بجلی کی لوڈشیڈنگ کیخلاف خیبر اور مہمند میں مظاہرے
نئے ضم شدہ اضللاع میں انٹرنیٹ کی عدم فراہمی کیخلاف احتجاج کے ساتھ ساتھ بجلی کی لوڈشیڈنگ کیخلاف بھی مظاہروں کا سلسلہ جاری ہے۔
نمائندہ ٹی این این کے مطابق ضلع خیبر کے علاقے باڑہ اکاخیل میں بجلی غیر اعلانیہ اور ناروا لوڈ شیڈنگ کے خلاف اہلیان علاقہ نے فرنٹیئر روڈ کو ہر قسم ٹریفک کے لیے بند کر دیا، دو گھنٹے مسلسل بندش کے بعد مذاکرات کامیاب ہونے پر فرنٹیئر روڈ کو کھول دیا گیا۔
مظاہرین کی قیادت سیاسی و سماجی شخصیت جمعیت علمائے اسلام کے مولانا کفیل آفریدی کر رہے تھے، اس موقع پر روڈ پر ٹائر جلائے گئے اور ٹیسکو کے خلاف شدید نعرہ بازی کی گئی۔
مظاہرین سے خطاب کرتے ہوئے مولانا کفیل آفریدی نے کہا کہ وفاقی حکومت کی طرف قبائلی اضلاع کو 8 گھنٹے بجلی دینے کے احکامات جاری کیے گئے ہیں لیکن ٹیسکو اہلکار وفاقی حکومت کے احکامات کو نظر انداز کر کے باڑہ اکاخیل فرنٹیئر روڈ علاقے کے عوام کو چوبیس گھنٹے میں تیس منٹ تک بھی بجلی نہیں دیتے جس کی وجہ سے علاقے کے عوام شدید مشکلات سے دوچار ہیں اور خواتین میلوں دور سروں پر پانی لانے پر مجبور ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ہم عوام کے لیے کسی بھی قربانی سے دریغ نہیں کریں گے۔ اس موقع پر ایڈیشنل ایس ایچ او عقل زمین نے مظاہرین کے ساتھ مذاکرات کئے اور انہیں یقین دہانی کرائی کہ آج رکن صوبائی اسمبلی کے ساتھ بات چیت ہو گی جو کہ بجلی کی سپلائی بحال کرنے کیلئے اقدامات کر رہے ہیں جس کے بعد مظاہرین پر امن طور پر منتشر ہوگئے۔
تاہم مظاہرین نے خبردار کیا کہ اگر اکاخیل کی بجلی ایک ہفتے کے اندر اندر بحال نہ کی گئی تو فرنٹیئر روڈ پر نہ ختم ہونے والا احتجاجی دھرنا دیں گے۔
دوسری جانب تحصیل یکہ غونڈ میں بھی لوڈ شیڈنگ کے خلاف شدید احتجاج ہوا جس میں ایم پی اے،سول سوسائٹی اور تاجروں کے علاوہ بچے اور بزرگ بھی شامل تھے۔
مظاہرین نے مہمند باجوڑ شاہراہ کو گھنٹوں ہر قسم ٹریفک کے لیے بند رکھا، گرمی سے مسافر بے حال رہے تاہم مظاہرین کا کہنا تھا کہ پچھلے دس دنوں سے ہماری بجلی بند ہے کوئی پرسان حال نہیں، کمرشل اور ڈومیسٹک لائن کو الگ کرکے ہمیں بلا تعطل بجلی فراہم کی جائے۔
ان کا کہنا تھا کہ ایک طرف کورونا اور دوسری طرف گرمی اور لوڈ شیڈنگ نے عذاب میں مبتلا کر دیا ہے، ورسک ڈیم ہمارے ضلع مہمند میں ہے اس کے باوجود ہم بجلی سے محروم ہیں، ہمارے بچے اور بزرگ گرمی سے بے حال، گھروں، مسجدوں میں پانی نہیں ہے، جب تک واپڈا اور انتظامیہ ہمارے مطالبات تسلیم نہیں کرتے احتجاج جاری رہے گا۔