد کے خلاف ایف آئی آر درج کی گئی۔

رہنماؤں کا کہنا تھا کہ حکومت کی ناانصافی پر مبنی فیصلوں کے خلاف احتجاجاً بالش خیل قبائل کے سینکڑوں خاندانوں نے نقل مکانی کر لی اور مین شاہراہ سمیت فٹبال گراؤنڈ پر احتجاجی کیمپ لگا کر دھرنا دے رہے ہیں جو مسلے کے حل تک جاری رہے گا۔

رہنماؤں نے کہا کہ ہماری ہزاروں ایکڑ اراضی پر پاڑہ چمکنی قبائل نے قبضہ کیا ہے اگر ہماری زمینیں واگزار نہ کی گئیں تو حکومت ہمارے گھر بھی قابضین کے حوالے کر دے جس کیلئے ہم اپنے مکانات کی چابیاں حکومت کے پاس احتجاجاً جمع کر رہے ہیں۔

انہوں ں نے کہا کہ قابضین کی بجائے مظلوم فریق پر ایف آئی آر درج کرا کر انتظامیہ نے ظلم کے ریکارڈ توڑ دیئے، ایم این اے ساجد طوری کا کہنا تھا کہ بالش خیل کے مسئلے کے حل کیلئے ضلعی انتظامیہ سے بات چیت کا عمل جاری ہے، مذاکراتی عمل میں فریقین کے پانچ پانچ عمائدین بھی لئے جائیں گے جس کے بعد حدود معلوم کئے جائیں گے۔

یاد رہے کہ 2 جولائی کو ضلع کرم میں اراضی تنازعے پر دونوں قبیلوں کے مابین پانچ روزہ خونریز جھڑپیں ختم ہوئی تھیں جن میں فریقین کے 15 افراد جاں بحق جبکہ چالیس زخمی ہوئے تھے۔

Show More

متعلقہ پوسٹس

Back to top button