قبائلی اضلاع

عرفان اللہ قتل: باڑہ سیاسی اتحاد اور حکومت کے درمیان مذاکرات کامیاب

مبینہ سی ٹی ڈی مقابلے میں جاں بحق عرفان اللہ آفریدی کے قتل کے خلاف باڑہ سیاسی اتحاد اور حکومت کے مابین مذاکرات کامیاب ہو گئے۔ سیاسی اتحاد کے مطالبات تسلیم کر لئے گئے، آج بروز بدھ باڑہ خیبر چوک میں کئے گئے تمام مطالبات اور انکو تسلیم کرنے والے متعلقہ لوگوں کے بارے میں تفصیلی بات اختتامی اجتماع میں کی جائیگی۔

مبینہ پولیس مقابلے میں قتل کئے گئے ضلع خیبر سے تعلق رکھنے والے عرفان اللہ آفریدی کے ماورائے عدالت قتل کے خلاف احتجاجی دھرنا آٹھویں روز بھی جاری رہا۔ مظاہرین نے باڑہ میں دھرنا دینے کے بعد صوبائی اسمبلی کا رخ کیا جس میں تمام سیاسی جماعتوں اور سماجی تنظیموں کے قائدین اور کارکنوں نے شرکت کی۔

باڑہ سیاسی اتحاد کے ترجمان چراغ آفریدی نے میڈیا نمائندگان کو تفصیلات بتاتے ہوئے کہا کہ عرفان اللہ آفریدی کے ماورائے عدالت قتل کے خلاف احتجاجی دھرنے کے قائدین کے نمائندہ وفد اور کمشنر پشاور کے مابین مذاکرات ہوئے جوکہ کامیاب ہوگئے اور باڑہ سیاسی اتحاد کے تمام مطالبات مان لئے گئے۔

یہ بھی پڑھیں: سکول استاد کی مبینہ جعلی مقابلے میں ہلاکت،خیبر انتظامیہ سے مذاکرات ناکام، احتجاج زور پکڑنے لگا

سی ٹی ڈی کے ساتھ جھڑپ میں مارے جانے والے عرفان اللہ کون ہیں؟

عرفان اللہ کو ماورائے عدالت قتل کیے جانے کی مذمت

انہوں نے کہا کہ مطالبات میں عرفان اللہ شہید کے قتل کی ایف آئی آر درج کرنا، متقول کو شہید قرار دے کر ان کے قتل میں ملوث اہلکاروں کو قانون کے مطابق سزا دینا، پشاور و دیگر اضلاع کے سول و سکیورٹی اداروں کو ضلع خیبر میں از خود کارروائی سے ورکنا اور ماورائے عدالت قتل بند کئے جانا وغیرہ شامل تھے۔ ممبر صوبائی اسمبلی محمد شفیق آفریدی نے باڑہ سیاسی اتحاد اور کمشنر پشاور کے درمیان ضامن کا کردار ادا کیا۔

باڑہ سیاسی اتحاد کے ترجمان چراغ آفریدی نے دھرنے میں شرکت کرنے والے ضلع خیبر اور تمام خیبرپختونخوا کے غیور عوام کا تہہ دل سے شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ اس مشکل وقت میں آپ نے ہمارا ساتھ دیا۔ انہوں اس عزم کا اظہار کیا کہ آئندہ بھی ظلم کے خلاف چپ نہیں بیٹھیں گے۔ یاد رہے کہ آٹھ دن سے جاری احتجاجی دھرنا آج بروز بدھ باڑہ خیبر چوک میں اختتامی دعا کے ساتھ ختم کیا جائے گا جس کے بعد متعلقہ حکام فاتحہ خوانی کیلئے شہید عرفان اللہ کے گھر جائیں گے۔

عرفان اللہ یکم جون سے جمرود سے لاپتہ ہوگئے تھے جہاں وہ محکمہ تعلیم سے اپنی نوکری کا تقرر نامہ لینے گئے تھے۔ خاندانی ذرائع کے مطابق عرفان اللہ نے دو ماسٹر کئے تھے اور عرصہ دراز سے معلم کی حیثیت سے مختلف نجی تعلیمی اداروں میں کام کرتے رہے۔ 23 جون کو سی ٹی ڈی نے دعویٰ کیا کہ انہوں نے پشاور میں ایک آپریشن کے دوران 4 دہشت گردوں کو ہلاک کیا ہے جن میں ایک عرفان اللہ بھی شامل تھا۔

Show More

متعلقہ پوسٹس

Back to top button