سی ٹی ڈی کے ساتھ جھڑپ میں مارے جانے والے عرفان اللہ کون ہیں؟
23 جون کو (آج) پشاور میں محکمہ انسداد دہشت گردی خیبر پختونخوا (سی ٹی ڈی) کے ہاتھوں چار مبینہ شدت پسندوں کی ہلاکت کے واقعہ نے ایک نیا موڑ اختیار کر لیا، گزشتہ شب پشاور میں سی ٹی ڈی پولیس کے ساتھ مبینہ مقابلے میں قتل ہونے والے عرفان اللہ آفریدی کے لواحقین و دیگر مظاہرین نے لاش خیبر چوک (باڑہ بازار) میں رکھ کر احتجاجی مظاہرہ کیا اور محکمہ کی جانب سے عائد الزامات کی تردید کر دی۔
مظاہرین سے عوامی نیشنل پارٹی، جماعت اسلامی، عوامی انقلابی لیگ، خیبر یونین پاکستان، پاکستان تحریک انصاف، سمیت دیگر سیاسی پارٹیوں سے تعلق رکھنے والے رہنماؤں نے خطاب کرتے ہوئے کہا ایک دفعہ بدامنی کے دوران ہمیں مارا گیا اور اب ہمیں ایسے جعلی پولیس مقابلوں میں مارا جاتا ہے۔
مقررین نے دعویٰ کیا کہ عرفان اللہ ڈبل ایم اے پاس تھا، ٹیسٹ اور انٹرویو پاس کرنے بعد یکم جون 2020 کو محمکہ ایجوکیشن خیبر کے دفتر جمرود اپوائمنٹ لیٹر لینے گیا جہاں سے وہ غائب ہو گیا، اس کے بعد 9 جون کو اس سلسلے میں ایک پریس کانفرنس کی گئی مگر گزشتہ روز ہمیں پتہ چلا کہ عرفان اللہ کو سی ٹی ڈی پشاور پولیس کے ساتھ مقابلے میں مارا گیا ہے۔
مقررین نے عدالت عظمی سے اس سلسلے میں سوموٹو ایکشن لینے کا مطالبہ کیا اور کہا کہ اس واقعے کی تحقیقات کیلئے کمیشن تشکیل دیا جائے اور ملوث ملزمان کو سخت سے سخت سزا دی جائے۔
انہوں نے یہ بھی مطالبہ کیا کہ مقتول کی بیوہ بھی تعلیم یافتہ ہے مقتول کی پوسٹ پر جن کی تعیناتی کے احکامات جاری کئے جائیں۔
بعدازاں شام آٹھ بجے نماز جنازہ کے بعد مقتول عرفان اللہ کو اپنے آبائی گاؤں غونڈی ملک دین خیل میں سپردخاک کر دیا گیا۔
قبل ازیں محکمہ انسداد دہشت گردی کے حکام نے ایک بیان جاری کیا تھا جس کے مطابق پیر کی شب کوہاٹ روڈ پر غازی آباد میں ایک مکان میں دہشت گردوں کی موجودگی کی اطلاع چھاپہ مارا گیا جس کے دوران دہشت گردوں نے فائر کھول دی جس سے اہلکار تو محفوظ رہے، جوابی کارروائی کا آغاز کر دیا گیا، فائرنگ کا یہ سلسلہ کافی دیر تک جاری رہا جس کے دوران تمام چاروں ”مبینہ” دہشت گرد مارے گئے جن کے قبضے سے 6 ہینڈ گرینیڈ، 4 کلاشنکوف اور دیگر بارودی مواد برآمد ہوا۔
محکمہ انسداد دہشت گردی حکام کا کہنا تھا کہ ابتدائی طور پر کسی کی شناخت نہیں ہوئی تھی تاہم بعد ازاں منگل کی صبح چاروں کی شناخت ذاکر اللہ ولد عاشق خان ساکن اکاخیل ورسک روڈ پشاور، عرفان اللہ ولد لائق شاہ ساکن نالہ کھجوری باڑہ ضلع خیبر، ثاقب ولد ولایت خان اور اور اسد ولد مثل خان ساکنان حبیب زئی ادینزئی متنی پشاور سے ہوئی۔