’15 ڈگری کالجز میں قبائلی اضلاع کو حصہ نہ ملنا لمحہ فکریہ ہے’
خیبرپختونخوا ہایئر ایجوکیشن کمیشن نے 15 ڈگری کالجوں کی منظوری دی ہے جن میں قبائلی اضلاع کو یکسر نظر انداز کیا گیا ہے، قبائلی اضلاع میں انٹرنیٹ کی سہولت کی فوری منظوری دی جائے تاکہ قبائلی اضلاع کے لاکھوں طالبعلم کا مستقبل محفوظ بنایا جائے۔
قبائل عوامی موومنٹ کے بانی اعظم خان مسعود نے باڑہ پریس کلب میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ کہ قبائلی عوام پچھلے بہتر سال سے محرومیوں کے شکار ہے انضمام ہونے کے بعد بڑی امیدیں وابستہ کیے ہوئے ہیں لیکن اب 15 کالجوں میں قبائلیوں کو حصہ نہ دینا لمحہ فکریہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ ان کالجز میں قبائلی اضلاع کو بھی حصہ دیا جائے۔
انہوں نے کہا کہ ملک میں کورونا وائرس کی وباء اور لاک ڈاون کی وجہ سے پورے ملک میں تعلیمی اداروں نے آن لائن کلاسز اور امتحانات کا سلسلہ شروع کیا ہے لیکن قبائلی اضلاع میں انٹرنیٹ کی سہولیات میسر نہ ہونے کی وجہ سے قبائلی اضلاع کے طلباء کا مستقبل شدید خطرے سے دوچار ہے۔
قبائل عوامی موومنٹ کے عہدیداروں نے مطالبہ کیا ہے کہ قبائلی اضلاع کو انٹرنیٹ کی تھری جی اور فور جی کی سہولیات فوراٙٙ دی جائے تاکہ وہاں کے طالب علم تعلیم حاصل کرنے سے محروم نہ رہ سکے۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ قبائلی اضلاع کے خیبرپختونخوا میں انضمام کے بعد تمام محکمے ضم ہو چکے ہیں لہٰذا کوئی بھی اے ڈی پی بنانے یا ترقیاتی کاموں میں قبائلی اضلاع کو مکمّل حصہ دے۔ پریس کانفرنس کے دیگر شرکاء میں رہنما صحبت خان آفریدی، سیناگل اور فضل حیات وغیرہ شامل تھے۔